1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجاپان

جلسے کے دوران حملہ، جاپانی وزیر اعظم بروقت بچا لیے گئے

15 اپریل 2023

جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا پر واکایاما ضلع میں ایک تقریب کے دوران ہفتہ پندرہ اپریل کے دن ایک مبینہ اسموک بم سے حملہ کیا گیا، تاہم وہ محفوظ رہے اور انہیں وہاں سے بحفاظت نکال لیا اور ملزم کو فوراﹰ ہی گرفتار کر لیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4Q7yM
Japanese Prime Minister Fumio Kishida attends his outdoor speech at Saikazaki fishing port in Wakayama
تصویر: Kyodo/REUTERS

ٹوکیو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی میڈیا نے بتایا کہ جاپانی وزیر اعظم پر یہ حملہ مغربی جاپان میں کھلی فضا میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا گیا۔ ان پر پھینکی جانے والی شے دھواں خارج کرنے والا ایک مبینہ بم تھا، جسے اپنی طرف آتا دیکھ کر فومیو کیشیدا نے فوری ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو نشانہ بننے سے بچا لیا۔

بائیڈن اور کیشیدا کی مجوزہ ملاقات، چین اور شمالی کوریا پر تبادلہ خیال

فومیو کیشیدا پر یہ حملہ جنوب مغربی جاپانی شہر اوساکا سے تقریباﹰ 65 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع واکایاما کے ضلع میں ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی ایک بندرگاہ پر جلسے کے دوران کیا گیا۔

کیشیدا نے اپنی مہم جاری رکھی

جاپانی پبلک براڈکاسٹر این ایچ کے نے بتایا کہ اس موقع پر ایک دھماکا بھی ہوا اور موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے اسموک بم پھینکنے والے مشتبہ ملزم کو فوراﹰ ہی گرفتار کر لیا۔ اس واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔

جاپان تین ہزار کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل تیار کرے گا

این ایچ کے کی طرف سے نشر کردہ ایک ویڈیو کے مطابق اس واقعے کے بعد وزیر اعظم اپنی سیاسی مہم کے دوران خطاب کے لیے جب ایک دوسری جگہ پہنچے، تو وہاں انہوں نے کہا، ''میری گزشتہ تقریر کے مقام پر ہونے والے دھماکے کی آواز اور میری طرف پھینکی گئی شے کے حوالے سے پولیس تفتیش کر رہی ہے۔‘‘

A man, believed to be a suspect who threw a pipe-like object near Japanese Prime Minister Fumio Kishida during his outdoor speech, is held by police officers
موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے مبینہ اسموک بم پھینکنے والے مشتبہ ملزم کو فوراﹰ ہی گرفتار کر لیاتصویر: Kyodo/REUTERS

جاپان: ٹائلٹ پیپر کی مدد سے نوجوانوں کو خود کُشی سے روکنے کی مہم

ساتھ ہی کیشیدا نے کہا، ''میں معذرت خواہ ہوں کہ میری وجہ سے بہت سے لوگ تشویش میں مبتلا ہو گئے۔ لیکن ہم اپنے ملک میں ایک نئے اور بہت اہم انتخابی عمل کے عین وسط میں ہیں اور ہم سب کو مل کر یہ عمل جاری رکھنا ہے۔‘‘

شینزو آبے کا قتل

جاپانی ضلع واکایاما میں پیش آنے والے آج کے واقعے سے فوری طور پر اس واقعے کی یاد بھی تازہ ہو گئی، جس میں پارلیمانی انتخابات سے پہلے کی سیاسی مہم کے وقت ایسے ہی ایک جلسے سے خطاب کے دوران سابق وزیر اعظم شینزو آبے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

سابق جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کی میت ٹوکیو منتقل، فضا سوگوار

آبے جدید جاپان کے سب سے طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے وزیر اعظم تھے اور ان پر حملہ گزشتہ برس جولائی میں گھر میں بنائی گئی ایک گن سے کیا گیا تھا۔ اس حملے میں آبے گولی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے اور بعد ازاں ان کا انتقال ہو گیا تھا۔

شینزو آبے کی موت سے پورا جاپان سکتے میں آ گیا تھا کیونکہ وہا‌ں آتشیں ہتھیاروں سے کیے جانے والے مہلک جرائم شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتے ہیں اور آبے پر حملے کی صورت میں تو ملک کے ایک سابق وزیر اعظم کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسی ماہ ہونے والے ضمنی پارلیمانی انتخابات

جاپان میں ملکی پارلیمان کے ایوان زیریں کی متعدد نشستوں کے لیے رواں ماہ کی 23 تاریخ کو ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں۔ وزیر اعظم فومیو کیشیدا انہی انتخابات کے سلسلے میں کئی انتخابی حلقوں میں سیاسی جلسوں سے خطابات کر رہے ہیں۔

جاپان میں آبے کے قتل کا معاملہ، اب ’یونیفیکیشن چرچ‘ زیرتفیش

جاپانی کابینہ کے چیف سیکرٹری ہیروکازو ماتسونو نے ملکی وزیر اعظم پر آج کیے جانے والے حملے کے بعد کہا کہ پولیس کو حفاظتی انتظامات مزید سخت کر دینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے صنعتی طور پر ترقی یافتہ سات ممالک کے گروپ جی سیون کی جاپانی شہر ہیروشیما میں اگلے ماہ ہونے والی سربراہی کانفرنس کے حوالے سے بھی حکومت نے ہر طرح کے اور بہت سخت سکیورٹی انتظامات کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔

م م / ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)