1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتجرمنی

جرمنی: نومبر کے مہینے میں پناہ گزینوں کی آمد میں واضح کمی

8 دسمبر 2023

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر کے مقابلے میں نومبر کے مہینے میں جرمنی میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔

https://p.dw.com/p/4Zwub
Deutschland Migranten in Forst an der deutsch-polischen Grenze
تصویر: Lisi Niesner/REUTERS

حکومت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، پولیس نے یکم نومبر تا 23 نومبر جرمنی کی زمینی سرحدوں پر کل 4,353 غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لیا اور 2,299 لوگوں کو سرحد سے ہی واپس لوٹا دیا۔

ریکارڈ کے مطابق اکتوبر میں 18 ہزار سے زائد غیر قانونی پناہ گزین زمینی سرحدوں کے ذریعے جرمنی داخل ہوئے تھے۔ ان میں سے بھی زیادہ تر مہینے کے پہلے نصف حصے میں جرمنی پہنچے تھے۔

یہ اعداد و شمار بائیں بازو کی قانون ساز کلارا بئنگر کی جانب سے پارلیمان میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتائے گئے۔ ڈیٹا کے مطابق نومبر کے پہلے دو ہفتوں میں پولینڈ، چیک جمہوریہ، اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ متصل سرحدوں سے جرمنی آنے والے پناہ کے متلاشیوں کی تعداد نمایاں کمی واقع ہوئی۔ ان ممالک کی سرحدوں پر 16 اکتوبر سے فکسڈ بارڈر کنٹرول متعارف کرایا گیا تھا۔

آسٹریا اور جرمنی کی سرحد پر نگرانی سن 2015 سے جاری ہے
آسٹریا اور جرمنی کی سرحد پر نگرانی سن 2015 سے جاری ہے تصویر: Lino Mirgeler/dpa/picture alliance

آسٹریا کی سرحد سے جرمنی آنے والوں کی تعداد میں بھی کمی دیکھی گئی۔ اس سرحد پر عارضی سخت نگرانی کا سلسلہ سن 2015 میں شروع کیا گیا تھا تاہم اب تک اس عمل میں مسلسل توسیع کی جاتی رہی ہے۔

وفاقی پولیس کے ابتدائی اعدادوشمار کے مطابق یکم تا 23 نومبر کے درمیان آسٹریا سے متصل زمینی سرحد پر 921 غیر قانونی پناہ گزینوں کی نشاندہی ہوئی  اور 493 افراد کو سرحد ہی سے لوٹ جانے کے احکامات جاری کیے گئے۔ اس کے مقابلے میں اکتوبر کے مہینے میں اس سرحد پر قریب سات ہزار غیر قانونی تارکین وطن کی آمد نوٹ کی گئی تھی۔

تاہم پولیس حکام کا خیال ہے کہ حالیہ ہفتوں میں تیزی سے کمی اکتوبر کے وسط میں وزیر داخلہ نینسی فیسر کے حکم پر شروع کیے گئے با ڈر کنٹرول کی وجہ سے ہوئی ہے۔

سرحدی نگرانی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کارلا بئنگر نے کہا، ''بارڈر کنٹرول لوگوں کو پناہ کی تلاش سے نہیں روکتے بلکہ وہ صرف فرار کے راستوں کو مزید خطرناک بنا دیتے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ حقیقت کہ تحفظ اور پناہ کے متلاشی افراد کو اب منفی درجہ حرارت اور برفیلے راستے اختیار کرنا پڑیں گے، صرف انسانی بنیادوں پر ہی یہ بات ناقابل قبول ہے۔‘‘

م ق/ش ح (ڈی پی اے)

غیر قانونی مہاجرت: ایک پاکستانی نوجوان کا جان لیوا سفر