جرمن معیشت کی کارکردگی میں ریکارڈ کمی
14 جنوری 2010ویزباڈن میں وفاقی دفتر شماریات کی طرف سے جاری کئے گئے ان اعدادوشمار کے مطابق جرمن معشیت کوپچھلے چھ برسوں میں پہلی مرتبہ سب سے بڑا دھچکا بھی 2009 ہی میں لگا جب جرمن برآمدات 14.7 فیصد کم ہو گئیں اور کاروباری سرمایہ کاری میں کمی کی شرح بھی 20 فیصد کے قریب رہی۔
ویزباڈن میں وفاقی دفتر شماریات نے بتایا کہ سن 2008 میں ملک میں معاشی گرم بازاری کی صورتحال نسبتا اطمینان بخش تھی جب 1.3 فیصد کی شرح سے اقتصادی ترقی دیکھنے میں آئی تھی۔ تب جرمنی کے مرکزی بینک کا تخمینہ یہ تھا کہ 2009 میں یہی اقتصادی ترقی اپنی شرح میں 1.6 کے قریب رہے گی۔
جرمن محکمہء شماریات کے سربراہ Roderich Egeler کے مطابق معاشی سر گرمی میں کمی 2008 کے موسم سرما کے آخری مہینوں اور 2009 کے ابتدائی مہینوں میں عمل میں آئی۔ اس کے بعد کاروباری سرگرمیوں میں کچھ کمی کے بعد قدرے استحکام آ گیا تھا۔
سن 2008 میں جرمنی میں بجٹ میں خسارے کی مالیت 77.2 بلین یورو رہی جو مجموعی قومی پیداوار کے 3.2 فیصد کے برابر تھی۔
معروف ماہر اقتصادیات کارسٹَین برزَیسکی کے مطابق یورپی مالیاتی اتحاد میں شامل ریاستوں میں سے جرمنی میں سرکاری شعبے کے خسارے میں اضافہ ہوا تو سہی لیکن اتنی تشویشناک حد تک نہیں جتنا کہ دوسرے ملکوں میں۔ یورپی مالیاتی استحکامی معاہدے کے تحت کسی بھی یورو ملک میں سالانہ خسارے کی شرح قومی پیداوار کے تین فیصد سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔
اس طرح 2009 میں چار سال بعد ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ جرمنی اپنے بجٹ میں زیادہ سے زیادہ خسارے کی یورپی حد عبور کر گیا۔ یورپی شماریاتی ادارے Destatis کی طرف سے سال 2009 کے بارے میں حتمی اقتصادی اعدادوشمار بارہ فروری کو جاری کئے جائیں گے۔
جرمن وزارت خزانہ کے اندازوں کے مطابق سال رواں کے دوران ملک کے سالانہ بجٹ میں خسارے کی شرح مزید اضافے کے ساتھ مجموعی قومی پیداوار کے پانچ فیصد تک ہو جانے کا امکان ہے۔ تاہم برلن حکومت ٹیکسوں میں کمی سمیت کئی ایسے ٹھوس اقدامات کرنے کی کوششیں کر رہی ہے جن کا مقصد ملکی معیشت میں گرم بازاری لانا ہے۔
انہی مالیاتی کوششوں کے تحت جرمن حکومت 2010 کے لئے 21 بلین یورو مالیت کے ایک ایسے معاشی پیکیج کی منظور دے چکی ہے جس میں عام صارفین کے لئے ٹیکسوں کی مد میں 18 بلین یورو کی چھوٹ بھی شامل ہے۔
جرمن وزیر اقتصادیات رائنر برُوڈرلے کہتے ہیں کہ معاشی بحران کے باوجود روزگار کی ملکی منڈی کی صورت حال میں کوئی بہت بڑی منفی تبدیلی رونما نہیں ہوئی۔ اس لئے کہ حکومت نے جزوقتی روزگار اور اوقات کار میں کمی کی اسکیم کے تحت بہت سے کارکنوں کو اس طرح بے روزگاری سے بچائے رکھا کہ ان کی کم آمدنی کے باعث مالی اعانت بھی کی گئی۔
رپورٹ : عبدالستار
ادارت : مقبول ملک