جرمنی کے مشرقی حصے کی تعمير نو: پيسہ اور اچھے الفاظ
20 ستمبر 2010اکثر يہ سوال بھی کيا جاتا ہے کہ يہاں اب آخر مزيد کیا کچھ نیا تعمير ہونا ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ 20 سال قبل مغربی اور مشرقی جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد سے بہت کچھ تعمير کيا جاچکا ہے۔ ليکن مشرقی جرمنی کی تعمير نو ميں بہت وقت بھی لگا ہے۔
جرمنی کے دوبارہ اتحاد پر کتنا پيسہ خرچ ہوا ہے، اس بارے ميں صرف اندازے ہی لگائے جا سکتے ہيں۔ اقتصادی تحقيق کے جرمن انسٹيٹيوٹ کا اندازہ ہے کہ سن 1991 سے سن 2009 تک اس مد ميں 1.3 ٹریلین یورو خرچ کئے گئے۔ مشرقی جرمنی کی تعمير نو کے لئے رقوم بڑی حد تک براہ راست ملک کے اس مشرقی حصے کے صوبوں کو فراہم کی جاتی ہيں۔ وفاق صرف شاہراہوں اور آبی راستوں سے متعلقہ منصوبوں پر براہ راست سرمايہ کاری کررہا ہے۔
بے روزگاری پر اخراجات
تاہم بالآخر يہ مشرقی حصے کی مادی تعمير نو اور اُس کے کميونسٹ دور کے فرسودہ اور بوسيدہ اقتصادی ڈھانچے کی تعمير پر اٹھنے والے اخراجات نہيں تھے جو خاص طور پر تعمير نو کے شروع کے مرحلے ميں بہت زيادہ تھے، بلکہ يہ سابق کميونسٹ مشرقی جرمنی کی معیشت کی مکمل شکست و ريخت تھی، جس نے وہاں بے روزگاری ميں بے انتہا اضافہ کرديا تھا اور جس کی وجہ سے بہت زيادہ رقم وہاں اس شعبے ميں خرچ کرنا پڑی۔ مشرقی جرمنی پر خرچ کئے جانے والے 1.3 ٹریلین يورو ميں سے دوتہائی رقم بے روزگاری الاؤنس اور سرکاری امداد وصول کرنے والے افراد پر خرچ کرنا پڑی۔ جرمنی کے مشرقی حصے ميں بے روزگاری ابھی تک مغربی صوبوں کے مقابلے ميں کہيں زيادہ ہے۔
يکم جولائی سن 1990 کو جب ملک کے دونوں حصوں کی اقتصادی، کرنسی اور سوشل يونين قائم کی گئی تھی تو اُس وقت يہ نہيں سوچا گيا تھا کہ ايسے حالات پيش آ سکتے تھے ليکن مشرقی جرمنی کی معیشت کے لئے اس کے اثرات تباہ کن تھے۔ پينشنيں اور تنخواہيں مشرقی جرمنی کے بہت کم قيمت والے مارک کے بجائے اب بالکل اچانک مغربی جرمن مارک ميں دی جانے لگيں۔ اس طرح مشرقی جرمن فرموں کو اپنے ملازمين کو کئی گنا زيادہ قيمت والی مغربی جرمن کرنسی ميں تنخواہيں دينا پڑيں۔ يہی نہيں بلکہ وہ راتوں رات مغربی جرمن معیشت سے ايک بے رحمانہ مقابلے کی زد ميں آگئيں۔ اب مشرقی جرمن شہری اپنے جرمن مارک کے عوض صرف اور صرف مغربی جرمن غذائی اشيا، مغربی جرمن تکنيکی ساز و سامان اور مغربی جرمن موٹر گاڑياں ہی خريدنا چاہتے تھے۔
کرنسی يونين کا کوئی متبادل نہيں تھا
ماہرين يہ کہہ چکے تھے کہ کرنسی يونين سے مشرقی جرمنی کی معيشت برباد ہو جائے گی۔ ليکن اُس وقت کے وفاقی جرمن وزير ماليات تھيو وائيگل کا کہنا ہے کہ سن 1990 ميں مشرقی جرمنوں کے اس نعرے نے کسی اور راستے کو ناممکن بنا ديا تھا کہ اگر جرمن مارک يہاں نہيں آتا تو ہم اس کے پاس يعنی مغربی جرمنی چلے جائيں گے۔ وائيگل کے مطابق وزارت ماليات ميں تمام متبادل امکانات کا جائزہ ليا گيا تھا ليکن اُن کا کوئی فائدہ نہ ہوتا۔ واحد راستہ صرف يہ تھا کہ ملک کے مشرقی اور مغربی حصوں کے درميان دوبارہ ايک ديوار کھڑی کر دی جاتی۔
جرمنی کے اتحاد کے بعد آہستہ آہستہ ہی ملک کے مشرقی حصے ميں صنعتی نوعیت کے روزگار کے مواقع پيدا ہوئے۔ وائيگل کے مطابق مغربی جرمن پيسے سے مشرقی جرمنی کی تعمير نو جرمن سرزمين پر باہمی اتحاد اور قربانی کا سب سے بڑا منصوبہ ہے، جو ابھی لمبے عرصے تک جاری رہے گا۔ ابھی تک مشرقی حصے کا کوئی صوبہ خود اپنے مالی وسائل سے اپنے اخراجات پورے نہيں کرسکتا۔ مشرقی حصے کی مجموعی داخلی پيداواراب بھی مغربی حصے کا صرف 66 فيصد ہے۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ اگلے برسوں ميں بھی بہت بڑی بڑی رقوم مغرب سے مشرق کو منتقل ہوتی رہيں گی۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک