جرمن چانسلر افریقی دورے کی آخری منزل پر
11 اکتوبر 2016انگیلا میرکل ایتھوپیا کے دارالحکومت میں آج منگل کے روز کئی اہم موضوعات پر گفتگو کا ارادہ رکھتی ہیں۔آج ایتھوپیا پہنچنے پر میرکل کا فوجی اعزاز کے ساتھ استقبال کیا گیا۔ وہ اپنے قیام کے دوران افریقی یونین کے رہنماؤں پر زور دیں گی کہ وہ یورپ کی جانب غیر قانونی مہاجرت کے عمل کو کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں اور ان رکن ملکوں میں سلامتی کی صورت کے ساتھ ساتھ زندگی گزارنے کے لیے بہتر حالات پیدا کیے جائیں۔ ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں ہی افریقی یونین کا صدر دفتر قائم ہے۔
ادیس ابابا میں وہ افریقی یونین کے ہیڈکوارٹرز کی نئی عمارت کے افتتاح کی تقریب میں بھی شریک ہوئیں۔ اس عمارت کی تعمیر کے لیے جرمن حکومت نے تینتیس ملین ڈالر کی امداد فراہم کی تھی۔ اس افتتاحی تقریب کے بعد چانسلر افریقی یونین کی جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی خاتون سیاستدان سربراہ نکوسیزن دلمینی زوما (Nkosazana Dlamini-Zuma) کے ساتھ بات چیت کی۔
وہ ادیس ابابا میں قیام کے دوران ملکی وزیراعظم ہایله مریم دسالین اور اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ بھی ملاقاتیں کریں گی۔ ان ملاقاتوں میں باہمی امور کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تعلقات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ایتھوپیا میں جنوبی سوڈان، اریٹیریا اور صومالیہ کے چوہتر ہزار مہاجرین قیام پذیر ہیں۔
جرمن ماہرین کا خیال ہے کہ ایتھوپیا کے وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں وہ انسانی حقوق کی صورت حال پر بھی بات کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ میرکل کی آمد سے ایک دو روز قبل ادیس ابابا کی حکومت نے چھ ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کی ہے۔ ہنگامی حالت کے نفاذ کی وجہ اَورومیا علاقے میں گزشتہ برس سے پرتشدد حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ بتایا گیا ہے۔ ان شدید مظاہروں میں مشتعل احتجاجیوں نے درجنوں فیکٹریوں اور کارخانوں کو نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کیا۔ ادیس ابابا بھی اَورومیا ریجن میں آتا ہے۔
ایتھوپیا پہنچنے سے قبل چانسلر اتوار کے روز مالی اور پیر کو نائجر پہنچی تھیں۔ ان ملکوں میں قیام کے دوران انہوں نے برلن حکومت کا اِن ملکوں کے ساتھ تعاون میں اضافے کا اعلان بھی کیا تاکہ اقتصادی اور سلامتی کی صورت حال کو بہتر بنایا جا سکے۔ میرکل کے اس دورے کا ایک بنیادی مقصد یورپ کی جانب افریقی ملکوں سے غیرقانونی مہاجرت کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔