جرمن ڈاکٹر: 89 سالہ مبینہ جنگی مجرم مقدمے میں شرکت کے قابل ہیں
4 جولائی 2009اِس رپورٹ کے مطابق تقریباً نوے سالہ ڈَیم یان یُک کی صحت اِس بات کی اجازت دیتی ہے کہ اُس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔ اگرچہ ڈاکٹروں نے ڈَیم یان یُک کو اصولی طور پر عدالتی کارروائی میں شرکت کا اہل قرار دے دیا ہے تاہم ساتھ ہی یہ شرط بھی عائد کر دی ہے کہ مقدمے کی کارروائی کا دورانیہ ایک دن میں تین گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے اور وہ بھی نوے نوے منٹ کی دو نشستوں کی صورت میں ہونی چاہیے۔
ڈاکٹروں کے برعکس ڈَیم یان یُک کے بیٹے کا کہنا ہے، اُس کا والد اتنا صحت مند نہیں کہ مقدمے کا سامنا کر سکے۔ مزید یہ کہ خود جرمن ڈاکٹروں نے ہی یہ بتایا تھا کہ اُس کا والد بون مَیرو بیماری میں مبتلا ہونے کے باعث زیادہ سے زیادہ مزید تقریباً سولہ مہینے ہی زندہ رہ سکے گا۔
یروشلم کے سِمون ویزن تھال سینٹر نے جرمن ڈاکٹروں کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ سینٹر کے انچارج افراہیم زُورَوف نے امید ظاہر کی کہ مقدمے کی کارروائی جلد از جلد شروع ہو گی اور ڈَیم یان یُک کو وہ سزا ملے گی، جس کا وہ مستحق ہے۔
استغاثہ رواں مہینے کے دوران ہی ڈیم یان یُک کے خلاف فردِ جرم عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ بنیادی طور پر یوکرائن سے تعلق رکھنے والے جون ڈَیم یان یُک پر الزام ہے کہ اُس نے کم از کم اُنتیس ہزار یہودیوں کے قتل میں معاونت کی تھی۔ استغاثہ کے مطابق ڈَیم یان یُک سن 1943ء میں پولینڈ میں زوبی بور نامی کیمپ میں گارڈ ہوا کرتا تھا اور انسانوں کو گیس چیمبرز میں بھیجنے پر مامور تھا۔
امریکہ میں رہتے ہوئے ڈَیم یان یُک نے کہا تھا کہ اُسے نازی سوشلسوں نے قیدی بنایا تھا اور زبردستی گارڈ مقرر کیا تھا تاہم وہ بالواسطہ یا بلاواسطہ یہودیوں کے قتلِ عام میں شریک نہیں ہے تاہم میونخ پہنچنے کے بعد سے ابھی اُس نے اِن الزامات پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ اُس کے وکیل کا کہنا ہے کہ کوئی بھی بیان فردِ جرم عائد ہونے کے بعد ہی دیا جائے گا۔
ڈَیم یان یُک نے 1988ء میں اسرائیل میں بھی ایک مقدمے کا سامنا کیا تھا۔ تب اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ ڈَیم یان یُک ہی دراصل وہ بدنام ’’ایوان دا ٹیری بل‘‘ ہے، جس نے ٹریبلِنکا کے مقام پر آٹھ لاکھ سے زیادہ یہودیوں کے قتل میں معاونت کی تھی۔ تب ڈَیم یان یُک کو موت کی سزا سنا دی گئی تھی۔ پانچ سال بعد ایسے شواہد سامنے آئے، جن سے یہ بات مشکوک ہو گئی کہ ڈَیم یان یُک ہی ’’ایوان دا ٹیری بَل‘‘ ہے۔ تب اسرائیلی سپریم کورٹ نے اُسے رہا کر دیا تھا۔
اپنی رہائی کے بعد ڈیم یان یُک واپس امریکہ چلا گیا، جہاں وہ مئی میں جرمن حکام کے حوالے کئے جانے تک ریاست اوہائیو میں کلیو لینڈ کے قریب سیون ہِلز کے مقام پر اپنے کنبے کے ساتھ رہتا رہا۔