1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جعلی دستاويزات والوں کے ليے جرمنی کی شہريت کا حصول مشکل

17 اپریل 2020

جرمن وزارت خارجہ آج کل ايک مسودہ قانون پر کام کر رہی ہے، جس کے تحت ملکی شہريت کے حصول ميں جعلی دستاويزات جمع کرانے والوں اور دھوکے سے کام لينے والوں کے ليے مشکلات بڑھ جائيں گی۔

https://p.dw.com/p/3b3Cn
Neuer Reisepass Pass Bürgeramt Daten Datenschutz Meldegesetz Privatwirtschaft Weitergabe
تصویر: AP

جعلی دستاويزات جمع کرانے والوں کے ليے جرمن شہريت کا حصول مشکل يا نا ممکن ہو جائے گا۔ جرمن وزارت داخلہ ان دنوں ايک نئے قانون کے مسودے پر کام کر رہی ہے، جس کے مطابق جو تارکين وطن جرمن شہريت کے حصول کے ليے کاغذی کارروائی ميں جعلی دستاويزات جمع کرائيں گے، ان کے ليے سخت اقدامات تجويز کيے گئے ہيں۔ اس بارے ميں وزارت داخلہ کی ايک تازہ رپورٹ کا حوالہ ديتے ہوئے جرمن اخبار 'ڈی ويلٹ‘ نے جمعے سترہ اپريل کو خبر شائع کی۔

موجودہ جرمن قوانين کے مطابق غير ملکی افراد آٹھ سال رہائش کے بعد جرمن شہريت کے ليے باقاعدہ درخواست جمع کرا سکتے ہيں۔ اس سے قبل تارکين وطن کو پہلے عارضی رہائش کی اجازت دی جاتی ہے۔  پھر چند برس بعد مستقل رہائش يا 'پرمننٹ ريزيڈنسی‘ دے دی جاتی ہے۔ شہريت کے ليے درخواست دينے سے قبل تمام تارکين وطن کو ان مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔

’فیک فوٹوز‘ یا جعلی تصاویر کو کیسے پہچانا جائے؟

نئے مجوزہ قانون ميں تجويز دی گئی ہے کہ جعلی دستاويزات پيش کرنے والوں يا ديگر طريقوں سے دھوکا دہی کرنے والوں کو نہ تو عارضی رہائش دی جائے اور نہ مستقل رہائش کی اجازت۔ يہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ جعلی دستاويزات جمع کرانے يا غير حقيقی شناخت بتانے والوں نے چاہے جتنا بھی عرصہ جرمنی ميں گزارا ہو، انہیں شہريت دینے کے ليے کاغذی کارروائی ميں تسليم نہ کيا جائے يا نہ گنا جائے۔

اس قانون ميں ايک بڑی رکاوٹ يہ ہے کہ ان بچوں کا کيا کيا جائے، جن کے والدين نے کارروائی کے دوران جعلی دستاويزات يا جعلی شناخت کا سہارا ليا۔ اب تک کے قوانين کے مطابق جرمنی ميں غير ملکيوں کے ہاں پيدا ہونے والے بچے کو فوراً شہريت دے دی جاتی ہے، بشرطيہ کہ اس کے والدين ميں سے کسی ايک يا دونوں نے کم از کم آٹھ برس جرمنی ميں گزارے ہوں۔ مستقبل ميں جرمنی ميں پيدا ہونے والے بچے کو شہريت دی جانے سے قبل اس کے والدين کی شناخت اور قوميت، دونوں کی تصديق لازمی ہو گی۔

ع س / ع ت، ڈی پی اے