1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں تیسرے برس بھی مسلسل کمی

29 دسمبر 2018

جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں مسلسل تیسرے برس کمی واقع ہوئی ہے۔ اس صورتحال میں اسلحہ ساز کمپنیوں کی ایسوسی ایشن نے جرمن پالیسی کو ’ناقابل اعتبار اور غیرمتوقع‘ قرار دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3AlO2
Symbolbild Waffenexporte Deutschland Panzer
تصویر: Ralph Orlowski/Getty Images

جرمن سکیورٹی اینڈ ڈیفنس انڈسٹری ایسوسی ایشن (بی ڈی ای وی) کے سربراہ ہنس کرسٹوف آٹسپوڈین نے ڈی پی اے سے گفتگو میں جرمن حکومت کی ہتھیاروں سے متعلق پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے ایک تازہ انٹرویو میں کہا کہ جرمنی کی اسلحے سازی اور برآمدات سے متعلق ’ناقابل اعتبار‘ ہو چکی ہے۔

جرمنی میں دو سو بیس کمپنیوں کی نمائندگی کرنے والی ایسوسی ایشن بی ڈی ای وی کے سربراہ ہنس کرسٹوف آٹسپوڈین نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے، جب  جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں مسلسل تیسرے برس بھی کمی نوٹ کی گئی ہے۔

 سن دو ہزار اٹھارہ میں 4.62 بلین یورو مالیت کے ہتھیار برآمد کیے گئے جبکہ سن دو ہزار سترہ میں ان کی مالیت 6.24 بلین یورو تھی۔ جرمن ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت سن دو ہزار پندرہ میں ہوئی، جب مجموعی طور 7.86 بلین ڈالر کی برآمدات ہوئی تھیں۔

اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ہنس کرسٹوف آٹسپوڈین نے کہا کہ دفاعی ساز وسامان تیار کرنے والی جرمن صنعت کو پہنچنے والے اس نقصان کی وجہ ’صرف سیاسی محرکات پر مبنی مسائل‘ ہی ہیں۔

جرمن حکومت نے رواں برس جنوری میں ایسے ممالک کو اسلحے کی فروخت ممنوع قرار دے دی تھی، جو یمن کی خانہ جنگی میں ملوث ہیں۔ بعد ازاں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد جرمن اسلحے کی برآمدات کی پالیسی کو زیادہ سخت بنا دیا گیا تھا۔

جرمن کی ماحول دوست گرین پارٹی کی استفسار پر جاری کیے جانے والے حکومتی اعداد وشمار کے مطابق سعودی عرب چوتھا ایسا بڑا ملک ہے، جسے جرمن ہتھیار فروخت کیے جاتے ہیں۔ یمن جنگ میں ملوث نو رکنی عسکری اتحاد کا سربراہ ملک سعودی عرب ہے، جو اس جنگ میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

جرمن ہتھیاروں کی برآمدات کی فہرست میں پہلے تین نمبروں پر الجزائر، امریکا اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ گرین پارٹی کے رکن پارلیمان امید نوری پور نے کہا ہے کہ اب بھی جرمنی متعدد مطلق العنان ریاستوں اور تنازعات کے شکار ممالک کی حکومتوں کو اسلحہ فروخت کر رہی ہے۔ ان ممالک کو اسلحے کی فروخت جرمن عوام میں ایک حساس معاملہ تصور کیا جاتا ہے۔

ع ب / ع ا / Goebel, Nicole

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں