جرمنی میں گزشتہ برس بےگھر افراد کی تعداد میں واضح اضافہ
26 جنوری 2025جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں ختم ہونے والے سال 2024ء میں ملک میں رجسٹرڈ بےگھر افراد کی مجموعی تعداد تقریباﹰ پانچ لاکھ بتیس ہزار رہی۔
جرمن حکومت کا ملک سے بےخانمانی کے مکمل خاتمے کا منصوبہ
2022ء میں یہ سالانہ تعداد دو لاکھ تریسٹھ ہزار ریکارڈ کی گئی تھی۔ 2024ء میں اس تعداد کے پانچ لاکھ بتیس ہزار ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں دو برسوں میں دو لاکھ انہتر ہزار کا اضافہ ہوا۔ یعنی یہ تعداد دو گنا سے بھی زیادہ ہو گئی۔
جنگ کی وجہ سے جرمنی آنے والے یوکرینی باشندے
روس کی طرف سے فوجی مداخلت کے بعد شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ کی وجہ سے اب تک جرمنی میں جو لاکھوں یوکرینی باشندے پناہ لے چکے ہیں، ان میں سے ابھی تک ایک لاکھ سینتیس ہزار یوکرینی مہاجرین انہیں مہیا کی گئی عارضی رہائش گاہوں میں رہتے ہیں۔
جرمنی میں گزشتہ برس کم از کم اکیس بےگھر افراد قتل کر دیے گئے
انتظامی اور قانونی طور پر جرمنی میں حکومت کی طرف سے مہیا کردہ کسی بھی عبوری رہائش گاہ کے رجسٹرڈ مکین کو بےگھر سمجھا جاتا ہے۔ اسی لیے تو بلدیاتی ادارے ایسے افراد کے لیے عارضی قیام گاہوں کا بندوبست کرتے ہیں۔
بےگھر شہری سے خیرات کے سکے چھیننے والے دو نوجوان گرفتار
اس قانونی وضاحت کے پس منظر میں، جرمنی پہنچنے کے بعد سے تاحال عارضی رہاش گاہوں میں مقیم تقریباﹰ ایک لاکھ سینتیس ہزاریوکرینی باشندے اب بھی بےگھر ہیں، حالانکہ وہ جنگ کے باعث جرمنی آ کر پناہ گزینوں کے طور پر مقیم ہوئے اور میزبان ملک کے طور پر جرمنی نے انہیں رہائش گاہیں بھی فراہم کر رکھی ہیں۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا
گزشتہ برس ملک میں بےگھر افراد کی مجموعی تعداد میں بہت زیادہ اضافے ہی کے حوالے سے جرمن حکومت کی ایک اور دلیل یہ بھی ہے کہ 2022ء میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران عوامی زندگی کے تحفظ کے لیے جرمنی میں بےگھر افراد کی بہت سی سماجی رہائش گاہیں لاک ڈاؤن اور قرنطینہ کی وجہ سے بند کر دی گئی تھیں۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ تب متاثرہ افراد کے پاس واقعی رہنے کے لیے کوئی جگہیں نہیں تھیں۔ تاہم اس اقدام کا یوکرینی مہاجرین کی آمد جیسے واقعے کی طرح نتیجہ یہ نکلا کہ ملک میں بےگھر افراد کی تعداد سے متعلق مجموعی اعداد و شمار متنوع ہونے کے ساتھ ساتھ ''نادرست‘‘ بھی ہو گئے اور اب 2022ء اور 2024ء کے دوران ان کے باہمی موازنے سے عین ممکن ہے کہ وہ اصل حقائق کی نشان دہی نہ کریں اور غلط نتائج اخذ کیے جانے کا سبب بنیں۔
’شبِ یکجہتی‘: برلن میں پہلی مرتبہ بے گھر افراد کی مردم شماری
اس کے لیے جرمن حکومت کی طرف سے جو الفاظ استعمال کیے گئے، وہ یہ تھے کہ اس پس منظر میں تازہ ترین ڈیٹا تجزیے کے دوران ''دھوکہ کھا جانے‘‘ کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
فٹ پاتھوں پر شب بسری کرنے والے افراد بہت کم
جرمنی میں بےگھر ہونے کا مطلب ہمیشہ صرف یہی نہیں ہوتا کہ کسی فرد کے پاس رہنے یا شب بسری کے لیے کوئی جگہ موجود نہ ہو۔ اصل میں اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ کوئی بے گھر انسان وہ ہوتا ہے، جس کے پاس اس کی اپنی ملکیتی یا کرائے کی رہائش گاہ کے طور پر قیام کی کوئی جگہ نہ ہو۔
جرمنی میں غریب اور بےگھر افراد کی تعداد میں اضافہ کیوں؟
اسی لیے گزشتہ برس بھی جرمنی میں نصف ملین سے زائد بےگھر افراد کی بہت بڑی اکثریت یا تو ریاست کی طرف سے مہیا کردہ عارضی رہائش گاہوں میں رہ رہی تھی، یا پھر اپنے رشتے داروں یا دوستوں کے گھروں میں۔
مجموعی طور پر جرمنی میں فٹ پاتھوں یا کسی سڑک کے کنارے شب بسری کرنے والے بےگھر افراد کی تعداد بہت ہی کم ہوتی ہے اور ان میں سے بھی زیادہ تر جرمن شہری ہوتے ہیں، جن کو ریاست کی طرف سے مالی امداد اور دیگر فلاحی سہولیات پھر بھی ملتی رہتی ہیں۔
م م / ع ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)