1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: پناہ کے متلاشی افراد کے خاندانی اراکین ویزے کے منتظر

22 جون 2021

جرمنی میں رہائش پذیر بہت سے پناہ گزین اس وقت اپنے بیرون ملک مقیم ہزاروں اہل خانہ کو جرمن ویزے جاری کیے جانے کے انتظار میں ہیں تاکہ ان خاندانوں کا ملاپ ہو سکے۔

https://p.dw.com/p/3vK2f
Symbolfoto Visum
تصویر: imago images/blickwinkel

بیرونی ممالک میں قائم جرمن قونصل خانوں میں اس سال مارچ کے مہینے سے ویزے کی ایسی ہزاروں درخواستیں التوا میں پڑی ہیں۔ جرمنی کے فُنکے میڈیا گروپ کی طرف سے منگل بائیس جون کو منظر عام پر لائے گئے اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ جرمنی میں پناہ کے متلاشی ایسے افراد جن کی درخواستیں منظور ہوچکی ہیں، ان کے بہت سے رشتے داروں میں، جو جرمنی سے باہر مختلف بحران زدہ علاقوں میں مقیم ہیں مگر جرمنی آ کر اپنے خاندانوں کے دوبارہ اتحاد کے منتظر ہیں، ان کی بے چینی اب بڑھتی جا رہی ہے۔ ایسے افراد کے مستقبل سے متعلق وفاقی جرمن پارلیمان میں بائیں بازو کی سیاسی جماعت دی لِنکے کے پارلیمانی حزب کی طرف سے سوال اٹھایا گیا۔ اس کے جواب میں متعلقہ اعداد و شمار اور پناہ گزینوں کے ویزوں کے منتظر اہل خانہ کی صورتحال کی تفصیلات سامنے آئیں۔ اس سیاسی جماعت نے بیرون ملک جرمن قونصل خانوں اور ویزا دفاتر میں درخواست دہندگان کی بڑی تعداد میں التوا میں پڑی درخواستوں اور وہاں جرمنی میں اپنے اہل خانہ سے ملاپ کے خواہش افراد کی بھیڑ پر سخت تنقید کی ہے۔

سیاسی پناہ کی تلاش اور مذہب کی تبدیلی

 

Deutschland Symbolbild Asylantrag
کورونا کی ربا نے سیاسی پناہ کی درخواستوں کی چھان بین کے سلسلے کو مزید سست رفتار بنا دیا۔تصویر: C. Ohde/blickwinkel/McPHOTO/picture alliance

رواں سال کے اعداد و شمار

فُنکے میڈیا گروپ کی رپورٹ کے مطابق رواں برس مارچ کے اواخر میں ایسے افراد کی، جن کے خاندان کا کوئی فرد جرمنی میں سیاسی پناہ یا 'ضمنی تحفظ کے لیے‘ مہاجر کی حیثیت سے اپنی درخواست جمع کرا چکا ہے اور جو منظور بھی ہو چکی ہے، تقریباﹰ 11 ہزار ویزا درخواستیں جرمنی کے مختلف قونصل خانوں میں زیر التوا تھیں۔ ان میں سے زیادہ تر درخواستیں لبنان، شمالی عراق اور ترکی میں قائم جرمن سفارتخانوں یا قونصل خانوں میں جمع کرائی گئی تھیں۔ اس طرح جرمن قونصل خانوں کی طرف سے ہر ماہ جاری کیے جانے والے ویزوں کی قانونی حد ایک ہزار سے کہیں کم ویزے جاری کیے گئے۔

اس سال جنوری میں جرمن سفارتی مشنوں نے ملک میں پناہ گزینوں کے بیرون ملک مقیم اہل خانہ کو صرف 264 'فیملی ری یونین‘ ویزے جاری کیے جبکہ فروری میں جاری کردہ ایسے ویزوں کی تعداد 473، مارچ میں 442 اور اپریل میں صرف 363 رہی۔

کیا یورپی یونین سیاسی پناہ کے ضوابط تبدیل کر رہی ہے؟

 

Deutschland Asylpolitik | Duldung | Aufenthaltsrecht
اس نوعیت کے اسٹامپ کا مطلب ہے درخواست دہندہ کو جرمنی میں رہائش کی اجازت نہیں ملے گی اور اُسے جرمنی چھوڑنا ہو گا۔تصویر: Wolfgang Kumm/dpa/picture alliance

 

'باعث شرم‘ حقیقت

وفاقی جرمن پارلیمان میں بائیں بازو کی جماعت کے پارلیمانی دھڑے کی داخلہ امور کی ماہر اُولا ژیلپکے نے اس بارے میں ایک بیان میں کہا، ''یہ امر باعث شرم ہے کہ فی الحال ماہانہ بنیادوں پر ضمنی تحفظ کی حیثیت والے محض چند سو افراد کو ہی اپنے خاندان کے ارکان کو جرمنی بلانے کی اجازت مل رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''یہ پہلے سے ہی  ایک غیر آئینی کوٹے کے نصف کے برابر بھی نہیں۔‘‘ اُولا ژیلپکے نے اس امر کی نشاندہی بھی کی کہ بہت سے متاثرہ خاندان برسوں سے بٹے ہوئے ہیں اور ان کے ارکان ایک دوسرے سے دور زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''زیادہ تر متاثرہ خاندان بچوں والے ہیں۔ والدین اور بچے ایک دوسرے سے جدا ہو کر جن مصیبتوں سے گزر رہے ہیں، ان کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا۔‘‘

جرمنی: ملک بدری کے بعد واپس آ کر دوبارہ پناہ کی درخواستوں کا بڑھتا رجحان

 

وفاقی حکومت کے اقدامات

وفاقی جرمن حکومت نے ان شکایات کے جواب میں ویزا دفاتر یا قونصل خانوں میں عملے کے اراکین کی تعداد میں عارضی طور پر اضافے کا وعدہ کیا ہے تاکہ ویزوں کے اجرا کو تیز رفتا بنایا جا سکے۔ فُنکے میڈیا گروپ کے مطابق برلن حکومت کے ان وعدوں سے امید کی جا سکتی ہے کہ اب ویزے کی درخواستوں کی وصولی اور ان پر تیز رفتاری سے کام ہو سکے گا۔

یونانی جزیروں سے ہزارہا مہاجرین کو جرمنی لایا جائے، ہابیک

 

Deutschland Asylpolitik | Symbolbild Abschiebung
چند سالوں سے جرمنی سے افغان باشندوں کی ملک بدری میں واضح اضافہ ہوا ہے۔تصویر: Robert Schlesinger/picture alliance

تسلیم شدہ پناہ گزینوں کے حقوق

جرمنی میں ایسے پناہ گزینوں کو فیملی ری یونین کے حقوق حاصل ہیں، جن کی پناہ کی درخواستیں منظور ہو چکی ہیں۔ تاہم نوکر شاہی کے ذریعے طویل کارروائی صورتحال کو پیچیدہ اور وقت طلب بنا دیتی ہے۔ پھر کورونا وائرس کی وبا نے بھی مزید مشکلات پیدا کر دیں۔ 2020 ء میں 7231 افراد کو جرمنی میں پناہ حاصل کرنے والے مہاجرین کے طور پر مقیم اپنے اہل خانہ کے پاس آنے کی اجازت دی گئی جبکہ اس سے قبل 2019 ء میں وفاقی دفتر خارجہ نے ایسے 13706 افراد کو رہائش کے لیے جرمنی آنے کے ویزے جاری کیے تھے۔ اس اعتبار سے 2020 ء میں فیملی ری یونین کے لیے 47 فیصد کم ویزے جاری کیے گئے۔

جرمنی: تارکین وطن کے سماجی انضمام پر سالانہ لاگت ڈھائی ارب یورو

جرمن آئین میں خاندانوں کے اکٹھا رہنے کے حق کا مکمل تحفظ کیا گیا ہے۔ جرمنی میں جن افراد کو سیاسی پناہ دی جاتی ہے، ان کے خاندان کے ارکان کو بھی یہ قانونی حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ جلد از جلد جرمنی آ کر اپنے اہل خانہ کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں۔ خاص طور پر شریک حیات اور نابالغ بچوں کو جرمنی لانے کی مکمل اجازت ہے۔ اسی طرح بچے بھی اپنے والدین کو جرمنی بلانے کا حق رکھتے ہیں۔ 'ضمنی تحفظ‘ کے حامل افراد کی اس حوالے سے قانونی حیثیت ذرا سی مختلف ہوتی ہے۔ پناہ گزینوں کو اس طرح کا تحفظ دینے کا سلسلہ 2016ء میں اس وقت شروع ہوا، جب خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے پناہ کے متلاشی افراد نے بڑی تعداد میں جرمنی آنا شروع کیا تھا۔

ک م / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)