1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ہزاروں کم عمر مہاجرین ’لاپتہ‘

30 جنوری 2019

جرمنی میں ہر سال ایسے ہزاروں کم عمر مہاجرین لاپتہ ہو جاتے ہیں جو اکیلے ہی جرمنی پہنچے۔ عام طور پر تو وہ محفوظ ہی ہوتے ہیں مگر ماہرین کے مطابق ایسے بچوں کے بارے میں معلومات پریشانی کی حد تک کم ملتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3CRIG
Deutschland minderjährige Flüchtlinge, unbegleitete Flüchtlinge
تصویر: picture alliance / Uli Deck/dpa

گزشتہ چند برسوں کے دوران یورپ کی طرف مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کے دوران ایسے ہزارہا بچے یا کم عمر نوجوان بھی جرمنی اور دیگر ممالک میں پہنچے جو اپنے اکیلے ہی یہ سفر کر رہے تھے۔ ان میں سے بہت سے بچے ان ممالک میں پہنچنے کے فوری یا کچھ وقت کے بعد حکام کی نظروں سے اوجھل ہو گئے۔ سال 2017ء کے آغاز میں جرمنی کے وفاقی تفتیشی ادارے BKA نے 8,400 ایسے بچوں کے لاپتہ ہونے کا بتایا۔ تاہم رواں برس کے آغاز میں ایسے کم عمر افراد کی تعداد گِر کر اب 3,200 رہ گئی ہے جن کے بارے میں حکام کو کچھ معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہیں؟

اس کمی کا یہ مطلب نہیں کہ سب کچھ اب ٹھیک ہے، یہ کہنا ہے والدین کے بغیر جرمنی آنے والے کم عمر مہاجر بچوں کے لیے کام کرنے والی ایک وفاقی ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے تھوبیاس کلاؤس کا: ’’تعداد میں کمی ضرور واقع ہوئی ہے تاہم اس کی ایک وجہ یہ حقیقت بھی ہے کہ اب کم عمر مہاجرین کی جرمنی میں آنے کا سلسلہ بھی بہت حد تک کم ہو گیا ہے۔‘‘

ہزاروں مہاجر بچے غائب ہو گئے

کم عمر مہاجرین کی ایسوسی ایشن نے ایک سروے مرتب کیا ہے جو ابھی تک شائع تو نہیں ہوا تاہم اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صورتحال میں بہتری کی بجائے معاملہ الٹ ہے۔ اس غیر سرکاری تنظیم نے بچوں اور نوجوانوں کی بہبود کے لیے سرگرم 720 ماہرین سے سوالات کیے جن میں اکیلے ہی جرمنی آنے والے کم عمر مہاجرین کے بارے میں بھی سوالات شامل تھے۔ ان میں سے زیادہ تر کا کہنا تھا کہ کم عمر مہاجرین بعض اوقات یا اکثر اوقات لاپتہ ہو جاتے ہیں۔

تھوبیاس کلاؤس کے مطابق، ’’ان کے جوابات سے معلوم ہوا کہ کم عمر افراد جرمنی میں رہائش کے ابتدائی عرصے کے دوران ہی لاپتہ ہو جاتے ہیں۔‘‘

انٹرویو میں شامل ان افراد نے 14 سے 17 برس کے ان کم عمر مہاجرین کے لاپتہ ہونے کی اکثر وجہ یہ بتائی کہ وہ خود سے ہی اپنے رشتہ داروں یا دیگر واقف کاروں کے پاس چلے جاتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ دیگر یورپی ممالک یا پھر جرمنی کے دیگر حصوں میں چلے جاتے ہیں۔ جرمنی میں ہی ہونے کی صورت میں البتہ ایسے بچے زیادہ دیر تک لاپتہ افراد کی فہرست میں نہیں رہتے اور ان کے بارے میں معلومات ملنے کے بعد انہیں اس فہرست سے نکال دیا جاتا ہے۔

سن 2018 ميں اب تک کتنے مہاجرين يورپ پہنچے، کتنے ہلاک ہوئے؟

تھوبیاس کلاؤس کے مطابق ایسے بہت سے بچوں کے لاپتہ ہونے کی دوسری بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انہیں یہ خوف ہوتا ہے کہ انہیں جرمنی سے ملک بدر کر دیا جائے گا۔ BKA کے اعداد وشمار کے مطابق لاپتہ ہونے والوں میں سے زیادہ تر تعداد افغان نو عمروں کی ہوتی ہے جنہیں اپنی ملک بدری کا کافی زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

ا ب ا / ا ا(اینس ایزیلے)