1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، SPD ارکان مخلوط حکومت پر راضی

امجد علی14 دسمبر 2013

جرمنی کی بائیں بازو کی اعتدال پسند جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے ارکان نے بھاری اکثریت کے ساتھ چانسلر انگیلا میرکل کی قیادت میں قائم ہونے والی بڑی مخلوط حکومت میں اپنی جماعت کی شمولیت کی منظوری دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1AZoA
ہفتہ چودہ دسمبر کو زیگمار گابریل (درمیان میں) نے صحافیوں سے خطاب کیا تو پوری پارٹی قیادت اُن کے ہمراہ تھی
ہفتہ چودہ دسمبر کو زیگمار گابریل (درمیان میں) نے صحافیوں سے خطاب کیا تو پوری پارٹی قیادت اُن کے ہمراہ تھیتصویر: John MacDougall/AFP/Getty Images

ہفتہ چودہ دسمبر کو پارٹی کے مالیاتی امور کی انچارج باربرا ہینڈرکس نے دارالحکومت برلن میں اعلان کیا کہ ایس پی ڈی کے بنیادی ارکان میں سے 76 فیصد نے دائیں اور بائیں بازو کی جماعتوں کے درمیان بڑے حکومتی اتحاد کے قیام کی حمایت کر دی ہے۔

اگرچہ ایس پی ڈی نے چند ہفتے پہلے ہی یونین جماعتوں یعنی کرسچین ڈیموکریٹک یونین (CDU) اور کرسچین سوشل یونین (CSU) کے ساتھ ایک بڑی مخلوط حکومت کی تشکیل پر اتفاقِ رائے کر لیا تھا تاہم پھر پارٹی چیئرمین زیگمار گابریل نے ایک غیر متوقع فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ مخلوط حکومت میں ایس پی ڈی کی شمولیت کی حتمی منظوری اس جماعت کے بنیادی ارکان سے لی جائے گی، جن کی تعداد تقریباً چار لاکھ پچھتر ہزار بنتی ہے۔ ایک ہفتہ قبل ان ارکان نے خط کے ذریعے اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کرنا شروع کیے۔ مجموعی طور پر تین لاکھ پینتیس ہزار پانچ سو ووٹ کاسٹ کیے گئے، جنہیں محکمہء ڈاک کے پیلے رنگ کے ایک بڑے ٹرک میں برلن پہنچایا گیا۔ وہاں جرمنی بھر سے گئے ہوئے کوئی چار سو رضاکاروں نے ان ووٹوں کی گنتی کی۔

تین لاکھ 35 ہزار سے زائد ووٹوں کی گنتی ایک بڑے ہال میں مکمل کی گئی
تین لاکھ 35 ہزار سے زائد ووٹوں کی گنتی ایک بڑے ہال میں مکمل کی گئیتصویر: picture-alliance/dpa

پارٹی کے اندر رائے شماری کے یہ شاندار نتائج پارٹی چیئرمین زیگمار گابریل کے لیے ایک بڑی کامیابی کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ بعض ماہرین کے خیال میں اُنہوں نے یہ فیصلہ بنیادی ارکان کے ہاتھوں میں دے کر ایک بڑا خطرہ مول لیا تھا۔ اگر ارکان مخلوط حکومت میں شمولیت کے خلاف رائے دے دیتے تو جرمنی میں نئے انتخابات کے انعقاد کا بھی اعلان ممکن تھا۔

آج نتائج کے اعلان کے موقع پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے گابریل نے کہا:’’مَیں گزشتہ اڑتیس برسوں سے اس جماعت سے وابستہ ہوں لیکن اس جماعت کو سیاسی اعتبار سے اتنا سرگرم میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‘‘ اِس موقع پر پارٹی کے تمام سرکردہ قائدین بھی اُن کے ہمراہ تھے۔

ووٹ گننے کے لیے جرمنی بھر سے چار سو رضاکار برلن پہنچے ہوئے تھے
ووٹ گننے کے لیے جرمنی بھر سے چار سو رضاکار برلن پہنچے ہوئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

ایس پی ڈی کی رائے شماری کے ان نتائج کا مطلب یہ ہے کہ اب انگیلا میرکل ایک بار پھر جرمن پارلیمان کے ایوانِ زیریں کی جانب سے ملک کی چانسلر منتخب ہو سکیں گی۔ ایسا ہوا تو دوسری عالمی جنگ کے بعد کی جرمن تاریخ میں وہ تیسری چانسلر ہوں گی، جو تیسری آئینی مدت کے لیے سربراہِ حکومت بنیں گی۔

نئی مخلوط حکومت میں وزراء اور اُن کے محکموں کا باقاعدہ اعلان کل اتوار کو کیا جائے گا تاہم ابھی سے یہ بات طے ہے کہ گزشتہ حکومت کے وزیر خزانہ وولفگانگ شوئبلے اگلی حکومت میں بھی اسی عہدے پر برقرار رہیں گے۔

ایس پی ڈی کے فرانک والٹر شٹائن مائر دو ہزار پانچ تا دو ہزار نو میرکل کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ اس بات کی قوی امید ہے کہ نئی حکومت میں بھی وزارتِ خارجہ اُنہیں ہی سونپی جائے گی۔ خود پارٹی چیئرمین زیگمار گابریل کو ’سپر منسٹری‘ ملنے کا امکان ہے، جس میں اقتصادیات کے ساتھ ساتھ اُس جرمن پروگرام کی نگرانی بھی شامل ہو گی، جس کے تحت جرمنی بتدریج جوہری توانائی ترک کرتے ہوئے آئندہ اپنی ضرورت کی تمام تر توانائی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنا چاہتا ہے۔

وزیر دفاع کے طور پر ایک غیر متوقع تقرری عمل میں آ سکتی ہے اور سات بچوں کی ماں اُرسلا فان ڈیئر لایَن کو جرمنی کی پہلی خاتون وزیر دفاع بنایا جا سکتا ہے۔