1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی سوڈان، تنازعے کے فریقین کو امریکی دھمکی

عدنان اسحاق6 مئی 2014

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی کوشش تھی کہ جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر اور باغی رہنما رک مچار کو براہ راست مذاکرات پر راضی کریں۔ تاہم ان کی یہ کوشش ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ کیری نے نتائج کی دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1BuHs
تصویر: Reuters

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے خبردار کیا ہے کہ اگر جنوبی سوڈان کے باغی رہنما رک مچار نے امن مذاکرات میں شرکت کرنے سے انکار کیا تو ان کے خلاف پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں اور انہیں سنگین نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ مذاکرات گزشتہ چار ماہ سے ملک میں جاری خانہ جنگی پر قابو پانے کے لیے کیے جانے ہیں۔ ایک سفارتی بیان کے مطابق ان پابندیوں کی زد میں تنازعے کا کوئی بھی فریق آ سکتا ہے۔

اس سے قبل جمعے کے روز کیری جنوبی سوڈان گئے اور وہاں صدر سلوا کیر نے حامی بھری کہ وہ اپنے حریف رک مچار سے ملاقات کرنے پر راضی ہیں۔ تاہم جب کیری نے ٹیلی فون کے ذریعے رک مچار سے بھی ایسی ہی یقین دہانی چاہی تو انہوں نے انکار کر دیا۔ اس حوالے سے کیری نے انگولا کے دارالحکومت لوآنڈا میں کہا ہے کہ ’’ انہیں ایک بنیادی فیصلہ کرنا ہے۔ اگر ان کا فیصلہ نہیں ہے یا وہ اسے ٹالنے کی کوشش کریں گے تو ہمارے پاس بہت سے مختلف امکانات موجود ہیں۔ میں ایک مرتبہ پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی بھی فریق نے انکار کیا تو اس کے خلاف نا صرف پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں بلکہ سنگین نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے‘‘۔

Angola USA Außenminister John Kerry in Luanda Rebelo Chicoti
انگولا امریکی وزیر خارجہ کے افریقی ممالک کے ایک ہفتے کے دورے کی آخری منزل ہے۔تصویر: Reuters

انگولا امریکی وزیر خارجہ کے افریقی ممالک کے ایک ہفتے کے دورے کی آخری منزل ہے۔ جنوبی سوڈان کی فوجوں اور مچار کے حامی باغیوں کے مابین ملک کے شمالی حصے میں شدید لڑائی جاری ہے۔ بینتوکا یہ علاقہ تیل کی دولت سے مالا مال ہے۔ جان کیری نے جنوبی سوڈان کی افواج کی جانب سے اس کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح 23 جنوری کو طے پانے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور ساتھ ہی حال ہی میں سلوا کیر کی جانب سے کرائی جانے والی یقین دہانیاں بھی غلط ثابت ہوئی ہیں۔’’ ہمارا تنازعے کے فریقین سے مطالبہ ہے کہ وہ امن معاہدے پر دوبارہ سے عمل کرنے کی کوشش کریں اور صرف بیان بازی سے نہیں بلکہ عملی طور پر ۔ ساتھ ہی تمام عسکری سرگرمیوں فوری طور پر بند کی جائیں۔‘‘

جنوبی سوڈان دنیا کے نقشے پر ابھرنے والا سب سے نیا ملک ہے۔ 2011ء میں اس نے سوڈان سے آزادی کا اعلان کیا تھا۔تاہم اس نئی ریاست کے لیے عالمی برادری کے خیر سگالی کا جذبہ اس وقت مایوسی میں تبدیل ہوا جب گزشتہ برس دسمبر سے اس ملک میں خانہ جنگی شروع ہوئی۔ صدر سلوا کیر اور ان کے حریف رک مچار کے مابین جاری اس لڑائی کی وجہ سے اب تک دس لاکھ سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔