1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، سی آئی اے کے اعلیٰ ترین اہلکار کو ملک چھوڑنے کا حکم

عاطف بلوچ11 جولائی 2014

جرمنی میں تعینات امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے اعلیٰ ترین اہلکار کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب امریکا کی طرف سے جرمنی کی مبینہ جاسوسی کا دوسرا واقعہ منظر عام پر آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CaSh
تصویر: Adam Berry/Getty Images

جرمنی میں خفیہ اداروں کی سرپرستی کرنے والے پارلیمانی بورڈ کے سربراہ کلیمنز بینیگر نے جمعرات کے دن اعلان کیا کہ امریکی وفاقی خفیہ ادارے سی آئی اے کے جرمنی میں تعینات اعلیٰ ترین اہکار کو ملک چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔ جرمن فارن انٹیلی جنس سروس (بی این ڈی) کے مطابق جرمنی میں سی آئی اے کے سربراہ کو ملک نکالنے کا فیصلہ دراصل غصے کا اظہار ہے۔ تازہ انکشاف کے مطابق جرمنی میں دو مشتبہ امریکی جاسوس پکڑے گئے ہیں۔

امریکا کی طرف سے جاسوسی کے ان تازہ مبینہ واقعات کے تناظر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے، ’’اتحادیوں کی جاسوسی سے صرف توانائی ضائع ہوتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ہمارے سامنے بہت سے مسائل ہیں اور ہمیں اہم معاملات پر ہی توجہ مرکوز رکھنا چاہیے۔‘‘

Merkel und Obama in Mexiko 18.06.2012
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے بقول اتحادیوں کی جاسوسی سے صرف توانائی ضائع ہوتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اس معاملے پر اپنا پہلا عوامی بیان جاری کرتے ہوئے جرمن چانسلر کا مزید کہنا تھا، ’’سرد جنگ کے زمانے میں شاید عمومی طور پر بد اعتمادی پائی جاتی تھی۔ آج ہم اکیسویں صدی میں ہیں۔ آج ہمیں بالکل مختلف قسم کے خطرات کا سامنا ہے۔‘‘ نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے چانسلر میرکل کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ برلن میں واقع امریکی سفارتخانے میں سی آئی اے کے سربراہ کو ملک چھوڑ دینے کا حکم جرمنی میں امریکی انٹیلی جنس کی کارروائیوں اور باقاعدہ تحقیقات کے بعد کیا گیا ہے۔

دوسری طرف وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان نے جاسوسی کی ان تازہ خبروں پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور جرمنی کے مابین تعاون جاری رہنا انتہائی ضروری ہے، ’’امریکا اور جرمنی کے مابین سلامتی اور انٹیلی جنس سے متعلق تعلقات بہت زیادہ اہم ہیں، انہی تعلقات کی وجہ سے یہ دونوں ممالک محفوظ ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ یہ تعاون جاری رہے۔‘‘

جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزئر نے بھی کہا ہے کہ سکیورٹی معاملات میں امریکا برلن حکومت کا ایک اہم اتحادی ہے۔

جرمنی میں پہلا مبینہ جاسوس ایک ہفتے قبل پکڑا گیا تھا، جرمن خفیہ ادارے کے اہلکار اس مبینہ جاسوس نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے 25 ہزار یورو کے عوض تقریباﹰ دو سو خفیہ دستاویزات امریکی فارن انٹیلی جنس ایجنسی کو فراہم کی تھیں۔ یہ ڈبل ایجنٹ گزشتہ دو برس سے بی این ڈی سے منسلک تھا۔

جاسوسی کے الزام میں دوسرا مشتبہ شخص بدھ کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق اس مبینہ جاسوس کے گھر اور دفتر پر چھاپے بھی مارے گئے ہیں۔ جرمن وفاقی دفتر استغاثہ کے مطابق اس مشبہ شخص کے متعدد کمپیوٹرز اور ڈیٹا اسٹوریج ڈیوائسز USBs ضبط کر لی گئی ہیں۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ جرمن محکمہ دفاع کے لیے کام کرنے والے اس مشتبہ شخص کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے ہیں۔