1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگ بندی ڈیل منظوری کے لیے اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس

17 جنوری 2025

اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ اپنے ایک اجلاس میں اُس معاہدے کی منظوری پر غور کر رہی ہے جس سے درجنوں یرغمالیوں کی رہائی اور پندرہ ماہ سے غزہ میں جاری جنگ بندی ممکن ہو گی۔

https://p.dw.com/p/4pIa0
Israel Premierminister Netanjahu
تصویر: Avi Ohayon (GPO)/Handout/Anadolu/picture alliance

 

سکیورٹی کابینہ کی منظوری کی صورت میں یہ معاہدہ حتمی دستخط کے لیے حکومت کے پاس جائے گا۔ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے اس اجلاس سے قبل وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ جنگ بندی ڈیل کو حتمی شکل دینے کے دوران آخری لمحات میں رکاوٹیں آڑے آ رہی ہیں۔ اسرائیل نے جمعرات کو اس معاہدے کے بارے میں سکیورٹی کابینہ کی ووٹنگ میں تاخیر کی تھی اور حماس کو اس ڈیل کی منظوری میں رکاوٹ ڈالنے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ تاہم جمعے کو طلوع آفتاب سے پہلے ایک بیان کے ذریعے یہ اشارہ مل رہا تھا کہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ میں جنگ بندی کی ڈیل پر ووٹنگ ہوگی۔غزہ سیزفائر: جنگ کے بعد یورپی یونین کیا کردار ادا کر سکتی ہے؟

غزہ کے بچے، بقا کی جدوجہد میں

ڈیل کا اطلاق اتوار سے متوقع

ممکنہ طور پر اتوار 19 جنوری کو اس جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا جس کے ساتھ ہی حماس کے پاس موجود 33 یرغمالیوں کو آئندہ چھ ہفتوں کے دوران رہائی ملے گی جبکہ بدلے میں اسرائیل کی جیل میں بند سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ باقی قیدی بشمول مرد فوجیوں، کو ڈیل کے دوسرے مرحلے میں رہا کیا جائے گا۔ اُدھر عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ دیرپا فائربندی اور اسرائیل کے غزہ سے مکمل انخلاء کے بغیر باقی یرغمالیوں کو رہا نہیں کرے گی۔

حماس سیزفائر معاہدے کا احترام نہیں کر رہی، اسرائیل

 

اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بڑے پیمانے پر مظاہرے
اسرائیلی یرغمالیوں کے گھر والوں کی طرف سے ان کی رہائی کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہےتصویر: Jack Guez/AFP

عالمی ادارہ صحت کا اہم بیان

عالمی ادارہ صحت نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل نہ دینا بہت بڑے نقصان کا سبب بنے گا۔ فلسطینی علاقوں کے لیے عالمی ادارہ صحت کے اعلیٰ اہلکار کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کو نافذ کرنے میں کسی بھی طرح کی ناکامی سراسر ''تباہ کن‘‘ ہو گی اور جنگ سے تباہ حال اس علاقے کے لیے انسانی کوششوں میں بڑی رکاوٹ کا سبب بنے گی۔

غزہ فائر بندی کے لیے مذاکرات آخری مراحل میں

مقبوضہ فلسطینی علاقہ جات کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر ریک پیپرکورن نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت، جس کے لیے اسرائیلی سکیورٹی کابینہ اور حکومت کی منظوری کا انتظار ہے۔ مصر، اردن اور دوسری جگہوں سے امدادی سامان سے لدے ہزاروں ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین جنگ بندی کن شرائط پر؟

غزہ کی جنگ: مجوزہ فائر بندی معاہدے کے اہم نکات

ڈاکٹر ریک پیپرکورن نے اس امر پر زور دیا کہ غزہ کو امداد کی ضرورت ہے اور خوراک، ادویات ایندھن اور دیگر سامان کے روزانہ سینکڑوں ٹرکوں کو غزہ کے لیے رسائی ملنی چاہیے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق انسانی بحران کے خاتمے کے لیے یہ سب کچھ اس سے کہیں زیادہ ہے جس کی اسرائیل نے غزہ کی جنگ کے دوران فراہمی کی اجازت دی تھی۔

اطلاعات کے مطابق حالیہ ہفتوں میں صرف 40 سے 50 امدادی ٹرک یومیہ متاثرہ علاقے میں داخل ہوئے ہیں۔

ک م/ع ا، ا ب ا(اے پی)