1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: دہشت گردانہ حملوں کے خلاف مسلمانوں کی پرامن ریلی

6 نومبر 2020

ویانا اور نیس میں دہشتگرادانہ حملوں کے تناظر میں جرمن مسلم قیادت نے جمعہ 6 نومبر کو ایک پر امن ریلی کا اعلان کیا ہے۔ سینٹرل کونسل فار مسلمز کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ چرچ کے بشپز اور یہودی ربی بھی اس ریلی سے خطاب کریں گے۔

https://p.dw.com/p/3kw3Y
Deutsche Islam-Konferenz 2018
تصویر: Reuters/H. Hanschke

جرمنی میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم 'سینٹرل کونسل فار مسلمز' نے جمعہ 6 نومبر کو برلن میں آسٹریا کے سفارتخانے کے سامنے ایک پر امن ریلی منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں ویانا اور فرانس کے شہر نیس میں اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے دہشتگرادنہ حملوں کے تناظر میں اس امن ریلی کا اعلان کیا گیا ہے، جس کا مقصد متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار اور دہشت گردی کی مخالفت کرنا ہے۔

اطلاعات کے مطابق نماز جمعہ کے بعد مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے اس ریلی کا آغاز ہوگا۔ اس میں بین المذاہب دعائیہ تقریب کا بھی ایک پروگرام ہے۔ پرامن ریلی میں شامل افراد حملوں میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے گلدستے بھی پیش کرسکتے ہیں اور ان کی یاد میں شمعیں روشن کرنے کا بھی انتظام ہے۔

ریلی میں کون کون شامل ہوگا؟

جرمن سینٹرل مسلم کؤنسل کے چیئرمین ایمن معازیق اس پر امن ریلی سے خطاب کریں گے۔ مسلم رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اس ریلی میں مسیحی برادری کی بھی اہم مذہبی شخصیات حصہ لے رہی ہیں۔ برلن میں پروٹیسٹنٹ بشپ کرسٹیان اسٹیبلین اور برلن میں کیتھولک چرچ کے آرک شپ ہائنیر کوخ بھی اس سے خطاب کریں گے۔

کرائسٹ چرچ حملوں کی برسی کورونا وائرس کے سبب منسوخ

جرمنی میں یہودیوں کی معروف تنظیم 'جنرل ربانیکل کانفرنس' کے سربراہ ربی اینڈریاس نخاما بھی اس میں شرکت کرنے والے ہیں اور وہ بھی شرکاء سے خطاب کریں گے۔ تمام مذاہب کے قائدین حملوں میں متاثر ہونے والے افراد کو یاد کریں گے اور ان کے اہل خانہ کو تعزیتی پیغام بھی پیش کریں گے۔

 کورونا وائرس کی وبا کے دور میں تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ پر امن ریلی منعقد کرنے کا انتظام کیا گیا ہے اور اطلاعات کے مطابق جرمنی میں آسٹریا کے سفیر پیٹر ہوبر بھی اس میں شرکت کریں گے۔       

سلسلہ وار دہشتگردانہ حملے

گزشتہ پیر کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں اسی ملک میں پیدا ہونے والے ایک شخص نے شہر کے مرکزی علاقے میں فائرنگ کرکے چار افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اسی حملے میں کم از کم 22 دیگر افراد بری طرح زخمی ہوئے تھے۔ حکام کے مطابق اس حملے کا تعلق اسلامی انتہا پسندی سے ہے اور حملہ آور پہلے بھی جیل کی سزا کاٹ چکا تھا۔

اس تشدد کی ابتدا فرانس میں پیغمبر اسلام سے متعلق متنازعہ کارٹنوں کی اشاعت کے بعد ہوئی تھی۔ گزشتہ ہفتے فرانس کے نیس شہر میں بھی ایک حملہ آور نے ایک معروف چرچ کے پاس حملہ کیا تھا جس میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اکتوبر کے وسط میں فرانس میں اسکول کے استاد سیموئیل پیٹی نے پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے دکھائے تھے جس پر برہم ہوکر 18 سالہ ایک شخص نے مذکورہ استاد کو پیرس کے پاس قتل کر دیا تھا۔ استاد کا سر قلم کرنے والے حملہ آور نوجوان کی عمر اٹھارہ برس تھی جس کا تعلق چیچنیا سے تھا۔ حملے کے بعد پولیس کی فائرنگ سے حملہ آور بھی ہلاک ہوگیا تھا۔

ص ز/ ج ا  (کیٹ مارٹیئر، ای پی ڈی)

’میرے شارلی ایبدو کا وجود ختم ہو گیا ہے‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں