1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ٹین ایجر ماؤں والے بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی

14 اکتوبر 2023

جرمن دفتر شماریات کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر ٹین ایجر لڑکیوں کی تعداد میں بھی واضح کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں جرمنی میں کم عمری میں ماں بننے کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا تھا، جس میں اب بتدریج کمی آ چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/4XVpJ
Weltbevölkerung überschreitet 8-Milliarden-Marke laut UN | Themenbild
تصویر: Remo Casilli/REUTERS

جرمنی میں حالیہ دہائیوں کے دوران کم عمر لڑکیوں کے ہاں بچوں کی پیدائش میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ یہ بات وفاقی جرمن دفتر شماریات ڈیشٹاٹیس کی طرف سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ میں شامل اعداد و شمار میں سامنے آئی۔

اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں 15 سال سے لے کر 19 برس تک کی عمر کی ٹین ایجر کہلانے والی لڑکیوں میں سالانہ بنیادوں پر شرح پیدائش  2000ء میں 13 بچے فی ایک ہزار لڑکیاں رہی تھی۔ لیکن گزشتہ قریب بائیس برسوں میں یہ رجحان  اتنا کم ہو چکا ہے کہ 2022ء میں یہ شرح نصف سے بھی کم ہو کر اوسطاﹰ چھ بچے فی ایک ہزار ٹین ایجر لڑکیاں رہ گئی تھی۔

Symbolbild Lernen Schülerin Hausaufgaben Bildung
جرمنی میں مجموعی طور پر ٹین ایجر لڑکیوں کی تعداد میں بھی واضح کمی دیکھنے میں آئی ہےتصویر: picture-alliance/blickwinkel

جرمنی میں ملکی آبادی کے اوسط بنیادوں پر بوڑھے ہوتے جانے اور بچوں کی شرح پیدائش طویل عرصے سے بہت ہی کم رہنے کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا ہے کہ یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک کی آبادی میں نوعمر لڑکیوں کا تناسب بھی کم ہوتا جا رہا ہے۔

وفاقی دفتر شماریات کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2000ء میں ملک میں 15 سے 19 سال تک کی عمر کی لڑکیوں اور نوجوان خواتین کی کُل تعداد 2.25 ملین بنتی تھی۔ لیکن بائیس برس بعد یعنی پچھلے سال اس عمر کی جرمن لڑکیوں اور خواتین کی مجموعی تعداد واضح طور پر کم ہو کر صرف 1.87 ملین رہ گئی تھی۔

قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ جرمن دفتر شماریات کی طرف سے یہ رپورٹ لڑکیوں کے اس عالمی دن کی مناسبت سے جاری کی گئی، جو رواں ہفتے 11 اکتوبر بدھ کے روز منایا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام لڑکیوں کا عالمی دن پہلی مرتبہ 11 اکتوبر 2011ء کو منایا گیا تھا۔ یہ عالمی دن منانے کا مقصد لڑکیوں کا تحفظ، انہیں دستیاب مواقع میں اضافہ اور ان کے حقوق سے متعلق مجموعی آگہی کا فروغ ہوتا ہے۔

ش ر⁄ م م (ڈی پی اے)

پاکستان میں کم عمری کی شادیاں اب بھی جاری