1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر صحت کو دو عریاں خواتین نے پریشان کر دیا

14 اپریل 2019

فیس بک پر جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دو عریاں خواتین اسقاط حمل کے حق میں آواز بلند کرتی دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان خواتین نے ایک تقریب میں جرمن وزیر صحت کو اپنی اس حرکت سے کسی حد تک پریشان کر دیا۔

https://p.dw.com/p/3GkGb
Halbnackte Femen-Aktivistinnen stören Gesundheitsminister Spahn
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Seehausen

عریاں خواتین جرمن وزارت صحت کی اُس ریسرچ اسٹڈی کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں، جس میں خاص طور پر اسقاط حمل کے جذباتی نتائج کو زیربحث لایا گیا ہے۔ ان خواتین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حمل گرانے کا حق انسانی حق ہے اور اس کا انکار ممکن نہیں ہے۔ ان خیالات کے ترجمان ایک سرگرم گروپ نے عریاں خواتین کی ویڈیو فیس بک پر اپ لوڈ کی ہے۔

عریاں خواتین شمالی جرمن شہر میلڈورف میں جمعہ بارہ اپریل  کو منعقدہ ہونے والی اس تقریب میں نمودار ہوئیں اور تمام شرکاء کو حیران و پریشان کر دیا، جس میں وزیر صحت ژینس اشپان بھی موجود تھے۔ ان خواتین نے وزیر پر کنفیٹی یعنی کاغذ کر ٹکڑے بھی پھینکے۔ ژینس اشپان جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے رکن ہیں۔

Jens Spahn (CDU) zu Organspende-Regeln
جرمن وزیر صحت ہم جنس پرست ہیں اور انہوں نے ایک مرد سے شادی کر رکھی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

ان عریاں خواتین نے تقریب میں داخل ہو کر وزیر صحت (Jens Spahn) کے سامنے پہنچ کر سن 1980 کی دہائی کے ایک گیت کو قدرے بدل کر گانا شروع کر دیا۔ اُس وقت یہ گیت جرمن پاپ گلوکار وولف گانگ پیرٹی نے گایا تھا۔ اس گیت میں وزیر کے نام کا دوسرا حصہ اشپان آتا ہے۔ خواتین نے گیت میں بیان کیا کہ وہ خواتین کو جہنم رسید کرنے کی کوشش میں ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ جرمن وزیر صحت ہم جنس پرست ہیں اور انہوں نے ایک مرد سے شادی کر رکھی ہے۔ انہوں نے خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ شادی شدہ ہیں اور یہ خواتین اُن کے ساتھ چل نہیں سکتیں۔ تقریب کی سکیورٹی اہلکار دونوں عریاں خواتین کو اپنے حصار میں لے کر باہر لے آئے۔

جرمن وزارت صحت کی مجوزہ ریسرچ کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ اسقاط حمل کی حامی خواتین کے لیے ایک رکاوٹ ثابت ہو سکتی ہے۔ ان حلقوں کے مطابق یہ ریسرچ حکومتی حلقے میں پائی جانے والی اختلافی بے چین صورت حال کی عکاس ہے اور اسقاط حمل کی سروس فراہم کرنے والوں کو ہدف بنایا جا سکتا ہے۔

باویریا کے کیتھولک مسیحیوں میں اسقاط حمل متنازعہ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں