1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمنی حملے کی صلاحیت والے اسرائیلی ڈرون لیز پر لے گا‘

14 جون 2018

اسرائیل سے حملہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ڈرون پٹے پر حاصل کرنے پر متوقع طور پر ایک بلین امریکی ڈالر کے برابر رقم خرچ ہو گی، جس میں ان ڈرونز کو مسلح کرنے کے اخراجات شامل نہیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/2zXUL
Israel Drohne Heron TP
تصویر: Getty Images/D. Silverman

جرمن پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے اسرائیلی ڈرون لیز پر حاصل کرنے کی اجازت دیے جانے کے بعد جرمن فوج  تاریخ میں پہلی مرتبہ مسلح کیے جانے کی صلاحیت رکھنے والے اسرائیلی ساختہ ہیرون ٹی پی  (Heron-TP) ڈرون اڑائے گی۔ اس پراجیکٹ پر ایک بلین امریکی ڈالرز کے برابر لاگت آئے گی۔

جرمن پارلیمان بنڈس ٹاگ کی بجٹ کمیٹی کے ارکان نے اسرائیلی ساختہ ہیرون ٹی پی ڈرون لیز پر لینے کی حمایت کی ہے۔ جرمن فوج گزشتہ کئی برسوں سے میزائل بردار ڈرونز کے حصول کی کوشش میں تھی۔

جرمن وزیر دفاع اُرسلا فان ڈیر لائن نے اس فیصلے کو جرمن فوج کے لیے ’ایک اہم اشارہ‘ قرار دیا ہے۔ خاتون وزیر دفاع بھی سال 2016ء کے اوائل سے یہ اجازت حاصل کرنے کی کوشش  کر رہی تھیں۔

جرمن فوج پہلے ہی ملک میں تیار کردہ چھوٹے سائز کے ڈرونز کے علاوہ اسرائیلی ساختہ  درمیانے سائز کے نگرانی کرنے والے ڈرون ہیرون ون استعمال کر رہی ہے۔ یہ ڈرون افغانستان اور مالی میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ہیرون ون کے پروں کا پھیلاؤ 16.6 میٹر ہے اور یہ اسلحہ لے جانے کے لیے بہت چھوٹا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا  اظہار مسرت

بدھ 13 جون کو جرمن پارلیمان کی کی بجٹ کمیٹی نے زیادہ ایڈوانس ہیرون ٹی پی ماڈل کو پٹے پر حاصل کرنے کے لیے 895 ملین یورو کی رقم منظور کر لی جو ایک بلین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ یہ ڈرون ’اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز‘ سے خریدے جائیں گے۔

جرمن وزیر دفاع فان ڈیر لائن کے مطابق ہیرون ٹی پی زیادہ بہتر کوالٹی کی تصاویر فراہم کر سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ زیادہ فاصلے تک پرواز کی بھی صلاحیت رکھتا ہے، اس طرح یہ جرمن فوجیوں کو زیادہ بہتر تحفظ فراہم کرے گا۔

Israel Kampfdrohne Heron TP
ہیرون ٹی پی ڈرون مسلسل 36 گھنٹوں تک پرواز کر سکتا ہے اور 12,500 میٹر کی بلندی تک جا سکتا ہے۔ تصویر: Getty Images/AFP/J. Nackstrand

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اپنے ٹوئیٹر پیغام میں انہوں نے لکھا، ’’یہ عظیم معاہدہ جرمنی اور اسرائیل کے درمیان اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کے لیے ایک علامتی حیثیت رکھتی ہے۔‘‘ نیتن یاہو نے مزید لکھا، ’’اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی صنعت جرمنی جیسے ممالک کے لیے اشیاء تیار کر سکتی ہے۔‘‘

جرمن فوج کو ان ڈرونز کی ضرورت کیوں ہے؟

جرمن فوج طویل عرصے سے ہیرون ٹی پی ڈرونز حاصل کرنے کی خواہش مند ہے۔ ٹی پی کا مطلب ہے ٹربو بوسٹ اور اس ڈرون کا انجن 12 ہارس پاور کا ہے۔ اس کے لمبائی 14 میٹر جبکہ پروں کا پھیلاؤ 26 میٹر ہے۔ اس طرح یہ ڈرون میزائل بھی ساتھ لے جاسکتا ہے۔  یہ ڈرون مسلسل 36 گھنٹوں تک پرواز کر سکتا ہے اور 12,500 میٹر کی بلندی تک جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈرون صلاحیت کے اعتبار سے امریکی پریڈیٹر یا ریپر ڈرون کے برابر ہے۔

یورپین کونسل آن فارن ریلشنز (ECFR) کی ’ڈرون وار فیئر‘ ایکسپرٹ اُلرکے فرانکے کے مطابق جرمن فوج کی نگرانی کی ضروریات ہیرون ون ڈرون پوری کر رہا ہے مگر ڈرون پائلٹ اکثر یہ شکایت کرتے ہیں کہ جب کبھی جرمن فوجی کسی حملے کا نشانہ بنتے ہیں تو پھر وہ ان کا تحفظ کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔

اُلرِکے فرانکے نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’میں نے جرمن فوج کے کئی ہیرون ون ڈرون پائلٹوں کا انٹرویو کیا ہے اور انہوں نے بتایا کہ انتہائی مایوس کن ہوتا ہے جب آپ زمین پر موجود اپنے فوجیوں کے اوپر تو موجود ہوتے ہیں اور انہیں بتا رہے ہوتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے اور جب ان پر حملہ ہوتا ہے تو آپ صرف یہ بتا سکتے ہیں کہ ان پر کہاں سے حملہ کیا جا رہا ہے۔‘‘

ا ب ا / ش ح (ڈی پی اے، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں