1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جوہری جنگ جیتی نہیں جاسکتی‘:بائیڈن اور پوٹن کا اعتراف

17 جون 2021

امریکی صدر جو بائیڈن اورروسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مابین متعدد اہم عالمی امور اور کئی اختلافی معاملات پر جنیوا میں اعلی سطحی بات چیت مکمل ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3v4NN
Schweiz Genf | Gipfeltreffen Biden und Putin
تصویر: Denis Balibouse/Reuters/AP/picture alliance

صدر جو بائیڈن اور صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات کو امریکی رہنما نے 'کافی کامیاب‘ اور روسی رہنما نے ’تعمیری‘ قرار دیا۔ دونوں رہنماوں نے اپنے سفیروں کو ایک دوسرے کے ملکوں میں واپس بھجوانے پر اتفاق کیا۔

امریکا اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک جھیل کے کنارے واقع ولا میں تقریباً چار گھنٹے تک دونوں رہنماوں نے پہلی مرتبہ براہ راست بات چیت کی۔ حالانکہ بائیڈن کے مشیروں نے ملاقات کے اس سے زیادہ طویل ہونے کے امکانات ظاہر کیے تھے۔

میٹنگ کے بعد فریقین نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے متعدد عالمی اور باہمی امور کے علاوہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاو کے معاملے پر بھی بات کی اور وہ اس بات پر متفق تھے کہ ”جوہری جنگ جیتی نہیں جا سکتی اور یہ جنگ کبھی نہیں ہونی چاہیے۔"

مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کے باوجود مشترکہ اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ ”امریکا اور روس مستقبل قریب میں ایک تفصیلی مربوط باہمی اسٹریٹیجک استحکام ڈائیلاگ منعقد کریں گے۔ اور مستقبل میں ہتھیاروں کے کنٹرول اور خطرات کو کم کرنے کے اقدامات کے لیے زمین ہموار کریں گے۔"

Schweiz l Biden und Putin treffen sich in Genf l PK Putin
تصویر: Denis Balibouse/AFP

پوٹن نے کیا کہا

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بائیڈن کو ”متوازن" اور ”انتہائی تجربہ کار مدبر“ بتاتے ہوئے بات چیت کو ”تعمیری“قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ ہم دونوں کے مابین کئی معاملات پر گہرے اختلافات موجود تھے لیکن ”میرے خیال میں جو بائیڈن اور میں ایک ہی زبان بول رہے تھے۔“

پوٹن نے یہ کہتے ہوئے بائیڈن کی تعریف کی کہ انہوں نے اپنے خاندان سے متعلق کئی یاد داشتیں بھی سنائیں اور بتایا کہ ان کی والدہ انہیں کیا بتایا کرتی تھیں۔ ”اگرچہ یہ چیزیں ہمارے معاملات سے براہ راست تعلق نہیں رکھتیں لیکن یہ بہت اہم چیزیں ہیں۔ یہ چیزیں ان کی اخلاقی اقدار کی خصوصیات کو نمایاں کرتی ہیں۔"

پوٹن سے جب پوچھا گیا کہ جو بائیڈن نے تو ایک حالیہ انٹرویو میں انہیں 'قاتل‘ قرار دیا تھا تو روسی صدر نے کہا کہ امریکی صدر نے اس سلسلے میں ان کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں اپنا موقف واضح کردیا تھا۔ انہوں نے کہا”ہمیں ایک دوسرے کی آنکھوں اور دل میں جھانکنے کی ضرورت نہیں، ہم اپنے اپنے ملکوں کے عوام کے مفادات کا دفاع کر رہے ہیں اور ہمارے تعلقات عملیت پسندی پر مبنی ہیں۔“

 پوٹن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ روس اور امریکا جوہری معاملات میں استحکام کی مشترکہ ذمہ داری رکھتے ہیں اور جوہری اسلحے کو محدود کرنے کے نئے 'سٹارٹ‘ معاہدے میں حالیہ توسیع کے حوالے سے ممکنہ تبدیلیوں پرمذاکرات منعقد کریں گے۔

Schweiz l Biden und Putin treffen sich in Genf l PK Biden
تصویر: Patrick Semansky/AP/picture alliance

بائیڈن کا کیا کہنا تھا؟

امریکی صدر بائیڈن نے بھی صحافیوں کے ساتھ الگ سے با ت چیت کی۔ انہوں نے ملاقات کو بہتر اور مثبت قرار دیا۔”جس بات سے میں متفق نہیں تھا اس کا میں نے کھل کر اظہار کیا اور جس سے وہ متفق نہیں تھے اس کا اظہار انہوں نے کھل کر کیا۔" 

بائیڈن نے کہا”بنیادی بات یہ تھی کہ ہم نے صدر پوٹن سے کہا کہ ہمیں کچھ ایسے بنیادی اصول طے کرنے ہوں گے جن پر ہم عمل کر سکیں۔ میں نے یہ بھی کہا کہ باہمی مفادات کے ایسے متعدد شعبے ہیں جن میں ہم اپنے عوام کی خاطر ایک دوسرے سے تعاون کرسکتے ہیں اور ان سے دنیا کو اور عالمی سلامتی کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ ان میں سے ایک چیز اسٹریٹیجک استحکام ہے۔"

 صدر بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے روس میں انسانی حقوق کی صورت حال بشمول امریکا کے دو شہریوں کی گرفتاری کے معاملے پر بات کی۔ بائیڈن کے بقول امریکی شہریوں کو ناجائز طور پر روس میں قید رکھا گیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ وہ روس میں حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کے کیس پر اور روس کے اندر بنیادی انسانی حقوق پر اپنے تحفظات ظاہر کرتے رہیں گے۔

Schweiz l Biden und Putin treffen sich in Genf l Begrüßung
تصویر: Patrick Semansky/AP/picture alliance

 سفیروں کو واپس بھیجنے کا اعلان

بائیڈن اور پوٹن کی ملاقات کے بعد دونوں ملکووں نے اپنے سفیروں کو ایک دوسرے کے دارالحکومت میں واپس بھیجنے کا اعلان کیا۔

روس کے نائب وزیر خارجہ نے بتایا کہ واشنگٹن میں متعین روسی سفیر روا ں ماہ کے اواخر تک امریکا لوٹ جائیں گے۔

ماسکو میں متعین امریکی سفیر جان سیلوان اس سال کے اوائل میں واپس چلے گئے تھے۔ کریملن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ بائیڈن انتظامیہ کے حکام سے مشاورت کے لیے واشنگٹن گئے ہیں۔ امریکی سفیرکی روس سے واپسی سے  قبل صدر جوبائیڈن نے صدر پوتین کو'قاتل‘ قراردیا تھا۔اس کے بعد دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔

 قبل ازیں جنیوا پہنچنے پر سوئٹزرلینڈ کے صدر نے دونوں رہنماؤں کا استقبال کیا اور دونوں ممالک کے درمیان با مقصد اور جامع مذاکرات کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ جنیوا آنے سے قبل صدر بائیڈن نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکا اور روس کے تعلقات حالیہ عرصے میں تاریخ کی سب سے نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

ج ا/ ص ز  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں