1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

خصوصی سیل کے ذریعے جرمنی میں دہشت گردانہ حملوں کا انسداد

25 جولائی 2022

سیاسی اور مذہبی شدت پسندی کو ایک طویل عرصے سے جرمنی میں جمہوریت کے لیے ایک خطرے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ کیا جرمنی کا انسداد دہشت گردی سینٹر، مسلم شدت پسندی کے خلاف کارگر رہا ہے؟

https://p.dw.com/p/4Eb8U
Berlin | Innenministerin Nancy Faeser besucht Terrorismusabwehrzentrum GTAZ
تصویر: Bernd von Jutrczenka/dpa/picture alliance

19 دسمبر 2016 جرمنی کے جوائٹ کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر کے لیے ایک تاریک دن تھا۔ اس روز انیس امری نامی دہشت گرد نے برلن کے برائٹ شائیڈ پلاٹس کے علاقے میں ایک کرسمس مارکیٹ پر ٹرک چڑھا دیا تھا۔ اس واقعے میں بارہ افراد ہلاک جب کہ ساٹھ سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں زخمی ہونے والے میں سے کچھ  آج بھی اس دہشت گردی کے بھیانک نتائج سے گزر رہے ہیں۔

جرمنی: دہشت گردی کے شبے میں ایئرپورٹ عملے کے تین اہلکار معطل

جرمن فوجی انتہائی دائیں بازو کی دہشت گردی کا مرتکب پایا گیا

اس کہانی میں موڑ تب آیا جب یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ پولیس پہلے ہی سے انیس امری پر نگاہ رکھے ہوئے تھی۔ جرمنی کے وفاقی کریمنل پولیس آفس BKA نے انیس امری کو 'گیفیہرڈر‘‘(ممکنہ حملہ آور یا خطرناک افراد) نامی فہرست میں ڈال رکھا تھا۔ جرمنی میں اس لسٹ میں ان مشتبہ افراد کے نام رکھے جاتے ہیں جو کسی بھی وقت دہشت گردانہ حملہ کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد ایک خصوصی تفتیش کار مقرر کر گیا، جس نے حکام کو رپورٹ دی جس میں لکھا گیا تھا، ''اس سلسلے میں جتنا کچھ غلط کیا جا سکتا تھا، اتنا غلط کیا گیا۔‘‘

انسداد دہشت گردی نیٹ ورک

وفاقی جرمن وزیر نینسی فیزر نے سن 2021 میں وزارت داخلہ کا قلم دان سنبھالا تھا۔ اس واقعے کے وقت وہ برلن سے دور تھیں۔ وہ تب جرمن صوبے ہیسے کی پارلیمان کا حصہ تھیں۔ انہوں نے یہ نئی ذمہ داریاں سنبھالیں تو جوائنٹ ٹیررازم سینٹر یا GTAZ کا دورہ کیا۔ اس سینٹر کو خصوصی طور پر مسلم شدت پسندی سے جڑے معاملات پر نگاہ رکھنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

اس مقام پر چالیس وفاقی اور ریاستی سکیورٹی ایجنسیاں مل کر کام کرتی ہیں۔ اس بڑی تعداد کی وجہ یہ ہے کہ تمام 16 جرمن ریاستوں کی مقامی خفیہ ایجنسیاں بھی ہیں اور کریمنل انویسٹیگیشن دفاتر بھی۔ روزانہ یہاں کانفرنس روم میں ایک طویل نشست ہوتی ہے، جس میں تمام ایجنسیوں کے نمائندے شریک ہوتے ہیں اور خطرے کی سطح پر گفتگو کی جاتی ہے۔

وزیرداخلہ کے بقول یہ نیٹ ورکنگ اسلامی شدت پسندی سے جنگ کے معاملے میں 'انتہائی اہم‘ ہے۔ سن 2004 میں اس نیٹ ورک کے قیام کے بعد اب تک یہ ادارہ دہشت گردی کے 21 واقعات ناکام بنا چکا ہے۔ تاہم فیزر نے بتایا کہ 11 دیگر واقعات میں سکیورٹی ایجنسیز نے دیر کر دی۔ فیزر کے مطابق، ''اس کا مطلب ہے کہ خطرے کی سطح ابھی بلند ہے۔‘‘

جرمنی: برلن کی کرسمس مارکٹ پر حملہ، ’آج بھی یاد ہے‘

اسلامی شدت پسندی سے جنگ

شٹیفان ہاربارٹ وفاقی جرمن دستوری عدالت کے صدر ہیں اور وہ 'خطرناک افراد‘ سے نمٹنے کے حوالے سے مرکزی کنٹرول کے حامی ہیں۔  ان کے مطابق ، ''خطرناک افراد سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکام کو زیادہ متحرک کردار ادا کرنا ہو گا۔‘‘

ماضی میں جرمن پارلیمان کا حصہ رہنے والے ہاربارٹ کے مطابق ان کی عدالت کو بھی دہشت گردی کے مقدمات سے تواتر کے ساتھ واسطہ پڑتا ہے۔ ایسی صورت میں جرمنی کا وفاقی سطح پر قائم کردہ انسداد دہشت گردی مرکز اور بھی زیادہ اہمیت کا حامل ہو جاتا ہے۔

ع ت، ع ب ( مارسیل فرشٹیناؤ)