1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جہادیوں نے شام کے مزید علاقوں پر قبضہ کر لیا

عاطف بلوچ2 نومبر 2014

عراقی کرد فورسز پیش مرگہ نے ہفتے کے دن کوبانی میں مورچے سنبھالنے شروع کر دیے ہیں جبکہ ادلب میں جہادیوں نے کامیاب پیشقدمی کرتے ہوئے مزید علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Dfeo
تصویر: picture-alliance/AP Photo

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کوبانی سے موصولہ رپورٹوں کے حوالےسے بتایا ہے کہ بذریعہ ترکی شامی کرد علاقے میں پہنچنے والے ڈیڑھ سو دستوں نے مقامی کردوں کے ساتھ مل کر اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی کے لیے ابتدائی انتظامات شروع کر دیے ہیں۔ پیش مرگہ کے یہ فوجی جمعے کی رات کوبانی پہنچے، تو مقامی آبادی نے ان کا شاندار استقبال کیا۔

کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کے ترجمان پولات جان نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ پیش مرگہ اس علاقے کے بارے میں معلومات حاصل کر نے کے علاوہ محاذوں پر بھاری ہتھیار بھی نصب کر رہے ہیں۔ ہفتے کے دن ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے جان کا مزید کہنا تھا، ’’ پیش مرگہ آرٹلری اور بھاری ہتھیاروں سے لیس ہیں اور اس جنگ میں اس طرح کا اسلحہ ایک اہم کردار ادا کرے گا۔‘‘

Peschmerga Kämpfer auf dem Weg nach Kobane 29.102.014
پیش مرگہ نے کوبانی میں محاذ سنبھالنا شروع کر دیے ہیںتصویر: AFP/Getty Images/Ilyas Akengin

ترک سرحد سے ملحق کوبانی کا علاقہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری جنگ میں ایک اہم علامتی محاذ بن چکا ہے۔ جہادی گزشتہ ماہ سے کوبانی پر کنٹرول کے لیے کوشش کر رہے ہیں لیکن امریکا اور اس کے عرب اتحادی ممالک کی طرف سے فضائی حملوں اور مقامی کرد جنگجوؤں کی مزاحمت کی وجہ سے شدت پسند کوبانی میں داخل نہیں ہو سکے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ اس جنگ میں جہادیوں کو شکست دینے کے لیے فری سیریئن آرمی کے درجنوں فائٹرز بھی براستہ ترکی کوبانی داخل ہو چکے ہیں۔

امریکی مرکزی کمان نے ہفتے کے دن بتایا ہے کہ اتحادی افواج نے گزشتہ دو دنوں کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں پر دس نئے حملے کیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پانچ حملے کوبانی کے نواح جبکہ پانچ عراق میں کیے گئے۔

دوسری طرف اطلاعات موصول ہوئی ہیں عراق و شام کے وسیع تر علاقوں میں پر قابض اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں نے ہفتے کے دن شامی صوبے ادلب میں کامیاب پیشقدمی کرتے ہوئے مزید علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ شام کے بحران پر نگاہ رکھ ہوئے انسانی حقوق کے ایک غیر سرکاری ادارے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ القاعدہ سے وابستہ النصرہ فرنٹ نامی شدت پسند گروہ کے جہادیوں نے جبل الزاویہ کے متعدد دیہات میں اعتدال پسند باغیوں کو پسپا کر دیا ہے۔

آبزرویٹری نے کہا ہے کہ شامی خانہ جنگی کی وجہ سے گزشتہ ماہ کے دوران ہی پانچ ہزار 772 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے ایک ہزار چونسٹھ شہری تھے۔ اگست کے اندازوں کے مطابق شام میں 2011ء سے شروع ہونے والے تنازعے کے نتیجے میں ایک لاکھ 80 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ نصف شامی آبادی یعنی دس ملین بے گھر ہو چکی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں