جرمنی فیشن ملبوسات کے میدان میں ترقی کی جانب گامزن
4 فروری 2010لندن، نیویارک، پیرس یا پھر اٹلی کےشہر میلان کو فیشن کے اعتبار سے مرکزی شہر کہا جاتا ہے اور اِنہی شہروں میں فیشن وِیکس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ تقریباً ایک ہفتے تک جاری رہنے والے اِن سالانہ اجتماعات میں ملبوسات تیار کرنے والی چوٹی کی کمپنیاں اپنا تازہ ترین فیشن پیش کرتی ہیں۔ تاہم فیشن کی دُنیا میں گزشتہ کچھ عرصے سے جرمن شہر برلن کو بھی ایک اہم مقام حاصل ہو چکا ہے۔
برلن میں حال ہی میں اِس سال کے فیشن وِیک کا اہتمام کیا گیا، جہاں جرمنی اور دُنیا بھر سے کوئی اَسی ہزار خریدار نِت نئے ملبوسات خریدنے کے لئے موجود تھے۔ فیشن کی مَد میں اب ہر سال کروڑوں نہیں بلکہ اربوں ڈالر کا کاروبار ہوتا ہے۔ اِس موقع پر شہر کے تمام فوراورفائیو سٹار ہوٹل بُک تھے اور ایک اندازے کے مطابق ان لوگوں کی وجہ سے شہر کو روزانہ بیس ملین یورو کی آمدنی ہو رہی تھی ۔ فیشن وِیک کے سلسلے میں شہر بھر میں کوئی سات فیشن ٹریڈ فیئرز منعقد ہوئے، جن میں سے ایک بریڈ اینڈ بٹر بھی تھا، جو ابھی کچھ عرصہ پہلے تک برلن کے قدیم ترین ایئر پورٹ کے طور پر استعمال ہونے والی جگہ ٹیمپل ہوف میں سجایا گیا۔
ولیم رَسٹ فیشن کا کاروبار کرنے والی ایک امریکی کمپنی ہے، جو چوتھی مرتبہ اِس ٹریڈ فیئر میں شریک تھی۔ برلن اِس کمپنی کے لئے صرف جرمن منڈی کی وجہ سے ہی نہیں بلکہ اِس لئے بھی دلچسپ ہے کہ یہیں سے فیشن مصنوعات پوری دُنیا کو فروخت کی جاتی ہیں۔ ولیم رَسٹ ہر سال چھ کولیکشنز مارکیٹ میں لاتا ہے، جن میں جینز بھی شامل ہیں: چھوٹا سائز ایشیا کی دبلی پتلی خواتین کے لئے جبکہ بڑا سائز امریکی اور یورپی خواتین کے لئے۔
ولیم رَسٹ کے ڈسٹری بیوشن کے شعبے کے سربراہ مَین ہیٹن پیری کہتے ہیں:’’بریڈ اینڈ بٹر سب سے پہلے تو اس لئے اہم ہے کہ جرمنی کاروبار کے اعتبار سے یورپ بھر کی سب سے بڑی اور اہم ترین منڈی ہے۔ اور جہاں تک جرمنی میں فیشن کا تعلق ہے، برلن ثقافتی اعتبار سے متنوع ترین اور نت نئے رجحانات کا حامل شہر ہے۔“
جرمن فیشن یونین ایک مرکزی تنظیم ہے، جو جرمنی بھر کی فیشن ملبوسات تیار کرنے والی تین سو سے زیادہ کمپنیوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ اِس یونین کے ایک تازہ سروے کے مطابق گزشتہ برس جرمنی کی فیشن کی صنعت کے کاروبار کا مالی حجم نو ارب یورو رہا۔ اِس طرح اٹلی کے بعد فیشن ملبوسات کی برآمدات کے اعتبار سے جرمنی دُنیا بھر میں دوسرے نمبر پر ہے۔
ٹورسٹن وِڈارسِک جرمن زبان والے ممالک میں جینز کے مشہور برانڈLevis کے جنرل مینیجر ہیں۔ اُن کے خیال میں:’’میرا خیال ہے کہ ینگ فیشن، ڈینیم، سٹریٹ ویئر کے شعبے میں برلن کا یہ ٹریڈ فیئر یورپ کا اہم ترین میلہ ہے۔ مَیں اِس شعبے میں اِسے دُنیا کے چوٹی کے تین ٹریڈ فیئرز میں شمار کروں گا۔ دُنیا میں فیشن فروخت کرنے والے چوٹی کے اسٹورز کے مالکان اور نمائندے معلومات حاصل کرنے کے لئے برلن آتے ہیں۔“
ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم میں اُنیس سو نواسی میں جی سٹار را کے نام سے ایک نئی فیشن کمپنی قائم ہوئی، جو آج کل دُنیا بھر میں پانچ ہزار پانچ سو مراکز پر اپنی مصنوعات فروخت کر رہی ہے اور جس کا کاروبار ایک ارب ڈالر کی حدوں کو چھو رہا ہے۔
اِس کمپنی کے نمائندےشبھانکر رائے کہتے ہیں:’’میرا خیال ہے کہ برلن بہت ہی زیادہ تخلیقی امکانات کا حامل شہر ہے۔ گزرے دَس برسوں میں اِس شہر نے نئی کروٹ لی ہے اور اب اِسے یورپ بھر کے تخلیقی اور ثقافتی مرکز کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے۔ چنانچہ یہاں جن لوگوں سے میری ملاقات ہوتی ہے اور جو کچھ مَیں یہاں کی سڑکوں پر دیکھتا ہوں، وہ مجھے بہت زیادہ انسپائر کرتا ہے، تحریک دیتا ہے۔“
جرمن ملبوسات کے لئے آسٹریا، ہالینڈ اور فرانس سب سے بڑی منڈی ہیں۔ جرمن باشندے جو ملبوسات خریدتے ہیں، اُن میں سے ہر دَس میں سے چوتھا لباس یہیں جرمنی کا بنا ہوتا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: کشور مصطفےٰ