جنوبی سوڈان، فائر بندی معاہدے پر عالمی اظہار اطمینان
24 جنوری 2014ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں جنوبی سوڈانی صدر سلوا کیر اور اپوزیشن رہنما ریک مچار کے نمائندوں کے مابین ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کو اس نئے ملک کے مستقبل کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اطراف نے رضا مندی ظاہر کی ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا۔
تاہم صدر سلوا کیر کی حکومت کی طرف سے ایسے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ شاید سابق نائب صدر ریک مچار ملک میں فعال تمام باغی گروہوں کو تشدد ترک کرنے پر رضا مند نہ کر سکیں۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ان ثالثی مذاکرات میں شریک سفارتکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ابتدائی ڈیل کے بعد مذاکراتی عمل سات فروری تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ جنوبی سوڈان میں گزشتہ برس پندرہ دسمبر کو پیدا ہونے والی ایک بحرانی صورتحال کے نتیجے میں اس بات کا اندیشہ تھا کہ وہاں شدید خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے۔ ابتدائی طور پر سیاسی بنیادوں پر شروع ہونے والے اس تنازعے نے نسلی رنگ اختیار کر لیا تھا۔
جنوبی سوڈان میں اس اہم پیشرفت پر یورپی یونین کے خارجہ امور کی خاتون سربراہ کیتھرین ایشٹن کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’اب خونریزی بند ہو جانا چاہیے۔‘‘ ایشٹن نے اس معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا، ’’اب اس معاہدے پر حقیقی معنوں میں عمل ہونا چاہیے۔ اطراف کو چاہیے کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ اس فائر بندی معاہدے پر فوری طور پر عمل درآمد شروع کر دیں۔‘‘
کیتھرین ایشٹن کے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’اس معاہدے کا مطلب ہونا چاہیے کہ (جنوبی سوڈان میں) قتل عام کا سلسلہ رک جائے، خواتین محفوظ ہو جائیں، بچوں کو تحفظ فراہم ہو، بے گھر افراد واپس اپنے گھروں کو لوٹ سکیں اور تمام متاثرہ شہریوں تک امداد کی ترسیل ممکن ہو۔‘‘
امدادی کارکنوں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان کے اس تازہ تنازعے کے نتیجے میں کم از کم دس ہزار افراد ہلاک جبکہ نصف ملین بے گھر ہوئے ہیں۔
ادھر امریکا نے بھی جنوبی سوڈان میں فائر بندی کے معاہدے کو وہاں قیام امن کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق البتہ وہاں پائیدار امن کے لیے کوششیں ضروری ہیں، ’’ہم توقع کرتے ہیں کہ جنوبی سوڈان میں حکومت اور اپوزیشن اس معاہدے کو مکمل اور فوری طور پر لاگو کریں گے۔‘‘
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے یہ بھی کہا کہ سلوا کیر اور ریک مچار اس ابتدائی معاہدے کے بعد جامع قومی مذاکرات شروع کریں تاکہ موجودہ بحران کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔ امریکا نے افریقہ بھر میں جمہوریت کے فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون کا بھی یقین دلایا ہے۔