1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجنوبی افریقہ

جنوبی افریقہ: بارش اور سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلاک

15 اپریل 2022

جنوبی افریقہ میں بارش اور سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پانچویں روز بھی پانی اور بجلی کی سپلائی نہیں ہوسکی۔ اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوچکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/49yji
BG Südafrika | Erdrutsch Überflutung
تصویر: ROGAN WARD/REUTERS

جنوبی افریقہ میں "غیرمعمولی" بارش اور سیلاب کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد340 سے زیادہ ہوچکی ہے۔

سینکڑوں گھر تباہ اور ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ ہیلی کاپٹر سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کی تلاش میں جنوب مشرقی شہر ڈربن کے اوپر چکر لگا رہے ہیں۔

سڑکیں اور پل سیلاب میں بہہ گئے جس کی وجہ سے متاثرین تک امدادی اشیاء پہنچانے میں سخت دشواری پیش آرہی ہے۔ ڈربن کے بعض رہائشی گزشتہ پیر کے روز سے ہی پانی اور بجلی کے بغیر ہیں۔

ملکی تاریخ کی بدترین آفت

جنوبی افریقہ کے محکمہ موسمیات نے اسے ملکی تاریخ کے بدترین آفات میں سے ایک قرار دیا۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ کئی علاقوں میں ایک دن میں ہی اتنی بارش ہوئی جتنی ایک ماہ میں ہوتی ہے۔

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رام فوسا نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا،"آپ تاریخ کے بدترین آفات میں سے ایک کا سامنا کررہے ہیں۔"

صدر رام فوسا نے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر ڈربن کا دورہ کیا۔انہوں نے متاثرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،" آپ اکیلے نہیں ہیں۔ ہم آپ کی مدد کے لیے جو کچھ ممکن ہوا وہ کریں گے۔ ہمارے دل بہت زخمی ہیں لیکن ہم آپ کے ساتھ ہیں۔"

کوا زولو نٹال صوبے کے سربراہ سہلے زیکالالا نے بتایا کہ "صوبے میں انسانی زندگیوں، انفرااسٹرکچر اور خدمات کی فراہمی کے نیٹ ورک کی غیر معمولی تباہی ہوئی ہے۔" انہوں نے بتایا،" مجموعی طور پر 40723 افراد متاثر ہوئے ہیں اور افسوس ہے کہ 341افراد ہلاک ہوگئے۔"

Südafrika Überschwemmungen nach Unwettern
تصویر: RAJESH JANTILAL/AFP

سب کچھ تباہ

متاثرہ علاقوں میں بیشتر مکانات لوہے اورلکڑی کے بنے ہوئے ہیں جو سیلاب کے تیز بہاو کے سامنے ٹھہر نہیں سکے۔ اکثر شہروں اور قصبوں میں سڑکیں بہہ گئیں، جگہ جگہ درخت اور بجلی اور ٹیلی فون کے کھمبے اکھڑ گئے ہیں اور انفرااسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔

ڈربن کے شمال میں واقع ایک چھوٹے سے ہوائی اڈے سے ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ امدادی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔ متاثرین کی امداد کے لیے فوج کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ جبکہ پولیس اہلکار، رضاکار اور امدادی تنظیموں کے کارکنان بھی لوگوں کی مدد کررہے ہیں۔

بعض لوگوں نے حکومتی امداد نہیں ملنے کی شکایت بھی کی۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا اور مقامی تنظیموں کے رضاکار ان کی مدد کررہے ہیں۔

Südafrika Überschwemmungen nach Unwettern
تصویر: PHILL MAGAKOE/AFP

مدد کی اپیل

صدر سیرل رام فوسا نے راحت اور امداد کے حصول میں سہولت کے مدنظر جنوبی افریقہ کو تباہ حال خطہ قرار دے دیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ 17راحتی کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں 2100افراد کے رہنے کی گنجائش ہوگی۔

بجلی اور پانی کی سپلائی پانچویں دن بھی منقطع رہنے کی وجہ سے ڈربن کے غریب رہائشی ٹوٹی ہوئی پائپوں سے پانی جمع کرنے کے لیے قطاروں میں کھڑے دیکھے گئے۔ کچھ لوگ مٹی میں دبی ہوئی اپنی قیمتی چیزیں تلاش کرتے نظرآئے۔

بعض علاقوں میں اکا دکا احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔مظاہرین لازمی خدمات کی سست رفتا ربحالی اور راحت فراہم نہ کیے جانے سے ناراض تھے۔

 ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، اے پی)

ماحولیاتی تبدیلیاں خواتین کو زیادہ نقصان پہنچا رہی ہیں