جنیوا: آب و ہوا میں تبدیلی پرعالمی کانفرنس کا اختتام
4 ستمبر 2009جنيوا ميں آب و ہوا ميں تبديلی کے مسئلے پر منعقدہ عالمی کانفرنس ميں 150سے زائد ممالک کے مندوبين نےشرکت کی۔ اقوا م متحدہ کے سکريٹری جنرل بن کی مون نے کانفرنس ميں اپنے مشاہدے کا ذکر کيا جو انہوں نے کچھ ہی دن قبل قطب شمالی کے دورے ميں کيا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آب و ہوا ميں تبديلی، اس بارے ميں لگائے جانے والے سابقہ اندازوں کے مقابلے ميں زيادہ تيزی سے آرہی ہے اور اس کے اقتصادی اثرات بہت شديد ہوں گے۔
اس صدی کے اختتام تک ہی سمندری پانی کی سطح ميں خاصا اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس لئے بان کی مون نے توانائی کے قابل تجديد ذرائع کے زيادہ استعمال،توانائی کی بچت اور زمين کو گرم کرنے والی کاربن ڈائی آکسائڈ گيس کے اخراج کو بہت کم کرنے کا مطالبہ کيا۔ انہوں نے کہا کہ بنی نوع انسان تباہی کے گڑھے کی جانب بڑھ رہی ہے۔ ’’ہميں سائنسدانوں کی تنبيہات پر توجہ دينا چاہئے۔ اس لئے ميں نے دوہفتے بعد نيويارک ميں ايک اور عالمی آب وہوا کانفرنس بلائی ہے۔ ہميں وقت سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ اگر ہم آج سے کام کا آغاز کرتے ہيں تو کل آغاز کرنے کے مقابلے ميں اخراجات کم ہوں گے۔ آئيے، ہم فوری اقدام کريں۔‘‘
تحفظ ماحول کی تنظيم گرين پيس کے رچرڈ اشٹوکی،اقوام متحدہ کے سيکريٹری جنرل کے خيالات سے بہت متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا: ’’مجھے بان کی مون کی تقرير نے بہت متاثر کيا۔مجھے اميد ہے کہ اب عملی اقدامات بھی ہوں گے کيونکہ ہم باتيں تو بہت کرچکے ہيں۔ميری خواہش ہے کہ حکومتيں اپنی ذمے داری پوری کريں اور فوری اقدامات کريں ورنہ بہت دير ہوجائے گی۔‘‘
جنيوا ميں عالمی آب و ہوا کانفرنس نے فيصلہ کيا ہے کہ آب و ہوا کے بارے ميں معلومات فراہم کرنے کا ايک عالمی نظام يا نيٹ ورک قائم کيا جائے گا۔ اس کی مدد سے کسانوں کو يا توانائی کی اقتصاديت کے لئے عالمی سطح پر معلومات جمع کی جائيں گی۔
عالمی آب و ہوا کانفرنس ميں شرکت کرنے والے جرمن وفد نے کانفرنس کی کارکردگی پر اطمينان کا اظہار کيا۔
رپورٹ: اشٹيفنی مارکرٹ/ شہاب احمد صديقی
ادارت: شہاب احمد صدیقی