1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمن بزرگ شہریوں کی قانون سازوں سے شکایات

27 فروری 2023

جرمن اخبار بلڈ ام زونٹاک کے لیے کیے گئے ایک سروے کے مطابق جرمن قانون ساز 65 سال سے زیادہ عمر کے باشندوں کی ضروریات اور دلچسپی پر خاطر خواہ توجہ نہیں دیتے۔

https://p.dw.com/p/4O19S
Seniorinnen beim Shoppen
تصویر: Getty Images

 

جرمن روزنامے بلڈ ام زونٹاک کے لیے کروائے گئے ایک سروے سے یہ پتا چلا ہے کہ جرمنی کےبزرگ شہریوں کی اکثریت یہ محسوس کرتی ہے کہ جرمن قانون ساز 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں کی دلچسپی اور ان کی ضروریات پر خاطر خواہ ملحوظ نہیں رکھتے۔

اس سروے میں ایک ہزار دو سو دو ایسے جرمن شہریوں کی رائے لی گئی جن کی عمر 65 برس سے زیادہ تھیں۔ ان سے ان کی زندگی کی طرف ان کے رویے کے بارے میں پوچھا گیا۔ ان میں سے محض ایک فیصد کا یہ خیال تھا کہ جرمنی کے سیاسی حلقوں میں ان کی ضروریات اور دلچسپیوں پر خاطر خواہ توجہ دی جاتی ہے۔

جرمن بزرگ شہری اپنے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟

تقریباً 74 فیصد عمر رسیدہ  جرمنوں کا خیال ہے کہ معاشرے میں بوڑھوں کا احترام نہیں پایا جاتا ہے۔ نصف سے زیادہ سینیئر شہری سیاستدانوں کی طرف سے غلط مسائل پر توجہ دینے جیسے رویے پر سخت تنقید کرتے ہیں۔

Bundestagswahl 2009 | Wahlen in Bremen | Stimmabgabe mit Wahlhelfer
جرمنی میں معمر حضرات الیکشن میں اپنا حق رائے دہی ضرور استعمال کرتے ہیںتصویر: Imago/epd

جرمن روزنامے کے لیے کروائے گئے اس سروے کے نتائج سے یہ بھی پتا چلا کہ ہر 10 میں سے چار بزرگ شہریوں کا خیال ہے کہ جرمنی میں بڑھاپے کو پہنچنا آسان نہیں ہے۔ 66 فیصد اپنے بڑھاپے کا دور اپنے گھروں میں گزارنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

افراد کی نصف تعداد  نجی چینلز کے مقابلے میں سرکاری ٹی وی چینلز دیکھنے کو ترجیح دیتی ہے۔ دو تہائی کا خیال ہے کہ جرمنی کے بہترین چانسلر ہیلُموٹ شمٹ تھے، جو 1974ء سے 1982ء کے دوران جرمن چانسلر کے عہدے پر فائض رہے۔

پینشن، جرمن انتخابات کا ایک سب سے متنازعہ مدعا

اکثریت تنہائی کا شکار

سروے کے نتائج سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ بڑھتی ہوئی ڈیجیٹلائزیشن کی وجہ سے معمر جرمن شہری اپنے آپ کو وسیع تر معاشرے سے الگ تھلگ محسوس کرتے ہیں۔ ان کے اس احساس کی اہم ترین وجوہات یہ ہیں کہ بینکوں کی شاخیں بند ہو رہی ہیں، ٹریول ایجنسیاں یا سفری نوبست کرنے والی ایجنسیاں اب آن لائن کام کر رہی ہیں اور اسمارٹ فونز  پر QR کوڈ کے ذریعے ریستورانوں کے مینیو وغیرہ آرڈر کرنے کا رواج عام ہو چُکا ہے۔ یہ تمام ڈیجیٹل ترقی عمر رسیدہ شہریوں کو معاشرے کی سرگرمیوں سے دور کر رہی ہے۔ ان بزرگ شہریوں کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں آتا۔

’جو نرس بننا چاہے، اسے جرمنی رہنے دیا جائے‘

Seniorinnen beim Shoppen
جرمنی میں معمر افراد کی ماہانہ گھریلو آمدنی دو وزار یورو سے کم ہوتی ہےتصویر: Getty Images

سروے میں شامل معمر افراد سے ان کے جذبات و احساسات کے بارے میں کی جانے والی ریسرچ کے نتیجے سے پتا چلا کہ سروے میں شریک ایسے 23 فیصد معمر جرمن باشندے خود کو کبھی کبھی تنہا محسوس کرتے ہیں، جبکہ 6 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ اکثر و بیشتر احساس تنہائی کا شکار رہتے ہیں۔

دنیا میں بوڑھے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے

 اخبار بلڈ ام زونٹاک  کے سروے  سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ ایک تہائی سے زیادہ معمر افراد یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی آمدنی اچھی زندگی گزارنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ جرمنی میں تقریباً 36 فیصد معمر افراد کی ماہانہ گھریلو آمدنی 2,000 یورو سے کم ہے۔

ک م/ ع ب ( نک مارٹن)