جنگ زدہ ’حلب‘ کے لیے جرمنی کی طبّی امداد میں اضافہ
27 دسمبر 2016حلب کے طبّی مراکز کے لیے امداد بڑھانے کا اعلان ترقیاتی امور کے وفاقی جرمن وزیر گیرڈ مُلر نے جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامے ’بِلڈ‘ سے باتیں کرتے ہوئے کیا۔ مُلر نے کہا:’’اب تک بین الاقوامی برادری بے بسی کے ساتھ حلب میں ہونے والی قتل و غارت گری اور بمباری کو دیکھتی رہی ہے، اب اس شہر کے لوگوں کے لیے لازمی طور پر ایک بڑا انسانی آپریشن شروع کیا جانا چاہیے۔ اگر ہم نے بہت دیر کر دی تو پھر شامی تنازعے میں ایک نیا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔‘‘
جرمنی کی طرف سے اعلان کردہ مالی امداد کی مالیت پندرہ ملین یورو (چَودہ ملین ڈالر) ہے۔ اس کی مدد سے اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ حلب میں سرگرم ایک ہزار کے قریب ڈاکٹر، نرسیں اور صدماتی کیفیت کا علاج کرنے والے ماہرینِ نفسیات اگلے تیس مہینے تک اپنا کام جاری رکھ سکیں۔ اس کے علاوہ جرمنی حلب کے صدماتی کیفیت کے شکار شہریوں کے علاج کے لیے دو سو ماہرین تیار کرنے کے ایک پروگرام میں بھی تعاون کرے گا۔
حلب میں برسوں سے جاری تنازعے اور حال ہی میں اس شہر کے مشرقی حصے پر شامی حکومتی افواج کے قبضے کے نتیجے میں اس شہر کے طبّی مراکز کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہو چکی ہے۔ روسی اور شامی فضائیہ کے طیارے باقاعدگی کے ساتھ ہسپتالوں اور کلینکس کو نشانہ بناتے رہے اور ایسی کارروائیوں کے دوران درجنوں ڈاکٹروں اور نرسوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ طبی شعبے سے وابستہ بہت سے شامی ماہرین ملک سے فرار ہو گئے، جس سے اس ملک کی شدید تر ہوتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے کی صلاحیت مزید کمزور ہوتی چلی گئی ہے۔
پندرہ ملین یورو کی یہ امداد جرمنی کے ’کَیش فار ورک‘ پروگرام کے تحت دی جا رہی ہے، جو شام اور اُس کے اُن ہمسایہ ممالک کے لیے مختص ہے، جہاں تقریباً چار اعشاریہ آٹھ ملین مہاجرین نے پناہ لے رکھی ہے۔ مزید چھ اعشاریہ پانچ ملین شامی شہری وہ ہیں، جو ملک کے اندر ہی در بدر ہیں۔ جنگ سے پہلے شام کی مجموعی آبادی تئیس ملین کے قریب تھی۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ آج کل تیرہ اعشاریہ پانچ ملین شامی شہریوں کو انسانی امداد درکار ہے، جبکہ ان میں سے نوّے فیصد کو طبّی امداد بھی چاہیے۔
ترقیاتی امور کی جرمن وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق 2012ء میں شامی تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک جرمنی شامیوں کو انسانی امداد کے طور پر تقریباً ایک اعشاریہ پانچ ارب یورو فراہم کر چکا ہے۔ 2018ء تک یہ امداد بڑھ کر دو اعشاریہ تین ارب یورو تک جا پہنچے گی اور یوں جرمنی اس تنازعے کے متاثرین کو امداد فراہم کرنے والا تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔