1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی نے روس کے ساتھ اسلحے کی تجارت روک دی

عدنان اسحاق20 مارچ 2014

جرمن وزیر اقتصادیات زیگمار گابریئل نے روس کے ساتھ فوجی ساز و سامان کی تجارت کو عارضی طور پر روکنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ یہ معاہدہ جرمن کمپنی رائن میٹل ڈیفنس ٹیکنالوجی گروپ اور روسی فوج کے مابین طے پایا تھا۔

https://p.dw.com/p/1BSzx
تصویر: picture-alliance/dpa

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے جرمن وزیر اقتصادیات زیگمار گابریئل کے مطابق ’’موجود حالات کو دیکھتے ہوئے برلن حکومت روس کے ساتھ عسکری تربیت کے ایک مرکز کے قیام کے فیصلے کو نامناسب سمجھتی ہے‘‘۔ اس معاہدے کے مطابق جرمن کمپنی رائن میٹل کو روسی فوج کو ایک جنگی تربیتی مرکز تعمیر کرنے میں تعاون فراہم کرنا ہے اور اس منصوبے پر کُل 120 ملین یورو کی لاگت آئے گی۔

وفاقی وزیر اقتصادیات نے مزید کہا کہ وہ جرمن شہر ڈوسلڈورف میں دفاعی شعبے کی اس کمپنی کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس حوالے سے کسی قسم کا بھی عسکری سامان روسی فوج کو مہیا نہیں کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ایسا کوئی منصوبہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرمن کمپنی بھی برلن کے ساتھ رابطے میں رہے گی تاکہ اس تناظر میں ضرورت پڑنے پر فوری اقدامات اٹھائے جا سکیں۔ اس سے قبل گابریئل روس کے ساتھ اس معاہدے کا دفاع کر چکے ہیں۔ یہ معاہدہ 2011ء میں طے پایا تھا اور رواں سال کے دوران اسے مکمل کیا جانا ہے۔

Sigmar Gabriel 17.02.2014
اس سے قبل زیگمار گابریئل روس کے ساتھ اس معاہدے کا دفاع کر چکے ہیں۔تصویر: Reuters

تاہم یہ معاملہ اس وقت اچانک منظر عام پر آیا، جب گزشتہ روز رائن میٹل نے اپنی سالانہ کارکردگی کا جائزہ پیش کیا۔ اس کمپنی کے مطابق وہ اپنے معاہدوں کا احترام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم جرمن حذب اختلاف کی جماعتوں خاص طور پر ماحول دوست گرین پارٹی کی جانب سے اس معاہدے پر شدید تنقید سامنے آئی۔ مخلوط حکومت میں شامل کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کے سیاستدان روپریشٹ پولینز نے ڈوئچلانڈ فُنک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’’موجود حالات میں معاہدے کو مکمل کرنا ایک غلط اشارہ ہو گا‘‘۔

جرمنی کی جانب سے روس کے ساتھ عسکری معاہدہ روکنے کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے، جب اسی ہفتے برسلز میں یورپی یونین کا سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں دیگر موضوعات کے علاوہ کریمیا کے بحران پر بھی بات ہو گی۔ یورپی یونین کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کو تسلیم نہیں کرتی۔ مبصرین کے مطابق قوی امید ہے کہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں روس کے خلاف مزید پابندیوں کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اس بحران کے ذمہ داروں پر سفری پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں اور ان کے بینک اکاؤنٹ بھی منجمد کیے جا سکتے ہیں۔

روسی شہر مولینو میں تعمیر مکمل ہونے کے بعد اس مرکز میں سالانہ تیس ہزار فوجیوں کو جنگی تربیت فراہم کی جائے گی۔ رائن میٹل دفاعی ساز و سامان کی برآمدات کے حوالے سے جرمنی کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ امن کے لیے کوشاں سویڈش ادارے سپری کی اسلحے کی تجارت کے حوالے سے تیار کی گئی فہرست میں رائن میٹل عالمی سطح پر 30ویں نمبر پرآتی ہے۔ جرمنی میں کسی بھی کمپنی کو اسلحہ برآمد کرنے کے لیے ایک حکومتی کمیٹی کی جانب سے اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کمیٹی میں چانسلر انگیلا میرکل بھی شامل ہیں۔