جے پور ادبی میلہ
جے پور میں بھارت کا بڑا ادبی میلہ جاری ہے۔ اس میں ہندی، اردو اور انگریزی سمیت مختلف زبانوں سے تعلق رکھنے والے مصنفین، ادیب اور سماجی شخصیات شریک ہیں۔ یہ میلہ تیئس جنوری سے شروع ہو کر ستائیس جنوری کو ختم ہو رہا ہے۔
دنیا بھر کا ادب ایک جگہ
اس میلے میں دنیا کے بیس ممالک سے تعلق رکھنے والے تین سو سے زائد ادیب شریک ہیں، جو پینتیس مختلف زبانوں میں ادب تخلیق کر رہے ہیں۔
ششی تھرور
ادب کسی بھی معاشرے میں سماج اور سیاست سمیت انسان کی زندگی کے تمام تر پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔ جے پور لٹریچر فیسٹیول میں بھی مختلف سماجی شخصیات نے بھارتی معاشرے میں ہوتی تبدیلیوں اور ان کے ممکنہ تدارک کے لیے نئے راستوں کی ضرورت پر زور دیا۔ اس میلے میں معروف سیاسی شخصیت اور لکھاری ششی تھرور مرکز نگاہ رہے۔
میلے پر بھارت میں شہریت کے نئے قانون کے سائے
بھارت میں حال ہی میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے منظور کروائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے سائے بھی اس میلے پر واضح نظر آ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف محفلوں میں بھارت میں نچلی ذات کے افراد کے مسائل پر بھی گفت گو ہوئی۔
کشمیر کا موضوع بھی زیر بحث
ودھو ونود چوپڑا کی تازہ فلم شکارہ میں کشمیری پنڈتوں کے موضوع کو فلمایا گیا ہے۔ اس میلے میں انہوں نے بھارتی کشمیر کے معاملے پر حاضرین کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی آواز لوگوں تک پہنچانا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔
کشمیر کی ایک طاقت ور آواز
آبھا ہنجورہ کا تعلق بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے ہے۔ یہ لڑکی یوٹیوب پر ان دنوں کشمیری لوک موسیقی کی وجہ سے شہرت پا رہی ہے۔ اس نے اس لوک موسیقی میں پاپ میوزک کو بھی شامل کیا ہے۔ یہ گلوکارہ اپنے گیتوں میں کشمیری شہریوں کی کہانیوں کو لوگوں کے سامنے لاتی ہے۔
انگریزی مصنف لیم سیسے کی پرفارمنس
برطانوی لکھاری لیم سیسے نے جے پور لٹریچر فیسٹیول میں اپنی کتاب’’مائی نیم از وائے‘‘ کے مختلف چیپٹرز اپنے مخصوص انداز سے پڑھ کر سنائے۔ اس میلے میں بین الاقوامی ادیبوں نے اپنے اپنے معاشروں میں انسانوں کو لاحق بنیادی مسائل کو اپنی گفت گو کا موضوع بنایا۔
خواتین اور معاشرہ
حالیہ کچھ عرصے میں دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے آوازوں میں تیزی آئی ہے اور خصوصاً سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ نے خواتین کے حقوق سے متعلق آگہی میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ اسی موضوع پر جے پور ادبی میلے میں ایک سیشن مخصوص کیا گیا تھا، جس میں خواتین نے مسائل اور مستقبل پر تفصیلی بات کی۔
ملالہ کی کتاب توجہ کا مرکز
اس ادبی میلے میں پاکستان سے تعلق رکھنا والی دنیا کی کم عمر ترین نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی آپ بیتی “آئی ایم ملالہ” بھی توجہ کا مرکز رہی۔ ادبی میلے میں نوجوانوں نے یہ کتاب خریدنے میں خصوصی دلچسپی دکھائی۔
کتابیں پڑھیے
اس میلے میں ایک بورڈ ہر جانب دکھائی دیتا ہے۔ “کتاب میری سب سے اچھی دوست ہے”، یہاں آنے والے افراد آتے خالی ہاتھ ہیں، مگر جاتے ہوئے ان کے ساتھ ایک بہترین دوست ضرورت ہوتا ہے۔
ماڈل، ایکٹر اور مصنف لیزا رانی رے بھی میلے میں
بھارتی نژاد کینیڈین ماڈل اور اداکارہ لیزا رانی رے ایک طویل عرصے عوامی منظر نامے سے غائب رہیں، مگر اب وہ ایک مرتبہ عوامی سطح پر موجود ہیں۔ انہوں نے میمنزم یعنی زر پرستی یا سرمائے کی بے تحاشا حرص کے موضوع پر گفت گو کی۔
راجستھانی ذائقے بھی
معاشرے کی پہچان اگر ادب ہے تو اس کی شناخت اس خطے کے کھانے بھی ہوتے ہیں۔ اس میلے میں راجستھانی کھانے بھی رکھے گئے ہیں، جو مخصوص انداز سے پیش اور نوش کیے جاتے ہیں۔