1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگ اور جیو کے دفتر پر حملہ، ارشاد بھٹی کے الفاظ کی مذمت

22 فروری 2021

جیو نیوز کے طنز و مزاح کے ایک پروگرام میں پیپلز پارٹی کے جلسے میں شریک کچھ افراد کو بھوکا ننگا کہنے پر تنازعہ پیدا ہو گیا۔ اس کے ردعمل میں کراچی میں مشتعل مظاہرین نے جیو اور جنگ نیوز کے مرکزی دفتر پر حملہ کردیا۔

https://p.dw.com/p/3phS7
پاکستانی نیوز چینل جیو نیوز
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

پاکستانی میڈیا گروپ جیو اور جنگ گروپ کے کراچی میں مرکزی دفتر کے سامنے اتوار کے روز مظاہرے کے دوران چند مشتعل مظاہرین نے  عمارت میں زبردستی داخل ہو کر ہنگامہ آرائی کرکے شدید توڑ پھوڑ کی۔ اس دوران املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ عملے اور ایک کیمرا مین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے کوآزادی صحافت پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اس حملے کے بعد جیو نیوز کے مینیجنگ ڈائریکٹر اظہر عباس نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں عمارت کے اندر فرش پر بکھرے ہوئے شیشوں کے ٹکڑے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اظہر عباس نے اس پرتشدد کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے لکھا، ''پر امن احتجاج آپ کا حق ہے لیکن تشدد اور قانون کو ہاتھ میں لینا برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہر مسئلے کا حل بات چیت ہے نہ کے تشدد۔‘‘

معاملہ کیا ہے؟

جیو اور جنگ گروپ  کے دفتر کے سامنے اس مظاہرے کا بنیادی مقصد جیو نیوز کے طنز و مزاح پر مبنی پروگرام 'خبرناک‘ کے میزبان و تجزیہ نگار ارشاد بھٹی کی جانب سے استعال کیے گئے 'متنازعہ  الفاظ‘ کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

ارشاد بھٹی نے ایک پروگرام کے دوران بلاول بھٹو زرداری کی ڈمی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ’’سندھ کے آپ کے جلسوں میں جو بھوکے ننگے آتے ہیں ان کو آپ وہ پیسہ بھی نہیں دیتے، جن کا وعدہ کر کے آپ انہیں جلسوں میں لاتے ہیں۔‘‘  ان کی اس بات پر ملک بھر میں مختلف حلقوں، بالخصوص صوبہ سندھ میں قوم پرستوں نے تنقید کی اور ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس کےعلاوہ جیو کی انتظامیہ سے ارشاد بھٹی کو ملازمت سے فارغ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

بعد ازاں مذکورہ اینکر پرسن کی جانب سے اس بات کی وضاحت بھی پیش کی گئی۔ ارشاد بھٹی نے ایک پروگرام میں کہا، ''یہ طنز و مزاح کا پروگرام ہے اور پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح سندھ بھی ان کے وجود کا حصہ ہیں۔‘‘

میڈیا ہاؤس پر حملے کی مذمت

اکیس فروری بروز اتوار کو پیش آنے والے اس واقعے کے بعد پاکستان کی صحافتی، سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے جنگ اور جیو نیوز پر پرتشدد حملے کی بھرپور مذمت کی گئی اور حکام سے اس واقعے میں ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: ہم آزاد ملک میں نہیں رہ رہے ہیں: حامد میر

پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے حکومت سے صحافیوں اور ان کے آزادی اظہار رائے کے حق کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ارشاد بھٹی کے الفاظ پر تنقید

سوشل میڈیا پر بھی صارفین اس تمام معاملے میں ایک طرف جیو نیوز پر حملے کی شدید مذمت کر رہے ہیں تو دوسری جانب جیو نیوز کی انتظامیہ سے مستقبل میں ادارتی پالیسی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ اینکر پرسن ارشاد بھٹی پاکستان پیپلز پارٹی کی کارکردگی پر تنقید کر رہے تھے لیکن ان کو بہتر الفاظ کا چناؤ کرنا چاہیے تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں