1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر

11 جنوری 2024

جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر اقوام متحدہ کے کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔ پریٹوریا کی اس بابت عالمی عدالت انصاف میں دائر کردہ درخواست پر سماعت جمعرات گیارہ دسمبر کو شروع ہو گئی۔

https://p.dw.com/p/4b8BR
Niederlande | Internationaler Gerichtshof in Den Haag zum Nahostkonflikt
تصویر: THILO SCHMUELGEN/REUTERS

جنوبی افریقہ نے اقوام متحدہ کے کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کا 7 اکتوبر کو ہونے والا مہلک حملہ بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی مبینہ کارروائی کا جواز پیش نہیں کر سکتا۔ پریٹوریا حکومت کی طرف سے اسرائیل  کے خلاف اس مقدمے کی سماعت بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جمعرات کو شروع ہو گئی۔ جنوبی افریقہ نے آئی سی جی سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو 'فوری طور پر معطل‘ کرنے پر مجبور کرے۔

اسرائیل نے جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کردہ اس مقدمے کو 'ظالمانہ اور متضاد‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیل جمعے کو اس مقدمے کے سلسلے میں اپنا دفاع کرے گا۔ دریں اثنا جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونالڈ لامولا نے کہا، ''کسی ریاستی علاقے پر کوئی مسلح حملہ چاہے کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو، وہ بین الاقوامی کنونشن کی خلاف ورزیوں کا جواز فراہم یا اس کا دفاع نہیں کر سکتا ہے۔‘‘ رونالڈ لامولا  نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کے حملے پر اسرائیل کا ردعمل تمام حدود کو عبور کر گیا  اور اسرائیل کے اس اقدام  نے کنونشن کی خلاف ورزیوں کو جنم دیا ہے۔

غزہ میں  جنگ کا آغاز گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اس وقت ہوا تھا جب حماس  کی طرف سے اسرائیل پر ایک غیرمعمولی دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں اسرائیل میں تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی طرف سے جاری مسلسل جوابی فوجی کارروائیوں کے نتیجے  میں اب تک کم از کم 23,357 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔

Niederlande | Internationaler Gerichtshof in Den Haag zum Nahostkonflikt
دی ہیگ میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہتصویر: THILO SCHMUELGEN/REUTERS

دی ہیگ میں مقدمے کی کارروائی

غزہ اور اسرائیل سے بہت دور یورپ میں دی ہیگ کے 'پیس پیلس‘ میں اسرائیل کے خلاف اس مقدمے کے دائر کیے جانے کو اس صدی کا بہت بڑا مقدمہ قرار دیا جا رہا ہے۔ گیارہ اور بارہ جنوری کو اس عدالت کے کمرے میں جنوبی افریقہ اور اسرائیل دونوں کی نمائندگی کرنے والے وکلاء اپنے اپنے موقف کا دفاع کریں گے۔ جنوبی افریقہ کا استدلال ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے نسل کشی کے خلاف کنونشن کے تحت اپنے وعدوں کو توڑ رہا ہے، یہ معاہدہ 1948 ء میں ہولوکاسٹ کے تناظر میں طے پایا تھا۔

جنوبی افریقہ کی اعلیٰ وکیل عدیلہ حاثم نے کہا، ''اسرائیل کی بمباری کی مہم کا مقصد فلسطینیوں کی زندگی کو تباہ کرنا ہے اور ان کارروائیوں نے فلسطینیوں کو بھوک اور قحط میں دھکیل دیا ہے۔‘‘ جنوبی افریقی خاتون وکیل عدیلہ حاثم کا مزید کہنا تھا، ''نسل کشی کا کبھی پیشگی اعلان نہیں کیا جاتا لیکن اس  عدالت کے پاس گزشتہ 13 ہفتوں کے شواہد موجود ہیں، جو غیر متضاد طور پر طرز عمل اور متعلقہ ارادے کو ظاہر کرتے ہیں اور جن سے نسل کشی کی کارروائی کے معقول دعوے  درست ثابت ہوتے ہیں۔‘‘

جنوبی افریقہ کا آئی سی جے میں کردار

جنوبی افریقہ دراصل اقوام متحدہ کے نسل کشی کے خلاف کنونشن کے مذکورہ معاہدے کے دستخط کنندہ ممالک میں شامل ہے اور اس حیثیت سے وہ اسرائیل کو دی ہیگ کی اس عدالت میں لے جا سکتا ہے۔ دی ہیگ کی یہ عدالت ممالک کے درمیان تنازعات پر اپنے فیصلے سناتی ہے۔ اسے ' عالمی عدالت‘ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

Niederlande | Internationaler Gerichtshof in Den Haag zum Nahostkonflikt
دی ہیگ کی عدالت میں موجود اسرائیلی وزارت خارجہ کے قانونی مشیر تل بیکرتصویر: Thilo Schmuelgen/REUTERS

واضح رہے کہ افریقی نیشنل کانگریس اے این سی طویل عرصے سے   فلسطینی  عوام کی مضبوط حامی رہی ہے۔ ایک بڑی وجہ یہ  ہے کہ وہ  اکثر اسے اپنے ہاں ماضی کی اس سفید فام اقلیتی حکومت کے خلاف اپنی جدوجہد سے جوڑتی ہے، جس کے اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔

جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگانے کو خاص طور پر  اپنی ذمہ داری قرار دیا اور اس کا اعتراف بھی کیا ہے جبکہ اس نے غزہ میں جنگ  کا سبب بننے  والے حماس کے حملوں کی  'غیر واضح طور پر‘  مذمت بھی کی ہے۔

اسرائیلی موقف

اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ پہلے ہی اپنے ملک کے مکمل دفاع کا اشارہ دے چکے ہیں۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے عائد کردہ الزامات اور دعووں کو انہوں نے 'ظالمانہ اور مضحکہ خیز‘ قرار دیا۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا، ''ہم فخر کے ساتھ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنے دفاع کا اپنا مقدمہ پیش کریں گے۔‘‘

صدر ہرزوگ نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج 'زمین پر انتہائی پیچیدہ حالات میں اپنی پوری کوشش کر رہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی غیر ارادی نتائج نہ ہوں اور  شہری ہلاکتیں نہ ہوں‘۔

Niederlande | Internationaler Gerichtshof in Den Haag zum Nahostkonflikt
دی ہیگ کی عدالت کے باہر اسرائیل کی حمایت میں مظاہرہتصویر: Robin Utrecht/ANP/AFP/Getty Images

دیگر مغربی ممالک کے علاوہ امریکہ بھی اپنے اتحادی  اسرائیل  کی حمایت کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی جنوبی افریقہ کے عائد کردہ نسل کشی سے متعلق الزامات کو 'بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا، ''درحقیقت یہ وہی لوگ ہیں جو اسرائیل پر پرتشدد حملے کر رہے ہیں، جو کھلے عام اسرائیل کے خاتمے اور یہودیوں کے قتل عام کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔‘‘

اسرائیل کے خلاف اس مقدمے میں عدالتی فیصلہ یقینی طور پر مشرق وسطیٰ کی اس ریاست پر سیاسی دباؤ میں اضافے کا سبب بنے گا۔ کچھ لوگ ایسی  قیاس آرائی بھی کر رہے ہیں کہ یہ پابندیوں کا بہانہ بھی بن سکتا ہے۔ عالمی عدالت انصاف ممکنہ طور پر اس مقدمے میں اپنا فیصلہ چند ہی ہفتوں میں سنا سکتی ہے۔

ک م/ ع ب، م م (خبر رساں ادارے)