1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

جنگلاتی آگ میں شدت، تازہ ہوا کے معیار پر مضر اثرات

7 ستمبر 2022

اقوام متحدہ کے ماحولیات پروگرام (یو این ای پی) کے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 10 میں سے 9 افراد ایسی ہوا میں سانس لیتے ہیں جو عالمی ادارہ صحت کے فضائی معیار کے رہنما اصولوں پر پورا نہیں اترتی۔

https://p.dw.com/p/4GWTF
Frankreich Saint-Magne | Waldbrände
تصویر: SDIS 33&/AP/dpa/picture alliance

اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ طویل خشک سالی اور عالمی حدت میں اضافے کی وجہ سے گرمی کی لہریں جنگلاتی آگ کو بڑھاوا دے رہی ہیں جس کی وجہ سے ہوا کا معیار بری طرح متاثر ہوا ہے۔

اس عالمی تنظیم کی ایک تازہ رپورٹ میں ہوا کے اس خراب معیار کے انسانی صحت اور ماحولیاتی نظام کے لیے  وسیع نتائج  کو 'موسمیاتی سزا‘ قرار دیا گیا ہے۔

آلودہ ہوا دنیا کی ایک چوتھائی آبادی کو متاثر کر سکتی ہے

ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹیری تالاس کے مطابق، ''جیسے جیسے دنیا گرم ہو رہی ہے، جنگل کی آگ اور اس سے وابستہ فضائی آلودگی میں کم اخراج کے منظر نامے کے تحت بھی  اضافہ متوقع ہے۔ انسانی صحت پر اثرات کے علاوہ اس سے ماحولیاتی نظام بھی متاثر ہوگا کیونکہ فضائی آلودگی فضا سے زمین کی سطح کے درمیان موجود ہوتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''یہ مستقبل کا پیش خیمہ ہے کیونکہ ہم گرمی کی لہروں کی شدت اور دورانیے میں مزید اضافے کی توقع کرتے ہیں، جس سے ہوا کا معیار اور بھی خراب ہوسکتا ہے، یہ ایک ایسا مظہر ہے جسے موسمیاتی سزا کے نام سے جانا جاتا ہے۔‘‘

یہ 'سزا‘  جزوی طور پر اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ کس طرح موسمیاتی تبدیلیاں زمین پر اوزون کی سطح میں اضافہ کر رہی ہیں۔

BdTD Spanien | Waldbrände in Albacete
اسپین میں لگی جنگلاتی آگ نے اگست کے آخر میں بڑے پیمانے پر جنگلات کو تباہ کر دیاتصویر: Javier Valdelvira/REUTERS

اس طرح کی اوزون بلندی پر پائی جانے والی اوزون سے مختلف ہوتی ہے، جو زمین کو سورج کی شعاعوں سے بچاتی ہے۔ زمینی  اوزون ایک نقصان دہ آلودگی ہے جو لوگوں کے سانس لینے والی تازہ ہوا کو خراب کرتی ہے۔

ڈبلیو ایم او کی رپورٹ میں 2021 ء کے دوران جنگل کی آگ کے دھوئیں پر توجہ مرکوز کی گئی، جب مغربی شمالی امریکہ اور سائبیریا میں جنگل کی آگ نے  چھوٹے مادے یا پی ایم 2.5 ذرات (2.5 مائیکرو میٹر یا اس سے چھوٹے ُقطر کے ساتھ ذراتی مادہ) کی سطح میں اضافہ کیا جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

یورپی یونین میں فضائی آلودگی سے تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک

آب و ہوا کی تبدیلی اور فضائی آلودگی باہم مربوط

ڈبلیو ایم او کے مطابق ہوا کا معیار اور آب و ہوا ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں کیونکہ ہوا کے معیار کو پست کرنے والے کیمیکلز اکثر مضر صحت گرین ہاؤس گیسوں کے ساتھ خارج ہوتے ہیں۔ جب جنگلات یا فوسل ایندھن کو جلایا جاتا ہے تو وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ساتھ ساتھ نائٹروجن آکسائیڈ بھی خارج کرتے ہیں جو سورج کی روشنی کے ساتھ رد عمل کرکے نقصان دہ اوزون اور نائٹریٹ ایروسول بنا سکتے ہیں۔

یہ آلودگیاں قدرتی ماحولیاتی نظام پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں جس سے صاف پانی، حیاتیاتی تنوع، کاربن کا ذخیرہ اور فصلوں کی پیداوار منفی طور پر متاثر ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ متوقع 'آب و ہوا جرمانے‘ والے علاقے بنیادی طور پر ایشیا میں ہیں اور  دنیا کی تقریباﹰ 25 فیصد آبادی یہاں بستی ہے۔ اگر عالمی درجہ حرارت صدی کے آخر تک صنعتی سطح سے 5.4 ڈگری فارن ہائیٹ تک بڑھ جاتا ہے جو موجودہ متوقع اخراج کے مطابق ہے تو شدید آلودہ علاقوں میں سطحی اوزون کی سطح میں اضافہ متوقع ہے۔ اس ضمن میں  پاکستان، شمالی بھارت اور بنگلہ دیش میں درجہ حرارت میں 20 فیصد جبکہ مشرقی چین میں 10 فیصد اضافہ شامل ہے۔ 

ایک عالمی، سرحد پار بحران

ڈبلیو ایم او کی رپورٹ آٹھ ستمبر کو 'نیلے آسمان کے لیے صاف ہوا‘ کے عالمی دن سے پہلے شائع کی گئی۔  اس سال کا موضوع 'دی ایئر وی شیئر‘ یا ہماری سانجھی ہوا  ہے، جو فضائی آلودگی کی سرحد پار نوعیت پر مرکوز ہے۔

اس تقریب کا اہتمام کرنے والے اقوام متحدہ کے ماحولیات پروگرام (یو این ای پی) کے مطابق ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 10 میں سے 9 افراد ایسی ہوا میں سانس لیتے ہیں جو عالمی ادارہ صحت کے فضائی معیار کے رہنما اصولوں پر پورا نہیں اترتی۔

New Delhi, India | Smog
بھارتی دارلحکومت نئی دلی کا شمار دنیا کے سب سے فضائی آلودی والے شہروں میں ہوتا ہےتصویر: Hindustan Times/imago images

یو این ای پی نے اجتماعی جوابدہی اور اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے  فضائی آلودگی سے نمٹنے والی تخفیفی پالیسیاں نافذ کرنے کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی تعاون کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

جیسا کہ ڈبلیو ایم او کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے، گرمی کی لہروں اور ان کے ساتھ آنے والی جنگل کی آگ کو کم کرنے کے لیے  کاربن غیر جانبداری کلیدی اہمیت کی حامل ہو گی۔

حکومتوں کی ہوا کے معیار پر فوسل ایندھن کو ترجیح

سن  2015 سے 2021 ء کے درمیان مختص عالمی سرکاری امداد کے بجٹ کا ایک فیصد سے بھی کم حصہ دنیا بھر میں بیرونی فضائی آلودگی سے نمٹنے کے منصوبوں کے لیے وقف کیا گیا تھا۔ فضائی آلودگی سے نمٹنے والے لندن میں قائم ایک غیر سرکاری اداراے کلین ایئر فنڈ کے مطابق ان منصوبوں میں چار گنا زیادہ رقم خرچ کی گئی جو فوسل ایندھن کے استعمال کو طول دیتے ہیں۔

موسمیاتی بحران توانائی کی فراہمی کے لیے بڑا خطرہ کیسے؟

کلین ائیر فنڈ کی طرف سے بدھ کو جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک کو سن 2015 سے 2021ء  کے درمیان فضائی آلودگی کے لیے صرف 0.3 فیصد ترقیاتی امداد ملی، باوجود اس کے کہ ہوا کا ناقص معیار ایچ آئی وی/ ایڈز کے بعد براعظم افریقہ میں بسنے والوں کا دوسرا سب سے بڑا قاتل ہے۔

جب حکومتیں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام  عالمی ماحولیاتی ''کوپ 27  کانفرنس‘‘ کے مصر میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی تیاری کر رہی ہیں تو ماحولیاتی بہتری کے اقدامات کے لیے  مہم چلانے والی تنظیمیں اور کارکن ان حکومتوں سے فضائی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے والے متبادل اور کم کاربن والی  توانائی کےحصول کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈنگ اور پالیسی وعدوں پر زور دے رہے ہیں۔

اسٹیورٹ براؤن (ش ر،ع آ)

پاکستان: فضائی آلودگی سے بڑھتے ہوئے امراض