1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی تمام زمینی سرحدوں کی نگرانی میں چھ ماہ کی توسیع

12 فروری 2025

جرمنی کی وفاقی حکومت نے ملک کی تمام زمینی سرحدوں پر کنٹرول اور نگرانی کے عمل کی مدت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ وفاقی چانسلر شولس کے مطابق ایسا ملک میں تارکین وطن کی بےقاعدہ آمد کو مزید کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4qNEq
جرمن صوبے باویریا میں ایک پولیس اہلکار آسٹریا سے جرمنی آنے والے افراد کی چیکنگ کے لیے ایک شاہراہ پر ایک گاڑی کو روکتے ہوئے
جرمن صوبے باویریا میں ایک پولیس اہلکار آسٹریا سے جرمنی آنے والے افراد کی چیکنگ کے لیے ایک شاہراہ پر ایک گاڑی کو روکتے ہوئےتصویر: Matthias Balk/dpa/picture alliance

وفاقی دارالحکومت برلن سے بدھ 12 فروری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر اولاف شولس نے اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ زمینی سرحدوں کی نگرانی کے عمل میں مزید چھ ماہ کے لیے توسیع اس لیے کی گئی ہے کہ ملک میں غیر قانونی طریقے سے آنے والے تارکین وطن کی آمد کو مزید کم کیا جا سکے۔

جرمنی: مستقل سرحدی نگرانی، غیر قانونی افراد کی آمد میں کمی

چانسلر اولاف شولس کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک تحریری بیان میں کہا گیا، ''جیسا کہ تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہے، قومی سرحدوں پر نگرانی کے عمل سے ہم بےقاعدہ ترک وطن کے نتیجے میں مہاجرین کی جرمنی آمد کے عمل کا مؤثر طور پر رخ موڑ رہے ہیں۔‘‘

جرمنی اور نیدرلینڈز کے درمیان ایک سرحدی شاہراہ پر نگرانی کے دوران بن جانے والی گاڑیوں کیی ایک لمبی قطار
جرمنی اور نیدرلینڈز کے درمیان ایک سرحدی شاہراہ پر نگرانی کے دوران بن جانے والی گاڑیوں کیی ایک لمبی قطارتصویر: diebildwerft/IMAGO

وفاقی وزیر داخلہ کا موقف

وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے سرحدی نگرانی کے عمل میں مزید چھ ماہ کی توسیع کے حکومتی فیصلے کے تناظر میں کہا، ''ہم انسانوں کے ان اسمگلروں کو روک رہے ہیں، جو انسانوں کو بڑی بےرحمی سے ایک اقتصادی جنس بنا کر انہیں اسمگل کرتے ہوئے ہماری قومی سرحدوں کے اندر تک پہنچاتے ہیں۔ اس طرح ہم جرائم پیشہ افراد اور انتہا پسندوں کے خلاف بھی بند باندھ رہے ہیں۔‘‘

جرمنی نے مہاجرت کنٹرول کرنے کے لیے سرحدوں پر سختی کردی

جرمنی کے لیے قومی اور یورپی یونین دونوں سطحوں پر ملکی سرحدوں کی نگرانی کا معاملہ اس لیے بہت اہم ہے کہ یورپی یونین کا یہ سب سے زیادہ آبادی والا رکن ملک اس بلاک کے انسانوں کی آزادانہ نقل و حرکت کے شینگن معاہدے کا رکن بھی ہے اور اصولی طور پر جرمن سرحدوں کے آر پار کوئی بھی انسان کسی بھی طرح کی چیکنگ یا روک ٹوک کے بغیر آ جا سکتا ہے۔

جنوبی جرمن صوبے باویریا میں ایک شاہراہ پر کھڑے وفاقی پولیس کے دو اہلکار، پیش منظر میں ان کی گاڑی بھی
جرمنی کی تمام زمینی سرحدوں پر نگرانی کے عمل میں اب مزید چھ ماہ کے لیے توسیع کر دی گئی ہےتصویر: Matthias Balk/dpa/picture alliance

دوبارہ سرحدی نگرانی پہلی بار 2015ء میں شروع ہوئی

قریب ایک دہائی پہلے برلن کی وفاقی حکومت نے شینگن زون کے کلیدی رکن ملک کے طور پر جرمنی میں پہلی مرتبہ سرحدی نگرانی کا عمل عارضی طور پر دوبارہ متعارف کرایا تھا۔

وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر
وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزرتصویر: Ebrahim Noroozi/AP/picture alliance

تب یہ نگرانی 2015ء میں جرمنی اور آسٹریا کے مابین زمینی سرحد پر شروع کی گئی تھی اور اس کا مقصد آسٹریا کے راستے قانونی دستاویزات کے بغیر آنے والے تارکین وطن کی آمد کو روکنا تھا۔

جرمنی: تمام زمینی سرحدوں پر عارضی چیکنگ کی مدت میں توسیع

کئی سال بعد 2023ء میں جرمنی نے اپنی قومی سرحدوں کی دوبارہ نگرانی کا یہ عمل بڑھا کر اس میں اپنی پولینڈ، سوئٹزرلینڈ اور چیک جمہوریہ کے ساتھ ملنے والی قومی سرحدوں کو بھی شامل کر دیا تھا۔

اس کے بعد ستمبر 2024ء میں جرمن حکومت نے بارڈر کنٹرول کا یہی عمل ملک کی تمام زمینی سرحدوں پر نافذ کر دیا تھا۔

سوشل ڈیموکریٹ چانسلر اولاف شولس کی حکومت کی طرف سے اس کی وجہ بےقاعدہ مہاجرت، دہشت گردوں اور شدت پسند مسلمانوں کی آمد اور قومی سرحدوں کے آر پار جرائم کی روک تھام کی حکومتی کوشش بتائی گئی تھی۔

اب اسی بارڈر کنٹرول کی مدت میں برلن حکومت نے ایک بار پھر مزید چھ ماہ کی توسیع کر دی ہے۔

م م / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

سیکورٹی خدشات، جرمن سرحد پر سخت چیکنگ شروع