1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں گزشتہ برس بےگھر افراد کی تعداد میں واضح اضافہ

26 جنوری 2025

جرمنی میں گزشتہ برس باقاعدہ طور پر رجسٹرڈ بےگھر افراد کی مجموعی تعداد میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا۔ تاہم وفاقی حکومت کے مطابق اس بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار مخصوص وجوہات کی بنا پر غلط فہمی کا سبب بن سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4p2JK
برلن میں برفباری: ایک بےگھر آدمی ایک ٹرالی میں اپنا سامان لیے کہیں جاتے ہوئے
واقعی بےگھر افراد کا المیہ یہ ہوتا ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں، انہیں اپنا سب کچھ ساتھ لے کر جانا ہوتا ہےتصویر: Florian Gaertner/photothek/IMAGO

جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں ختم ہونے والے سال 2024ء میں ملک میں رجسٹرڈ بےگھر افراد کی مجموعی تعداد تقریباﹰ پانچ لاکھ بتیس ہزار رہی۔

جرمن حکومت کا ملک سے بےخانمانی کے مکمل خاتمے کا منصوبہ

2022ء میں یہ سالانہ تعداد دو لاکھ تریسٹھ ہزار ریکارڈ کی گئی تھی۔ 2024ء میں اس تعداد کے پانچ لاکھ بتیس ہزار ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں دو برسوں میں دو لاکھ انہتر ہزار کا اضافہ ہوا۔ یعنی یہ تعداد دو گنا سے بھی زیادہ ہو گئی۔

برلن میں ایک پل کے نیچے سویا ہوا ایک بےگھر آدمی
برلن میں ایک پل کے نیچے سویا ہوا ایک بےگھر آدمیتصویر: Paul Zinken/dpa/picture alliance

جنگ کی وجہ سے جرمنی آنے والے یوکرینی باشندے

روس کی طرف سے فوجی مداخلت کے بعد شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ کی وجہ سے اب تک جرمنی میں جو لاکھوں یوکرینی باشندے پناہ لے چکے ہیں، ان میں سے ابھی تک ایک لاکھ سینتیس ہزار یوکرینی مہاجرین انہیں مہیا کی گئی عارضی رہائش گاہوں میں رہتے ہیں۔

جرمنی میں گزشتہ برس کم از کم اکیس بےگھر افراد قتل کر دیے گئے

انتظامی اور قانونی طور پر جرمنی میں حکومت کی طرف سے مہیا کردہ کسی بھی عبوری رہائش گاہ کے رجسٹرڈ مکین کو بےگھر سمجھا جاتا ہے۔ اسی لیے تو بلدیاتی ادارے ایسے افراد کے لیے عارضی قیام گاہوں کا بندوبست کرتے ہیں۔

جرمن شہر ہینوور میں ایک ریلوے پل کے نیچے فٹ پاتھ پر رکھی ایک بےگھر باشندے کی کل کائنات
جرمن شہر ہینوور میں ایک ریلوے پل کے نیچے فٹ پاتھ پر رکھی ایک بےگھر باشندے کی کل کائناتتصویر: Hauke-Christian Dittrich/dpa/picture alliance

بےگھر شہری سے خیرات کے سکے چھیننے والے دو نوجوان گرفتار

اس قانونی وضاحت کے پس منظر میں، جرمنی پہنچنے کے بعد سے تاحال عارضی رہاش گاہوں میں مقیم تقریباﹰ ایک لاکھ سینتیس ہزاریوکرینی باشندے اب بھی بےگھر ہیں، حالانکہ وہ جنگ کے باعث جرمنی آ کر پناہ گزینوں کے طور پر مقیم ہوئے اور میزبان ملک کے طور پر جرمنی نے انہیں رہائش گاہیں بھی فراہم کر رکھی ہیں۔

کورونا وائرس کی عالمی وبا

گزشتہ برس ملک میں بےگھر افراد کی مجموعی تعداد میں بہت زیادہ اضافے ہی کے حوالے سے جرمن حکومت کی ایک اور دلیل یہ بھی ہے کہ 2022ء میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران عوامی زندگی کے تحفظ کے لیے جرمنی میں بےگھر افراد کی بہت سی سماجی رہائش گاہیں لاک ڈاؤن اور قرنطینہ کی وجہ سے بند کر دی گئی تھیں۔

جرمن شہر اوبرہاؤزن میں ایک کلیسائی فلاحی تنظیم کے سٹور میں رکھی بےگھر افراد کو بوقت ضرورت دینے کے لیے مختلف اشیاء: کمبل، کپڑے اور جوتے
جرمن شہر اوبرہاؤزن میں ایک کلیسائی فلاحی تنظیم کے سٹور میں رکھی بےگھر افراد کو بوقت ضرورت دینے کے لیے مختلف اشیاء: کمبل، کپڑے اور جوتےتصویر: Volker Witting/DW

اس کا مطلب یہ نہیں کہ تب متاثرہ افراد کے پاس واقعی رہنے کے لیے کوئی جگہیں نہیں تھیں۔ تاہم اس اقدام کا یوکرینی مہاجرین کی آمد جیسے واقعے کی طرح نتیجہ یہ نکلا کہ ملک میں بےگھر افراد کی تعداد سے متعلق مجموعی اعداد و شمار متنوع ہونے کے ساتھ ساتھ ''نادرست‘‘ بھی ہو گئے اور اب 2022ء اور 2024ء کے دوران ان کے باہمی موازنے سے عین ممکن ہے کہ وہ اصل حقائق کی نشان دہی نہ کریں اور غلط نتائج اخذ کیے جانے کا سبب بنیں۔

’شبِ یکجہتی‘: برلن میں پہلی مرتبہ بے گھر افراد کی مردم شماری

اس کے لیے جرمن حکومت کی طرف سے جو الفاظ استعمال کیے گئے، وہ یہ تھے کہ اس پس منظر میں تازہ ترین ڈیٹا تجزیے کے دوران ''دھوکہ کھا جانے‘‘ کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

مارچ دو ہزار بائیس میں جرمنی پہنچنے والے یوکرینی پناہ گزینوں کے ایک گروپ کی وسطی برلن کے ایک علاقے میں لی گئی ایک تصویر
مارچ دو ہزار بائیس میں جرمنی پہنچنے والے یوکرینی پناہ گزینوں کے ایک گروپ کی وسطی برلن کے ایک علاقے میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Jochen Eckel/IMAGO

فٹ پاتھوں پر شب بسری کرنے والے افراد بہت کم

جرمنی میں بےگھر ہونے کا مطلب ہمیشہ صرف یہی نہیں ہوتا کہ کسی فرد کے پاس رہنے یا شب بسری کے لیے کوئی جگہ موجود نہ ہو۔ اصل میں اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ کوئی بے گھر انسان وہ ہوتا ہے، جس کے پاس اس کی اپنی ملکیتی یا کرائے کی رہائش گاہ کے طور پر قیام کی کوئی جگہ نہ ہو۔

جرمنی میں غریب اور بےگھر افراد کی تعداد میں اضافہ کیوں؟

اسی لیے گزشتہ برس بھی جرمنی میں نصف ملین سے زائد بےگھر افراد کی بہت بڑی اکثریت یا تو ریاست کی طرف سے مہیا کردہ عارضی رہائش گاہوں میں رہ رہی تھی، یا پھر اپنے رشتے داروں یا دوستوں کے گھروں میں۔

جرمنی میں ایک بےگھر باشندہ سردیوں میں برفباری کے بعد ایک پارک میں اپنے سامان کے ساتھ کھڑا ہوا
جرمنی میں ایک بےگھر باشندہ سردیوں میں برفباری کے بعد ایک پارک میں اپنے سامان کے ساتھ کھڑا ہواتصویر: Stefan Zeitz/IMAGO

مجموعی طور پر جرمنی میں فٹ پاتھوں یا کسی سڑک کے کنارے شب بسری کرنے والے بےگھر افراد کی تعداد بہت ہی کم ہوتی ہے اور ان میں سے بھی زیادہ تر جرمن شہری ہوتے ہیں، جن کو ریاست کی طرف سے مالی امداد اور دیگر فلاحی سہولیات پھر بھی ملتی رہتی ہیں۔

م م / ع ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)