1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا میں کتے کے گوشت کی تجارت، اسے کھانے پر پابندی

9 جنوری 2024

نئے قانون کے تحت گوشت کے لیے کتے پالنے اور ان کے گوشت کی تجارت پر تین سال تک قید یا 23 ہزار ڈالر تک جرمانہ ممکن ہوں گے۔ کتے کا گوشت طویل عرصےسے جنوبی کوریائی کھانوں کا حصہ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4b1dU
Hundefleisch Festival in China
تصویر: imago/China Foto Press

جنوبی کوریا نے ملک بھر میں کتے کے گوشت کی تجارت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس ضمن میں ملکی پارلیمان نے آج منگل نو دسمبر کے روز ایک مسودہ قانون کی منظوری دے دی، جس کے تحت گوشت کے لیے کتوں کی افزائش، انہیں مار کر ان کا گوشت حاصل کرنے اور ایسے گوشت کی فروخت کی قانوناﹰ ممانعت ہو گی۔ اس ایشیائی ملک میں کتے کے گوشت کی خرید و فروخت کو جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن 'ایک شرمناک روایت‘ قرار دیتے آئے ہیں۔

کتے کا گوشت طویل عرصے سے جنوبی کوریائی کھانوں کا حصہ رہا ہے، یہ عام طور پر گرمیوں میں ایک سوغات کے طور پر کھایا جاتا ہے۔ اس چکنائی والے سرخ گوشت کو  اس خیال سے ابال کر کھایا جاتا ہے، کہ وہ  گرمی کا مقابلہ کرنے کے لیے توانائی میں اضافہ کرتا ہے۔

Südkorea Protest gegen Handel mit Hundefleisch in Seoul | Animal Liberation Wave & Last Chance for Animals
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن جنوبی کوریا میں کتے کے گوشت کی خرید وفروخت کو 'ایک شرمناک روایت‘ قرار دیتے آئے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/E. Jones

ملک میں جانوروں کے تحفظ کے اب تک نافذ قانون کا مقصد بنیادی طور پر کتوں اور بلیوں کو ظالمانہ طور پر ہلاک کیے جانے سے بچانا ہے تاہم اب تک ان جانوروں کا گوشت کھانے پر کوئی پابندی نہیں تھی۔

جنوبی کوریائی شہروں کے رہنے والے نوجوان باشندے کتے کا گوشت کھانا پہلے ہی ناپسند کرتے ہیں اور جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کی جانب سے حکومت پر اس عمل کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔

کتے کا گوشت کھانے پر ممکنہ پابندی کی سرکاری حمایت میں موجودہ صدر یون سک یول کے دور میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔ یون سک خود بھی جانوروں سے محبت کرنے والے رہنما ہیں اور وہ خاتون اول کم کیون ہی کے ساتھ مل کر کئی آوارہ کتوں اور بلیوں کو گود بھی لے چکےہیں۔ جنوبی کوریا کی خاتون اول بھی  ملک میں کتے کا گوشت کھانے کی روایت کی کڑی ناقد ہیں۔

منگل کے روز پارلیمان میں پیش کردہ قانونی بل کو حکمران جماعت اور مرکزی اپوزیشن پارٹی دونوں ہی کی حمایت حاصل تھی۔ اسی لیے یہ بل 208 ارکان پارلیمان کی تائید سے اور کسی مخالفت کے بغیر منظور کیا گیا۔ اب یہ بل ملکی صدر کی جانب سے حتمی منظوری ملنے پر تین سال کی رعایتی مدت کے بعد نافذ العمل ہو گا۔

کتوں کا گوشت فروخت کرنے کا کاروبار

اس نئے قانون کے تحت گوشت کے لیے کتوں کی افزائش، انہیں مار کر ان کا گوشت حاصل کرنا اور اس گوشت کی تجارت کرنے پر تین سال تک قید یا 30 ملین وون یعنی 23 ہزار ڈالر تک جرمانے کی سزا ہو سکے گی۔ یہ بل پیش کرنے والے حکمران پیپلز پاور پارٹی کے قانون ساز تھائی یونگ ہو نے کہا کہ جنوبی کوریا پر ''اب کتے کھانے والے ملک کے طور پر تنقید کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''حکمران اور اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کو اب جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پیش قدمی کرنا چاہیے۔‘‘

جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکن اور کچھ قانون ساز اس بل کی منظوری کا جشن منانے کے لیے سیئول میں قومی اسمبلی کے باہر جمع ہوئے۔ ان افراد نے خوشی کا اظہار  کرتے ہوئے ایسے کتبے بھی اٹھا رکھے تھے، جن پر ''کتے کے گوشت کی کھپت کو الوداع‘‘ اور ''کتے کے گوشت سے پاک کوریا آ رہا ہے‘‘ جیسے نعرے تحریر تھے۔

ان افراد نے اس قانونی بل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک میں ''تاریخ رقم کی جا رہی ہے۔‘‘ ہیومن سوسائٹی انٹرنیشنل کوریا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جنگ آہ چے نے ایک بیان میں کہا، ''ہم ایک اہم مقام پر پہنچ گئے ہیں، جہاں زیادہ تر کوریائی شہری کتے کا گوشت کھانے سے انکار کرتے ہیں اور اس تکلیف دہ عمل کو اب بس تاریخ کی کتابوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘

ش ر/ م م (اے ایف پی)