1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جماعت اسلامی انتخابات کے لیے نااہل، بنگلہ دیشی ہائی کورٹ

عابد حسین1 اگست 2013

بنگلہ دیش کی عدالت عالیہ نے مذہبی اور اہم بڑی سیاسی پارٹی جماعتِ اسلامی کو خلافِ قانون قرار دیتے ہوئے اگلے عام انتخابات میں شرکت سے محروم کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19IHp
تصویر: REUTERS

ہائی کورٹ کے سہ رکنی پینل نے جماعتِ اسلامی کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعت سیکولرزم کی مخالف ہے اور یہ دستور میں موجود سیکولرزم کے شق کے منافی ہے۔ بنگلہ دیشی ہائی کورٹ میں چار سال قبل شہریوں کے ایک گروپ کی جانب سے ایک پٹیشن دائر کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن میں جماعت اسلامی کی رجسٹریشن کو منسوخ قرار دیا جائے کیونکہ یہ ملک میں اسلامی شریعت کے قوانین کو متعارف کروانا چاہتی ہے۔ اس دوران فریقین کی جانب سے دلائل دینے کا سلسلہ جاری رہا۔

بنگلہ دیشی ہائی کورٹ کے تین ججوں پر مشتمل بینچ میں شامل سینیئر جج معظم حسین نے جماعت اسلامی کی رجسٹریشن کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مختصر فیصلہ سنایا۔

Bangladesch Ali Ahsan Mohammad Mojaheed Urteil Kriegsverbrechen 17.07.2013
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کی حمایت کئی دوسری پارٹیاں بھی ہیںتصویر: Reuters

عدالتی فیصلہ سنانے کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ہائی کورٹ کی جانب سے جو فیصلہ سامنے آیا ہے، اس حوالے سے بنگلہ دیشی الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اب اگلے برس جنوری میں ہونے والے عام انتخابات میں جماعت اسلامی شرکت نہیں کر سکتی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل شاہ دین ملک کا کہنا ہے کہ الیکشن میں جماعت اپنے امیدوار نہیں کھڑے کر سکے گی۔ شاہ دین ملک کا یہ بھی کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اپنی دیگر سیاسی سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہے اور اگر یہ اپنے پارٹی منشورمیں ملکی دستور کے مطابق ترمیم کرتی ہے تو وہ دوبارہ پارٹی کی رجسٹریشن کے لیے درخواست دے سکتی ہے۔

عدالتی فیصلے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے دفاعی وکیل تاج الاسلام کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ عدالت میں جماعت اسلامی کے وکلا کے پینل میں شامل ایک اور وکیل نے عدالتی فیصلے کو غیر جانبدار اور حکومتی پریشر کا نتیجہ قرار دیا۔

اسی طرح جماعت کے ایک سینیئر رہنما عبداللہ طاہر کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ ان کے پارٹی کے لیے ایک شاک کے مترادف ہے اور ہائی کورٹ کے تین ججوں نے وزیراعظم حسینہ شیخ کی سیکولر حکومت کے دباؤ کے سامنے سر جھکایا ہے۔ طاہر کا مزید کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی عدالت کا فیصلہ سن کر صدمے سے دوچار ہو گئے تھے۔ طاہر کے مطابق ہائی کورٹ کے فیصلے سے ملک میں مزید عدم استحکام پیدا ہو گا۔ عبداللہ طاہر نے نئے مظاہروں کا جلد اعلان کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ سن 1971 میں جماعت اسلامی نے پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے آزادی کی جنگ کی مخالفت کی تھی۔ سن 2010 سے اس پارٹی کو حکومتی دباؤ کا سامنا ہے جب حکومت کی جانب سے سن 1971میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔