Mission erfüllt?
24 جنوری 2013جرمن حکومت کا خیال ہے کہ بچوں کو جس قدر جلدی ممکن ہو کمپیوٹر کے بارے میں بتا دینا چاہیے۔ تاہم 1996ء میں شروع کیا جانے والا یہ منصوبہ اب اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جرمن اسکولوں میں ابھی بھی اس شعبے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
جرمن شہر کولون کے مائزنر اسکول میں جب بھی ٹیچر اپنے ساتھ اپنا لیپ ٹاپ کمپیوٹر یا آئی پیڈ لے کر آتی ہے تو بچوں کی دلچسپی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ طلبہ اسے گھیر لیتے ہیں۔ جرمنی کے کئی دوسرے اسکولوں کی طرح کولون شہر کے اس پرائمری اسکول میں بھی لیپ ٹاپ اور آئی پیڈ دکھائی نہیں دیتے۔ لیکن ہر کلاس میں انٹرنیٹ اور کم از کم ایک کمپیوٹرضرور موجود ہے، جسے بچے روزانہ استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن 1990ء میں صورتحال اس سے بالکل مختلف تھی۔ اُس وقت تکنیکی اعتبار سے جرمن اسکول بنجر تھے۔ اسی وجہ سے بدلتے ہوئے حالات اور دنیا بھر میں کمپیوٹر کے شعبے میں ہونے والی ترقی کو دیکھتے ہوئے جرمن وزارت تعلیم اور جرمن ٹیلی کام نے اسکولوں کو کمپیوٹر سے متعارف کرانے کا پروگرام شروع کیا جسے Schulen ans Netz یعنی اسکول آن لائن کا نام دیا گیا۔ اُس وقت جرمنی میں 35 ہزار اسکول موجود تھے اور اس منصوبے کا مقصد یہ تھا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے ان تمام اسکولوں کو آپس میں ملا دیا جائے۔
کولون کے اس اسکول کی پرنسپل باربرا زینگیل ہوف کے مطابق انہوں نے بھی اسکول آن لائن منصوبے سے فائدہ اٹھایا۔ اس کے لیے انہوں نے اسکول میں ایک چھوٹا سا میڈیا روم بنایا، جس میں وقت کے ساتھ ساتھ تکنیکی طور پر جدت آتی گئی۔ وہ بتاتی ہیں کہ اب یہ میڈیا روم ان کی ضرورت بن گیا ہے۔ باربرا یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر کار یہ منصوبہ 2012ء کے اختتام پر کیوں ختم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ میں دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کو دیکھتے ہوئے اسکولوں کو اب اس شعبے میں مزید تعاون کی ضرورت ہے۔
اس منصوبے کے دوران پہلی بڑی کامیابی 2001ء میں حاصل ہوئی تھی یعنی شروع کیے جانے کے پانچ سال بعد۔ اس سال جرمنی کے تمام اسکولوں میں انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جا چکی تھی۔ تاہم جلد ہی اس منصوبے کی نگرانی کرنے والوں پر یہ بات عیاں ہوئی کہ اسکولوں میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی موجودگی ہی کافی نہیں ہے بلکہ اصل مقصد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس حوالے سے کوئی طریقہ کار وضع کیا جائے۔ کیونکہ اس کے بغیر طلبہ اور اساتذہ اسکول آن لائن منصوبے سے صحیح انداز میں مستفید نہیں ہو سکیں گے۔ اس کے بعد 2000ء میں میڈیا ایجوکیشن کا ایک ماڈل پراجیکٹ تیار کیا گیا۔ اسے سب سے پہلے اسکولوں، بعد میں کنڈر گارٹن اور پیشہ ورانہ تریبت کے مراکز میں متعارف کرایا گیا۔ اس میں نمایاں طور پر لڑکیوں اور تارکین وطن گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی اس منصوبے کو ختم نہیں کیا جانا چاہیے تھا کیونکہ ایک جانب تو یہ اسکولوں کی ضرورت بن چکا ہے جبکہ دوسری طرف زندگی میں کمپیوٹر کی اہمیت اور بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
S.Ülig, ai /aba