1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں سعودی ولی عہد کا بائیکاٹ کیا جائے، خدیجہ چنگیز

14 نومبر 2021

سعودی صحافی جمال خاشقجی تین برس قبل استنبول کے سعودی قونصل خانے گئے اور واپس باہر نہیں نکلے تھے۔ ان کی منگیتر خدیجہ چنگیز اب بھی جمال خاشقجی کے لیے انصاف کی طلب گار ہیں۔

https://p.dw.com/p/42yHJ
Kombobild Jamal Khashoggi und Mohammed bin Salman

خدیجہ چنگیز سعودی قونصلیٹ استنبول میں قتل کر دیے جانے واشنگٹن پوسٹ کے صحافی اور سعودی حکومت کے ناقد جمال خاشقجی کی منگیتر ہیں۔ سن 1918 میں جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے انہوں انصاف کے لیے سعودی حکومت بالخصوص ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کے خلاف 2018 سے مہم  جاری رکھی ہوئی ہے۔ وہ گزشتہ تین سال سے ترکی، امریکہ اور یورپین یونین میں تقاریر کا سلسہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے برسلز کے حالیہ دورے میں ڈی ڈبلیو اردو سے خصوصی گفتگو کی:۔محمد بن سلمان کے خلاف جرمنی ميں شکايت درج: کيا قانونی کارروائی بھی ہو گی؟

ڈی ڈبلیو : آپ دسمبر 2019 میں برسلز آئیں تھیں اس وقت آپ نے جمال خاشقجی کے قاتلوں کی طرف اشارہ کیا تھا دو سال گزر گئے  کیا آپ کو انصاف ملنے کی امید ہے ؟

خدیجہ چنگیز : آج تین سال ہوگئے اور جمال کے قاتلوں کو کچھ نہیں ہوا، اب جب کے تمام شواہد واضح ہوچکے ہیں اس پر اب کارروائی ہونی چاہیے، میں یورپی لیڈروں سے کہنا چاہتی ہوں کہ وہ کراؤن پرنس کے خلاف ایکشن لیں  اور اس کو مزید  موقع نہ دیں تاکہ کسی دوسرے صحافیوں کی جان بچائی جا سکے، کراؤن پرنس کا بائیکاٹ ہونا چاہیے، میں صرف انصاف کی متقاضی ہوں

ڈی ڈبلیو : آپ نے صحافیوں کے لیے بنائے گئے پیپلز ٹریبیونل میں گواہی بھی دی ہے آپ کے خیال میں کچھ نتائج کی توقع ہے ؟

Hatice Cengiz Verlobte des ermordeten saudi-arabischen Journalisten Jamal Khashoggi
جمال خاشقجی کی منگیتر خدیگہ چنگیزتصویر: picture-alliance/AA/B. Seckin

خدیجہ چنگیز : جی ہاں میں پیپلز ٹربیونل میں حاضر ہوئی تھی تاکہ میں بتا سکوں کہ جمال کے ساتھ کیا ہوا تھا، اور یہ کہ سعودی قونصلیٹ  استنبول میں کیا ہوا،  میں کبھی بھی  سیاسی یا متحرک انسانی حقوق کی کارکن نہیں  بننا  چاہتی تھی  لیکن جو کچھ جمال کے ساتھ ہوا، میں اسکی وجہ سے اب اس مقام پر ہوں، میں ایک اکیڈیمک  محقق ہوں لیکن میں ضرور یہ چاہتی ہوں کہ حقیقی قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور آزادئ تحریر و تقریر کرنے والوں کا تحفظ ہو، ان کے ساتھ وہ نہ ہو جو جمال کے ساتھ ہوا، یہی بات میں مسلسل ہر جگہ دوہرا رہی ہوں رہی ہوں۔

خاشقجی قتل کیس: سعودی عرب کے خلاف امریکا کا خاموش رد عمل

ڈی ڈبلیو : پیپلز ٹریبیونل تو کوئی سرکاری ٹریبیونل نہیں ہے ؟

خدیجہ چنگیز : مجھےمعلوم ہے کہ یہ کوئی سرکاری ٹریبیونل نہیں ہے لیکن میں نے یہاں آ کر اس مسئلے کو دنیا کے سامنے اٹھایا ہے، یہ ہر پلیٹ فارم سے اٹھایا جانا چاہیےکیونکہ اس حوالے سے کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے۔

ڈی ڈبلیو : آپ بہت ہی طاقتور لوگوں کے خلاف مہم چلارہی ہیں آپ جانتی ہیں کہ ان کے بہت بڑے بڑے مفادات ہیں ؟

خدیجہ چنگیز : ہمیں ہر صورت میں ایسی ریاستوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو صحافیوں کے قتل میں ملوث ہیں۔