1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمن چانسلر نے بھی ٹک ٹاک پر اکاؤنٹ بنا لیا

8 اپریل 2024

جرمن چانسلر اولاف شولس کا ٹک ٹاک اکاؤنٹ آٹھ اپریل بروز پیر سے فعال کر دیا گیا ہے۔ حکومتی ترجمان نے بتایا ہے کہ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی مدد سے لوگوں کو حکومتی اقدامات سے باخبر رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/4eYFT
Bundeskanzler Olaf Scholz am Telefon
تصویر: Hannibal Hanschke/AFP/Getty Images

حکومتی ترجمان اشٹیفن ہیبسٹریٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس اکاؤنٹ کی مدد سے ایسے لوگوں کو معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو ٹک ٹاک پر سیاسی امور پر بحث ومباحثہ کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس میڈیم سے روزمرہ حکومتی کارکردگی کو عوام تک پہنچانے میں بھی مدد ملے گی۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے فروری میں اس سوشل میڈیا ایپ پر اپنا اکاؤنٹ بنایا تھا۔

ٹِک ٹاک کون خرید سکتا ہے اور اس کی قیمت کیا ہو گی؟

ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی کے بارے میں بیجنگ کا موقف 'انتہائی ستم ظریفی' ہے، امریکی سفیر

ٹک ٹاک زیادہ تر نوجوانوں میں مقبول ہے۔ یاد رہے کہ جیسے ہی یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ جرمنی میں سولہ اور سترہ برس کی عمر کے بچے بھی اس سال یورپی پارلیمان کے ارکان کو منتخب کرنے کے لیے ووٹ دے سکیں گے، تو متعدد سیاسی پارٹیوں نے اپنی الیکشن مہم کو اس ویڈیو شیئرنگ ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر بھی شروع کر دیا تھا۔

عوامیت پسند سیاسی جماعت 'متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی نے بھی ٹک ٹاک پر نوجوانوں کو متوجہ کرنے کی مہم جاری کر رکھی ہے۔

ایکس کس طرح ٹک ٹاک، یوٹیوب اورٹوئیچ کو پیچھے چھوڑنا چاہتا ہے

اے ایف ڈی گزشتہ دس برسوں میں ملکی سیاست میں انتہائی دائیں بازو کی پارٹی کے طور پر اپنی ایک باقاعدہ جگہ بنا چکی ہے۔ یہ پارٹی نہ صرف اسلام مخالف ہے بلکہ تارکین وطن یا مہاجرین کی جرمنی آمد کے بھی خلاف ہے۔

سوشل میڈیا پر تشہیر ضروری

اپنے انہی نظریات کی ترویج اور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے اے ایف ڈی نے ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر انتہائی جارحانہ مہم شروع کی ہوئی ہے۔ اس مہم میں انتہائی فرسودہ اور قدامت پسندانہ خیالات کی تشہیر کرتے ہوئے یوتھ کو متاثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اگرچہ متعدد سیاسی پارٹٰیاں ٹک ٹاک اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر مہم چلا رہی ہیں لیکن چونکہ اے ایف ڈی جذبات سے کھیل رہی ہے، اس لیے بالخصوص ٹک ٹاک پر شیئر کی جانے والی اس کی انتخابی مہم کی ویڈیوز بہت زیادہ مرتبہ دیکھی جا رہی ہیں۔

اولاف شولس کی طرف سے ٹک ٹاک پر اکاؤنٹ بنانے سے حکمران پارٹی بھی زیادہ نوجوانوں تک اپنا پیغام پہنچانے کے قابل ہو سکے گی۔

واضح رہے کہ سکیورٹی تحفظات کی وجہ سے اس چینی ایپ کو سخت جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔ امریکہ سمیت کئی ممالک اس حوالے سے خبردار بھی کر چکے ہیں۔

بچوں کا تحفظ: یورپی یونین کی ٹک ٹاک کے خلاف کارروائی شروع

چینی ایپ ٹیمو سے دنیا میں طوفان برپا :کیا یہ ڈیٹا سکیورٹی کے لیے خطرہ ہے؟

ایسٹونیا اور ناروے جیسے کئی یورپی ممالک نے سرکاری آلات پر اس ایپ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ، یورپی کمیشن اور یورپی کونسل نے بھی سائبر سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اپنے عملے کو اپنے سرکاری فون پر اس ایپ کواستعمال کرنے سے روک رکھا ہے۔

جرمن چانسلر ہفتے کے دن سے چین کا دورہ کر رہے ہیں۔ اپنے اس تین روزہ دورے کے دوران وہ سولہ اپریل کو چینی صدر اور وزیر اعظم سے بھی ملاقات کریں گے۔

اولاف شولس بیجنگ اور شنگھائی سمیت متعدد چینی شہروں کا دورہ بھی کریں گے۔ چانسلر بننے کے بعد شولس دوسری مرتبہ چین کا دورہ کر رہے ہیں۔ جرمنی اور چین اہم تجارتی پارٹنرز ہیں۔

ع ب / ک م (روئٹرز، اے پی)

ٹک ٹاک پر پیسے کیسے کمائے جا سکتے ہیں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید