1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کا الیکشن سسٹم

عابد حسین22 ستمبر 2013

جرمنی میں آج ہونے والے عام پارلیمانی انتخابات میں ہر ووٹر ایک وقت میں دو بیلٹ پیپروں پر مہر لگا ئے گا۔ ایک عام امیدوار کے لیے اور دوسرا سیاسی جماعت کے لیے۔ پارلیمنٹ کے نتائج شام کو سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/19lhH
تصویر: DEUTSCHER BUNDESTAG /Achim Melde/Lichtblick

جرمنی میں کُل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 62 ملین ہے۔ یہ وہ تعداد ہے جو ووٹ ڈالنے کا حق رکھتی ہے۔ آج ہونے والے الیکشن میں ہر ووٹر کو دو بیلٹ پیپروں پر مہر لگانا ہو گی۔ ایک بیلٹ پیپر براہ راست امیدوار کے نام کا ہو گا اور دوسرا کسی بھی سیاسی پارٹی کے لیے مخصوص ہو گا۔ انتخاب میں شریک کسی بھی امیدوار کو سادہ اکثریت سے کامیابی حاصل کرنا ہوتی ہے۔ ایسے امیدواروں کی تعداد 299 ہے۔

پارٹی کے لیے بھی ہر ووٹر کو بیلٹ پیپر پر اپنی مہر لگانا ہو گی۔ پارٹی بنیاد پر بھی نشستوں کی تعداد 299 ہے۔ پارلیمنٹ میں نشست حاصل کرنے کے لیے کم از کم پانچ فیصد ووٹ کا حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔ کوئی بھی پارٹی ایوان میں اس صورت میں بھی موجود رہ سکتی ہے اگر اُس کے تین امیدوار براہ راست چناؤ کے ذریعے منتخب ہو جاتے ہیں۔ تین امیدوار منتخب نہ ہونے کی صورت میں وہ پارٹی جو 5 فیصد تک ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہے وہ پارلیمنٹ سے خارج ہو جاتی ہے۔ ایوانِ زیریں میں سیاسی پارٹیوں کی نشستوں کی تعداد کا تعین ڈالے گئے ووٹوں پر ہوتا ہے اور اسی بنیاد پر چانسلر کا انتخاب ہوتا ہے۔

Bundestagswahl 2013 Wahlplakate CDU FDP SPD Merkel Brüderle Steinbrück
انتخاب میں شریک کسی بھی امیدوار کو سادہ اکثریت سے کامیابی حاصل کرنا ہوتی ہےتصویر: imago/Manngold

اگر کوئی پارٹی براہ راست انتخابات کے تحت زیادہ سیٹیں حاصل کر لیتی ہے اور اسی طرح وہ پارٹی الیکشن بھی جیت لیتی ہے تو اگر اُس کی سیٹیں ایوان کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہوں تو وہ اضافی نشستیں ایوان میں برقرار رکھتی ہے۔ سن 2009 کے پارلیمانی انتخابات میں ایوان کی کل نشستوں 598 سے اراکین کی تعداد زیادہ تھی۔ سابقہ ایوانِ زیریں میں اراکین کی تعداد 622 تھی اور 24 اضافی اراکین کا تعلق انگیلا میرکل کے دائیں بازو کے اتحاد سے تھا۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سابقہ پارلیمنٹ میں کئی معاملات میں انہی اضافی نشستوں کا اثر واضح طور پر میرکل حکومت کی پالیسی سازی میں دکھائی دیتا تھا۔

آج ہونے والے انتخابات میں اضافی نشستوں کے حوالے سے جیتنے والی پارٹی کو اب فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ جرمنی کی اعلیٰ دستوری عدالت نے انتخابی قواعد میں ترمیم کا فیصلہ دیا تھا اور اس طرح اب دوسری پارٹیوں کو بھی الیکٹورل کمیشن کو اضافی نشستیں دینے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔ ان اضافی نشستوں کا تعین بھی ڈالے گئے ووٹوں کے مطابق ہو گا۔

پارلیمنٹ میں جیتنے والے اتحاد کی نشستوں کے تعین کے بعد ہی صدر ژوآخم گاؤک چانسلر کی تعیناتی کو تجویز کرے گا۔ چانسلر کے امیدوار کو پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اکثریتی اتحاد سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا ہوتا ہے۔ چانسلر کے عہدے کے امیدوار کو تین مرتبہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اگر تینوں بار امیدوار ناکام ہو جائے تو صدر اقلیتی حکومت قائم کرنے کا مجاز ہے یا پھر وہ پارلیمنٹ کو تحلیل کر کے نئے الیکشن کا اعلان کر سکتا ہے۔