1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں بھی ‘کیٹ کالنگ‘ کے خلاف ایک نوجوان لڑکی سرگرم

16 مارچ 2021

لندن میں سارہ ایورارڈ کے قتل کے بعد سے خواتین کی ہراسانی اور ان پر حملوں سے متعلق بحث نے شدت اختیار کر لی ہے۔ جرمنی میں ایک نوجوان خاتون نے ’کیٹ کال قانون‘ متعارف کرانے کی مہم شروع کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3qhb4
Catcalling | Anmache in der Stadt
تصویر: Christin Klos/dpa/picture alliance

راہ چلتی خواتین پر جملے کسنا یا کوئی بات کہنا صنفی استحصال کے زمرے میں خیال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ لڑکی یا خاتون دیکھ کر سیٹی بجانا یا فحش الفاظ کی ادائیگی بھی استحصالی رویہ ہے۔ مردوں یا لڑکوں کے ایسے افعال واضح طور پرعورت کے ساتھ استحصال کے رویا قرار دیا جاتا ہے۔ ایسے رویے کو انگریزی میں 'کیٹ کال‘ کا نام دیا گیا ہے۔ کیٹ کالنگ میں راہ چلتے ہوئے یا انٹرنیٹ پر اجنبی خاتون پر آواز کسنے یا  اس پر کوئی لیبل لگا دینے جیسے اقدام کا شمار بھی  کیٹ کالنگ‘ میں ہوتا ہے۔

مشہور مسلم اسکالر طارق رمضان پر جنسی زیادتی کے الزامات

کیٹ کالنگ اور جرمنی

ابھی تک جرمنی میں کیٹ کال کی بظاہر کوئی سزا نہیں ہے۔ بیس سالہ انٹونیا کوئل ایک طالبہ ہیں اور انہوں نے کیٹ کال کی سزا کا قانون متعارف کرانے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ انٹونیا کوئل کا تعلق جرمن ریاست ہیسے کے شہر فُلڈا سے ہے۔ گزشتہ برس اگست میں انہوں نے اس تناظر میں آن لائن پٹیشن فائل کی تھی جو وزارتِ انصاف اور وفاقی حکومت کے نام ہے۔ اب تک اس پٹیشن پر دستخط کرنے والے افراد کی تعداد سات ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔

Antonia Quell
انٹونیا کوئل ایک طالبہ ہیں اور انہوں نے کیٹ کال کی سزا کا قانون متعارف کرانے کی مہم شروع کر رکھی ہےتصویر: Antonia Quell

کوئی جرم نہیں

پٹیشن میں درج ہے کہ ہر مرد کیٹ کالنگ نہیں کرتا لیکن ہر عورت اس استحصالی رویے کا سامنا کر چکی ہے۔ کیٹ کالنگ لفظی انداز میں 'جنسی استحصال‘ ہے۔ اس کو تعریف کے زمرے میں نہیں لایا جاتا۔ پٹیشن کے مطابق کیٹ کالنگ مرد کی برتری اور طاقت کا مظاہرہ ہے۔ دوسری جانب جرمنی میں زبانی کلامی استحصال کو جرم شمار نہیں کیا جاتا۔ اسی نکتے پر پٹیشن دائر کی گئی ہے اور یہی اس کا مرکزی نکتہ ہے۔ جرمن قانون کے مطابق جسمانی رابطہ جنسی استحصال کی بنیادی شرط ہے۔ جرمن قانون میں کسی عوامی مقام پر کسی کی بے عزتی کرنے  پر جرمانہ ہے یا انتہائی حالات میں دو برس تک کی سزا بھی ہے۔

چینی کیمپوں میں مسلم خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی، امریکا فکرمند

بے عزتی کی انتہائی صورت

ہالے وِٹنبرگ یونیورسٹی کی آنیا شمٹ کا کہنا ہے کہ کسی بھی انسان کی بے توقیری واضح ہو یعنی اس میں کسی عورت یا ٹرانس جینڈر کو براہ راست مخاطب کر کے نازیبا اور گھٹیا الفاظ کی ادا کرنا ' تضحیک کی انتہائی صورتوں‘ میں شامل ہے۔ کسی عورت کے حسن کی تعریف کرنا جرم کی کیٹیگری میں نہیں آتا کیونکہ یہ جنسی استحصال کی تعریف میں شمار نہیں ہوتا۔ اس تناظر میں آنیا شمٹ کہتی ہیں کہ کیٹ کالنگ کو ایک علیحدہ سے جرم قرار دیا جائے تو پھر یہ فوجداری جرم بن سکتا ہے۔

USA Aktion gegen Catcalling in New York
امریکی شہر نیویارک میں کیٹ کالنگ کرتے ہوئے منچلے فٹ پاتھ پر جملے لکھ دیتے ہیںتصویر: Spencer Platt/Getty Images

فرانس کے نقشِ قدم پر چلنا ضروری ہے

انٹونیا کوئل کا کہنا کہ جرمنی کو بھی فرانس کے نقشِ قدم پر چلنا چاہیے جہاں سن 2018 میں کیٹ کالنگ ایک فوجداری جرم قرار دیا جا چکا ہے۔ اس جرم کے ارتکاب میں کوئی عدالت ساڑھے سات سو یورو تک کا جرمانہ کر سکتی ہے۔ اسی طرح کیٹ کالنگ پولینڈ، بیلجیم اور ہالینڈ میں بھی خلافِ قانون ہے لیکن اس میں فلرٹ کرنا شامل نہیں ہے۔

ملائيشيا ميں کم عمر لڑکيوں کو بوڑھے مال دار مردوں سے ملانے والی ويب سائٹ بند

جرمن خواتین اور کیٹ کالنگ 

یورپ کے ایک تھنک ٹینک 'فاؤنڈیشن برائے پروگریسیوایسٹڈیز‘ کے مطابق جرمنی میں گزشتہ دو برسوں کے دوران تین میں سے دو خواتین گلی یا بازار میں کیٹ کالنگ کا شکار ہو چکی ہیں۔ چالیس فیصد سے زائد کو گھٹیا الفاظ، جنسی جملے بازی یا جنسی اشاروں کا سامنا ہو چکا ہے۔ ان میں تین میں سے ایک پچیس سال یا اس سے کم عمر کی ہے۔

ٹاٹسیانا وائنمان (ع ح، ک م)