1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں کورونا وائرس کے باعث اموات کی شرح اتنی کم کيوں؟

25 مارچ 2020

جرمنی نے نئے کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کی ابتدا میں ہی زیادہ ٹیسٹ کرائے اور اس وباء کے کلسٹرز یا مراکز کی نشاندہی کی۔ اس کے علاوہ جرمنی ميں زیادہ تر نوجوان اس وائرس ميں مبتلا ہوئے، جو کم اموات کا سبب بنا۔

https://p.dw.com/p/3a1Ed
تصویر: Reuters/F. Bensch

امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کو ان ممالک کی نسبت کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کا درست انداہ جلد ہو گیا تھا۔ شروع ميں کئی ممالک صرف ان مریضوں کا ٹیسٹ کرا رہے تھے جن  میں بیماری کی علامات ظاہر ہوئی تھیں، جس باعث وہ ان مریضوں کا ٹیسٹ نہیں کرا پائے جن ميں کم علامات دکھ رہی تھيں۔ برلن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں ہیلتھ کیئر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ رائنبارڈ بوسے نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا، ''شروع میں ہمارے پاس کم کیسز تھے لیکن ہم نے انہیں ڈھونڈنے اور انہیں علیحدہ کرنے کا کام بہت جلد کیا۔‘‘ جرمنی میں کورونا وائرس کے کیسز کے حوالے سے اموات کا تناسب صرف 0.4 فیصد ہے جو کئی ممالک سے کافی کم ہے۔

اب تک جرمنی میں 33 ہزار سے زائد افراد میں نئے کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اور 160 افراد اس وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک تازہ پریس بریفنگ کے دوران جرمن ہاسپٹل فیڈیریشن کے صدر جیرالڈ گاس نے کہا، ''کچھ دنوں میں ہم توقع کر سکتے ہیں کہ انفیکشن کے کیسز میں لاک ڈاؤن کے باعث کمی آئے گی ۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی میں اگلے ہفتے کے شروع یا وسط تک انفیکش ریٹ میں کمی آنے کی توقع ہے۔

جیرالڈ گاس نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک ہزار مریضوں کا علاج ہسپتالوں میں کیا جا رہا ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق جرمن وزارت صحت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ جرمنی میں کورونا وائرس کے کیسز ميں کم اموات کے باعث ابھی بہت مثبت نہیں سوچنا چاہیے کیوں کہ جرمنی اس وبا کی ابتدائی اسٹیج میں ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم ابھی وبا کی بالکل ابتدائی اسٹیج میں ہیں اور ہم نے بہت جلد ٹیسٹوں کا آغاز کر دیا تھا۔ زیادہ تر افراد میں اس لیے بھی بیماری نے خطرناک صورت اختیار نہیں کی کیوں کہ یہ اس وبا نے اب تک زیادہ تر نوجوانوں کو متاثر کیا ہے۔‘‘

ب ج، ع س