حامیوں کے لیے اسلحے کے دروازے کھول دیں گے، قذافی
26 فروری 2011اپنی اس تند و تیز تقریر میں قدافی نے طرابلس کے گرین اسکوئر میں اپنے سیکنڑوں حامیوں سے کہا کہ وہ اپنے شہر کی حفاظت کے لیے تیار ہو جائیں۔اس موقع پر معمر قذافی کے حامیوں کے زبردست نعرے بازی بھی کی۔
اس سے قبل قدافی کے حامیوں نے براہ راست فائرنگ کر کے دارالحکومت طربلس میں متعدد افراد کو ہلاک کر دیا۔ قذافی نے اپنے خطاب میں کہا،’ میں علیٰ اعلان کہتا ہوں کہ اب لیبیا کے دفاع کا وقت آ گیا ہے۔ اگر ضرورت پڑی، تو اسلحے کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔‘ انہوں نے کہا، ’ہم ان (حکومت مخالفین) سے لڑیں گے اور انہیں شکست دیں گے۔‘
اس موقع پر قذافی کے حامیوں نے ان کے تصاویر والے پوسٹرز اور سبز جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ سرکاری ٹی وی چینل پر نشر کیے گئے مناظر میں 68 سالہ قذافی دوران تقریر مسلسل اپنے دونوں بازو جذباتی انداز میں جھٹک رہے تھے۔
پندرہ فروری سے ملک کے مشرقی شہر بن غازی میں شروع ہونے والی حکومت مخالف تحریک اب سارے ملک میں پھیل چکی ہے جبکہ سکیورٹی فورسز اور معمر قدافی کے حامیوں کی طرف سے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف زبردست کریک ڈاؤن کے باعث اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ ہزاروں غیرملکی افراد لیبیا سے نکلنے کی کوششوں میں سرگرداں ہیں۔ اس سے قبل بھی قذافی نے واضح الفاظ میں اپنے حامیوں کے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کارروائیاں کرنے کے لیے کہا تھا۔ انہوں نے جمعے کے روز اپنی تقریر میں ایک مرتبہ پھر کہا، ’زندگی وقار کےبغیر کوئی معنی نہیں رکھتی، زندگی سبز جھنڈے کے بغیر کوئی معنی نہیں رکھتی۔ ناچو، گاؤ اور تیار رہو۔‘ اس موقع پر مجمع میں موجود بعض افراد نعرے لگا رہے تھے، ’خدا، قدافی، لیبیا اور بس۔‘
مظاہروں کے آغاز سے اب تک قذافی کا عوام سے یہ تیسرا خطاب ہے۔ اس سے قبل قدافی نے حکومت مخالف مظاہرین کو ’لاابالی نوجوان اور منشیات کے لیے سرگرداں جتھے‘ قرار دیا تھا جبکہ گزشتہ روز انہوں نے ان مظاہروں کا الزام دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن پر عائد کیا تھا۔
لیبیا میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف بدترین اور خونریز کریک ڈاؤن کی مذمت دنیا بھر سے کی جا رہی ہے، جبکہ ترکی کا دورہ کرنے والے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے اپنے ایک بیان میں واضح الفاظ میں کہا کہ ’اب قذافی کو حکومت چھوڑنا ہی پڑی گی۔‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ