1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

جوہری دستاویزات اقوام متحدہ کے حوالے کر دی گئیں، ایران

7 اپریل 2022

تہران کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے نے جوہری پروگرام سے متعلق جو بھی دستاویزات طلب کی تھیں، وہ اسے فراہم کر دی گئی ہیں۔ ایران کو توقع ہے کہ بین الاقوامی ادارہ اب غیر اعلانیہ مقامات کی تفتیش بند کر دے گا۔

https://p.dw.com/p/49Zfo
 Iran IAEA Rafael Mariano Grossi Mohammad Eslami
تصویر: Vahid Salemi/AP Photo/picture alliance

ایران میں جوہری امور کے سربراہ محمد اسلامی نے چھ اپریل بدھ کے روز کہا کہ ان کے ملک نے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق دستاویزات اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے حوالے کر دی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ تین غیر اعلانیہ مقامات سے پائی جانے والے یورینیم پر تحقیقات کو اب بند کر دیا جانا چاہیے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے ایران کے ساتھ تین ماہ کے اس منصوبے پر اتفاق کر لیا ہے کہ وہ تین پرانے، تاہم غیر اعلانیہ جوہری مقامات، پر موجود یورینیم کے ذرات کے حل نہ ہونے والے مسئلے کو نظر انداز کر کے آگے بڑھنے کی کوشش کرے گا۔ 

سن 2015 کے ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات جاری ہیں اور اگر اس میں پیش رفت ہوئی تو یہ جلد ہی بحال ہو سکتا ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں سن 2018 میں یکطرفہ طور پر امریکہ اس معاہدے سے باہر نکل گیا تھا اور ایران کے خلاف سخت پابندیاں دوبارہ لگا دی تھیں۔

تہران کی ایٹمی اتھارٹی نے کیا کہا؟

محمد اسلامی نے ٹیلیویژن پر نشر ہونے والی نیوز کانفرنس میں کہا، ''ہم نے 20 مارچ کو دستاویزات ایجنسی کے حوالے کر دیں۔ ابھی وہ ان دستاویزات کا جائزہ لے رہے ہیں اور ممکنہ طور پر ایجنسی کے نمائندے مزید بات چیت کے لیے ایران کا دورہ کریں گے اور پھر آئی اے ای اے اپنا نتیجہ پیش کرے گی۔'' 

Iran IAEA Rafael Mariano Grossi Mohammad Eslami
تصویر: Vahid Salemi/AP Photo/picture alliance

اسلامی نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ آئی اے ای اے کے معائنہ کار اس کے ''جوابات کا جائزہ لینے'' کے لیے ایران کا دورہ کریں گے اور  جون کے اواخر تک اس موضوع پر اپنی حتمی رپورٹ مکمل کر لیں گے۔

انہوں نے نیوز کانفرنس کے دوران اپنے حریف اسرائیل پر بھی تنقید کی اور اس پر اپنے ملک کے جوہری پروگرام کے مقاصد کے حوالے سے ''شبہات کے بیج بونے'' کا الزام لگایا۔

ایجنسی نے کیا کہا؟

اقوام متحدہ کا نگراں ادارہ طویل عرصے سے یہ کہتا رہا ہے کہ ایران نے اب تک اس کے سوالات کے غیر تسلی بخش جوابات فراہم کیے ہیں۔ تاہم ادارے نے مارچ کے اوائل میں بات چیت کے نئے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے فروری میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ وہ بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے لیے وقت پر اپنی حتمی رپورٹ پیش کرنے کے لیے تیار کر لیں گے۔ بورڈ آف گورنر کا اجلاس چھ جون سے شروع ہو گا۔

واشنگٹن اور ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا میں گزشتہ تقریباً گیارہ ماہ سے بات چیت میں کرتے رہے ہیں، تاہم فی الوقت یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں، مغربی ممالک اور آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ ایران نے 2003 تک جوہری ہتھیاروں کا ایک فعال پروگرام برقرار رکھا تھا، تاہم ایران اس کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

یورپی شہری ایران کی جوہری ڈیل کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید