1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: افغان تارکین وطن کی ٹرک میں اسمگلنگ

28 نومبر 2020

جرمنی میں متعدد افغان تارکین وطن درختوں کے تنوں سے لیس ایک ٹرک میں چھپ کر سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ٹرک ڈرائیور کو اس بات کا علم تب ہوا جب اس نے جرمن سرحد کو عبور کر کے ٹرک روکا۔

https://p.dw.com/p/3lx3i
جرمنی میں انسانی امگلنگ کا واقعہ
اس ٹرک کے اندر سے متعدد افراد اچانک چھلانک لگا کر فرار ہوگئے۔تصویر: Bundespolizei

جرمنی کے جنوبی مشرقی شہر روزن ہائم میں پولیس نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ پانچ افغان تارکین وطن افراد ایک کارگو ٹرک کے ذریعے جرمنی میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان افراد کو انسانی اسمگلنگ کی کوشش کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

پولیس کے ایک بیان کے مطابق یہ واقعہ بروز جمعرات چھبیس نومبر کی سہ پہر میں اس وقت پیش آیا جب ٹرک ڈرائیور نے دیکھا کہ اس کا ٹرک ضرورت سے زیادہ ہل رہا ہے۔ اس وجہ سے ڈرائیور نے جرمن ریاست باویریا کے شہر روزن ہائم کے قریب ایک فری وے اسٹیشن پر ٹرک کچھ دیر کے لیے روکنے کا فیصلہ کیا۔

ڈرائیور جیسے ہی 20 ٹن وزنی کارگو ٹرک کا معائنہ کرنے لگا، تو اچانک سے متعدد افراد ٹرک کے اندر سے چھلانک لگا کر باہر نکلنے لگے اور تیزی سے فرار ہوگئے۔

جرمن شہر روزن ہائم میں انسانی امگلنگ کا واقعہ
جرمنی پہنچنے کے لیے یہ تارکین وطن درختوں کے تنوں سے لیس اس ٹرک کے اندر دو روز تک چھپے بیٹھے تھے۔تصویر: Bundespolizei

بعد ازاں پولیس حکام نے اس گروہ کا پتہ لگا لیا، جس میں 19 سے 38 برس کی عمر کے چار مرد اور ایک 16 سالہ لڑکا بھی شامل تھا۔ ان میں سے کسی کے پاس بھی اپنی شناخت کروانے کے لیے کسی قسم کی کوئی دستاویز موجود نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیے: تارکین وطن کورونا بحران کی وجہ نہیں بلکہ اس سے متاثر ہو رہے ہیں، میرکل

وفاقی پولیس نے روزن ہائم میں مترجمین کی مدد سے ان سے پوچھ گچھ کی اور پھر انہیں مہاجرین کے امدادی گروپ میں منتقل کردیا گیا۔

ٹرک میں دو دن تک چھپنا

پولیس کی جانب سے ٹرک ڈرائیور سے بھی تفتیش کی گئی۔ حکام کے مطابق ڈرائیور ٹرک میں ان افراد کی موجودگی سے باخبر نہیں تھا لہٰذا اسے پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔

پولیس کے مطابق اس ڈرائیور نے منگل کے روز رومانیہ سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا جو کہ ہزار کلومیٹر دور جرمنی میں اختتام پذیر ہونا تھا۔

جرمنی میں تارکین وطن افراد کی شناخت کی معلومات حاصل کرنے کا طریقہ کار
وفاقی پولیس نے تفتیش کے بعد ان افغان تارکین وطن افراد کو مہاجرین کے امدادی گروپ میں منتقل کردیا۔تصویر: Getty Images/S. Gallup

پولیس کے زیر حراست افغان تارکین وطن باشندوں نے بتایا کہ انہوں نے افغانستان سے جرمنی پہنچنے کے لیے اسمگلرز کو فی بندہ 5500 سے 6000 یورو تک رقم ادا کی تھی۔ اور یہ تارکین وطن افراد پہلے کچھ راستہ پیدل چل کر اور کچھ حد تک گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے رہے اور پھر بالآخر رومانیہ پہنچ گئے۔

مزید پڑھیے: ترک وطن اور پناہ کی تلاش: یورپی یونین میں انسانی حقوق کی صورت حال

انہوں نے مزید بتایا کہ وہ جرمنی جانے سے پہلے درختوں کے تنوں سے لیس ٹرک کے اندر دو روز تک چھپے بیٹھے تھے۔

جنوب مشرقی جرمنی میں حالیہ چند ہفتوں میں ایسے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں۔ اس تازہ ترین واقعے کے نتیجے میں پولیس نے انسانی اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے سرحدی علاقے میں ٹرکوں کی مزید چیکنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ع آ / ع ح (ڈی پی اے)

دو پاکستانی بوسنیا اور کروشیا کی سرحد پر ہلاک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں