1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں گانجا قانونی قرار دینے پر غور

26 اکتوبر 2019

حکومتی جماعت سی ڈی یو کے اہم ارکان بھنگ یا گانجے کو قانونی قرار دینے پر کھل کر بات کر رہے ہیں۔ جرمنی کی اہم جماعتیں پہلے ہی اس کے حق میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/3RzgG
Cannabis Anbau für die Medizin
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene

کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی اب تک واضح طور پر بھنگ، گانجے یا گَردے کی جرمنی میں قانونی فروخت کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ تاہم حالیہ دنوں کے دوران چانسلر میرکل کی جماعت کے اہم ارکان اسے جائز قرار دینے کی حمایت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

سی ڈی یو کی داخلی پالیسی سے متعلق ترجمان ماریان ویڈٹ نے جمعے کو مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''کاشت اور تقسیم کے منظم طریقے طے کرکے ذاتی استعمال کے لیے کانابِس (بھنگ) کے استعمال کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ اس فیصلے سے پولیس اور عدلیہ پر بوجھ کم ہو گا اور وسائل کو (منشیات کی) غیر قانونی فروخت روکنے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔‘‘

پاکستان میں چرس پینے کا حیرت انگیز رجحان

وینڈٹ کے اس بیان سے قبل جرمن حکومت کی ڈرگ کمشنر ڈینیلا لڈوگ نے بھی منشیات سے متعلق پالیسی میں نرمی  کا عندیہ دیا تھا۔

جرمن ڈرگ کمشنر کا تعلق سی ڈی یو کی ریاست باویریا میں ہم خیال جماعت سی ایس یو سے ہے۔ انہوں نے رواں ہفتے کے اوائل میں ایک بیان میں کہا، ''ہمیں کٹر نظریاتی نقطہ نظر کے تحت صحیح اور غلط کی بحث سے نکلنا ہو گا کیوں کہ اس طرح ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے۔‘‘

وفاقی ڈرگ کمشنر نے یہ بھی کہا کہ منشیات سے متعلق کوئی بھی پالیسی عملی ہونا چاہیے۔ لڈوگ کے مطابق، ''ہمیں دیکھنا ہے کہ عوام اور خاص طور پر نوجوانوں کی صحت کے لیے بہترین راستہ کیا ہے اور ہمارے ملک کی موجودہ صورت حال میں اس وقت کون سی راہ زیادہ موزوں ہے۔ یقینی طور پر (بھنگ کے) ایک بار استعمال سے نشے کے عادی نہیں ہو جاتے اسی لیے ہم زیر نگرانی فروخت کے مختلف منصوبوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کئی برسوں سے بھنگ کی قانونی فروخت کے حوالے سے غورو غوض کر رہی ہیں۔

قدامت پسندوں کی بدلتی سوچ

قدامت پسند جماعتوں، یعنی سی ڈی یو اور سی ایس یو کے ارکان کی جانب سے گانجے یا حشیش سے متعلق سوچ واضح طور پر بدلتی دکھائی دے رہی ہے۔

ڈرگز سے متعلق بین الاقوامی پالیسیاں

گزشتہ برس سی ایس یو سے ہی تعلق رکھنے والی مارلینے مورٹلر جرمنی کی وفاقی ڈرگ کمنشر تھیں اور تب انہوں نے کہا تھا، ''گانجے کی قانونی فروخت کے بارے میں مسلسل بحث غلط سمت میں جا رہی ہے۔ اس سے ہم نوجوان نسل کو پیغام دے رہے ہیں کہ یہ کوئی خطرناک شے نہیں اور یہ بات بالکل درست نہیں۔‘‘

موجودہ جرمن قوانین

اس وقت جرمنی میں گانجے یا بھنگ کی قانونی فروخت صرف طبی مقاصد کے لیے ہی ممکن ہے۔ بھنگ کے پودے اگانے، فروخت کرنے یا اس کی درآمد و برآمد کے لیے جرمنی کے وفاقی ادارہ منشیات و طبی آلات سے اجازت درکار ہوتی ہے۔

جرمنی میں صرف انتہائی بیمار افراد ہی ڈاکٹر کی تجویز پر اسے استعمال کر سکتے ہیں۔ گرَدا یا گانجا خریدنا یا فروخت کرنا جرم ہے تاہم اگر کسی شخص سے چھ گرام سے کم مقدار برآمد ہو تو عام طور پر اسے مقدمے کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

گزشتہ برس کے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں چالیس لاکھ سے زائد شہری گانجا، گردا، حشیش یا بھنگ کے پتے استعمال کر رہے ہیں اور ان میں سترہ فیصد کی عمریں اٹھارہ اور پچیس برس کے درمیان ہیں۔

 

اب تک چانسلر میرکل کی جماعت ہی منشیات کی فروخت سے متعلق سخت پالیسی کی حامی اور گانجے کی قانونی فروخت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ گرین پارٹی، بائیں بازو کی لنکے جماعت اور کاروبار دوست فری ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت سے گزشتہ برس گانجے کی قانونی فروخت سے متعلق قانون سازی کی کوشش کی گئی تھی لیکن سی ڈی یو کی مخالفت کے باعث ایسا ممکن نہیں ہو سکا تھا۔

ش ح / ش ج (بین نائٹ)

کیا بھنگ ایک موثر دوا ثابت ہو سکتی ہے