’جرمن قدامت پسند اتحاد کی عوامی مقبولیت میں کمی‘
24 جون 2018خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ایک نئے سروے کے نتائج کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور صوبے باویریا میں اس کی اتحادی و ہم خیال کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کی عوامی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے۔ یہ قدامت پسند اتحاد اس وقت مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے طریقہ کار پر اختلافات کا شکار ہے۔
روزنامہ بلٹ میں اتوار کے روز شائع ہونے والے Emnid پول کے نتائج کے مطابق سی ڈی یو اور سی ایس یو کے قدامت پسند اتحاد کی عوامی مقبولیت میں دو فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ اس سروے کے مطابق ان دونوں سیاسی پارٹیوں کی مشترکہ عوامی مقبولیت کم ہو کر اکتیس فیصد ہو گئی ہے۔
اس سروے کے مطابق وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل تیسری سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی عوامی مقبولیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور اٹھارہ فیصد ووٹرز بدستور اس کے ساتھ ہی ہیں۔
اس سروے کے نتائج کے مطابق اگر جرمنی میں آئندہ ہفتے الیکشن منعقد کرائے جائیں تو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی، کرسچن سوشل یونین اور کرسچن ڈیموکریٹک یونین کا اتحاد 49 فیصد عوامی حمایت حاصل کر پائے گا۔
دوسری طرف جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی مہاجرت مخالف سیاسی پارٹی متبادل برائے جرمنی (اے ایف ڈی) کی عوامی مقبولیت میں ایک فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ یوں اس پارٹی کی عوامی مقبولیت سولہ فیصد ہو گئی ہے۔ یہ پارٹی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجر پالیسی کی سخت مخالف ہے اور جرمنی میں اس بیانیے کی وجہ سے اس نے گزشتہ برس ہوئے الیکشن میں عوامی حمایت حاصل کر لی تھی۔
جرمنی میں مہاجرین کا بحران ابھی بھی ختم نہیں ہوا ہے بلکہ حالیہ دنوں کے دوران اسی بحران کی وجہ سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی پارٹی سی ڈی یو اور صوبہ باویریا میں اس کی ہم خیال و اتحادی سیاسی جماعت سی ایس یو میں اختلافات شدید ہو گئے ہیں۔
سی ایس یو سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا ہے کہ چانسلر میرکل کو اس بحران سے نمٹنے کی خاطر جلد از جلد یورپی سطح پر ایک لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے ورنہ دوسری صورت میں وہ یک طرفہ قدم اٹھاتے ہوئے نئے مہاجرین کی ملک کی آمد پر پابندی عائد کر دیں گے۔
ع ب / ص ح / خبر رساں ادارے