جرمنی اپنی سرزمين سے امريکی افواج کے انخلاء پر نالاں کيوں؟
8 جون 2020جرمنی ميں ٹرانس اٹلانٹک روابط کے کوآرڈينيٹر نے امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی ميں تعينات امريکی فوجیوں کے انخلاء کے فيصلے پر سخت تنقيد کی ہے۔ چانسلر انگيلا ميرکل کے قدامت پسند سياسی دھڑے سے وابستہ پيٹر بائر نے کہا، ''يہ بات بالکل ہی ناقابل قبول ہے، بالخصوص اس ليے کہ واشنگٹن ميں کسی نے بھی اس بارے ميں نيٹو کے اپنے اتحادی ملک جرمنی کو اس بارے ميں پيشگی اطلاع دينا ضروری نہيں سمجھا۔‘‘
جرمنی ميں تعينات امريکی افواج کے انخلاء کا معاملہ گزشتہ ہفتے جمعے کے روز سے کافی گرم ہے۔ ايک امريکی اہلکار نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے دعوی کيا تھا کہ امريکا جرمنی ميں تعينات اپنے ساڑھے نو ہزار فوجيوں کو واپس بلا رہا ہے۔ بعد ازاں ہفتے کو جرمنی ميں قدامت پسند حکمران جماعت کرسچيئن ڈيموکريٹک يونين کے قانون سازوں نے اس پر کافی تنقيد کی۔ پھر اتوار کو جرمن وزير خارجہ ہائيکو ماس کا اس بارے ميں تفصيلی انٹرويو شائع ہوا، جس ميں انہوں نے امريکا کے ساتھ باہمی تعلقات کو پيچيدہ قرار ديا۔ ماس کے بقول گو کہ دونوں ممالک ٹرانس اٹلانٹک پارنٹرز ہيں، تاہم کافی مسائل بھی موجود ہيں۔
جرمنی کو اس پر اعتراض کيوں ہے؟
جرمنی ميں مجموعی طور پر ساڑھے چونتيس ہزار امريکی فوجی مستقل بنيادوں پر تعينات ہيں۔ امريکی محکمہ دفاع پينٹاگون ان ميں سے ساڑھے نو ہزار فوجيوں کا انخلاء چاہتا ہے۔ اس اقدام سے نيٹو ميں امريکی شراکت کمزور پڑ جائے گی۔ جرمنی ميں سياسی حلقوں ميں يہ تاثر پايا جاتا ہے کہ فوجيوں کے جزوی انخلاء سے خطے ميں مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کا ايک اہم ستون متاثر ہو گا۔
چانسلر ميرکل کی پارٹی سی ڈی يو سے وابستہ ايک سينئر سياستدان يوہان والڈيفول کا کہنا ہے کہ جرمنی ميں تعينات فوجيوں کی تعداد ميں کٹوتی يہ ثابت کرتی ہے کہ ٹرمپ قيادت کے ايک بنيادی اصول کی خلاف ورزی کر رہے ہيں۔ انہوں نے ہفتے کو جاری کردہ اپنے بيان ميں مزيد کہا کہ يہ يورپ کے ليے بھی ايک واضح پيغام اور اشارہ ہے کہ اپنی سلامتی سے متعلق ذمہ داری خود اٹھائی جائے۔ والڈيفول کے مطابق ''نيٹو کے رکن ملکوں ميں فاصلے سے چين اور روس کو فائدہ پہنچے گا۔‘‘
يورپ ميں تعينات امريکی فوج کے ايک سابق کمانڈر بين ہوگز نے کہا ہے کہ فوجيوں کی تعداد ميں کٹوتی ايک بہت بڑی غلطی ہو گی اور يہ روس کے ليے ايک 'تحفے‘ کی حيثيت رکھتی ہے۔ انہوں نے اپنی ايک ٹويٹ ميں کہا، ''جرمنی ميں امريکی فوجی، جرمنوں کے تحفظ کے ليے نہيں بلکہ وہ نيٹو کے تمام رکن ملکوں بشمول امريکا کے ليے تحفظ کا ايک ذريعہ ہيں۔‘‘
گو کہ سرد جنگ کے بعد سے يورپ ميں تعينات امريکی افواج ميں خاصی کمی ديکھی گئی ہے تاہم جرمنی اب بھی امريکا کا ايک اہم عسکری پارٹنر ہے۔ روس کے خلاف ايک ديوار ہونے کے ساتھ ساتھ جرمنی ميں امريکی دستے يورپ، افريقہ اور مشرق وسطی ميں اپنے آپريشنز کی تکنيکی معاونت يہيں سے کرتے ہيں۔ علاوہ ازيں يورپ اور افريقہ کے ليے امريکی افواج کا ہيڈکوارٹر جرمن شہر اشٹٹ گارٹ ميں ہے۔ ايئر بيس رام شٹائن عراق اور افغانستان ميں فوجيوں اور فوجی ساز و سامان کی فراہمی ميں اہم کرادار کی حامل ہے۔
ع س / ا ا )اے ايف پی، روئٹرز(