1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن فوج کے دو سابق فوجی دہشت گردی کے الزام میں گرفتار

20 اکتوبر 2021

جرمنی میں دفتر استغاثہ کے حکام نے ملکی فوج کے دو سابق ارکان کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔ یہ دونوں سابق فوجی جنگ زدہ عرب ملک یمن میں ایک دہشت گرد گروہ بھیجنے کے ناکام منصوبے کے مرکزی کردار تھے۔

https://p.dw.com/p/41uWY
گرفتار شدہ دونوں ملزم وفاقی جرمن فوج کے دو سابق چھاتہ بردار فوجی ہیںتصویر: Philipp Schulze/dpa/picture alliance

وفاقی جرمن دفتر استغاثہ کی طرف سے بدھ بیس اکتوبر کے روز بتایا گیا کہ جرمن فوج کے ان دو سابق فوجیوں پر 'شدید شبہ‘ ہے کہ انہوں نے ملکی فوج کے سابق فوجیوں اور ریٹائرڈ پولیس افسران پر مشتمل ایک نیم فوجی گروپ قائم کرنے کی کوشش کی تھی۔

جرمنی اور ڈنمارک میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتاریاں

حکام نے نجی کوائف کے تحفظ کے جرمن قانون کے تحت ان دونوں کی مکمل شناخت ظاہر نہیں کی اور ان کے نامکمل نام آرینڈ اڈولف اور آخِم بتائے گئے ہیں۔ فیڈرل پراسیکیوٹر آفس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان دونوں کو ان کی مبینہ مجرمانہ سوچ کے لیے تحریک اس بات سے ملی کہ اس پیراملٹری یونٹ کے ہر رکن کو متوقع طور پر ماہانہ تقریباﹰ 40 ہزار یورو (تقریباﹰ 46 ہزار 600 امریکی ڈالر) کے برابر رقم ادا کی جانا تھی۔

پیراملٹری یونٹ کے ارکان کی تعداد

اس غیر قانونی پیراملٹری یونٹ کے ارکان کی تعداد 100 اور 150 کے درمیان تک ہونا تھی اور منصوبے کے مطابق کرائے کے ان قاتلوں کو انہیں دو سابق جرمن فوجیوں کی کمان میں اپنا کام کرنا تھا، جنہیں اب گرفتار کر لیا گیا ہے۔

Welthunger-Index | Hungersnot im Jemen
یمن کی طویل خانہ جنگی میں اب تک دس ہزار بچے ہلاک یا معذور ہو چکے ہیںتصویر: Mohammed Mohammed/XinHua/dpa/picture alliance

پراسیکیوٹرز کے مطابق یہ دونوں ملزمان اس مسلح گروہ کو کئی سالوں سے خانہ جنگی کے شکار عرب ملک یمن میں مسلح کارروائیوں کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔ ان کارروائیوں کا مقصد 'علاقے کو ٹھنڈا کرنا‘ اور حوثی باغیوں کو یمنی حکومت کے ساتھ مذاکرات پر مجبور کرنا بتایا گیا ہے۔

یمن میں دس ہزار بچے ہلاک یا معذور ہو چکے ہیں

دونوں گرفتار شدگان کو جنوبی جرمنی سے حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے ایک کو جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے اور دوسرے کو باویریا کے ہمسایہ جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ میں بلیک فاریسٹ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا۔

یمن میں شہری ہلاکتوں کا خدشہ

جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق گرفتار کیے گئے دونوں سابق فوجیوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ یہ جانتے تھے کہ جو پیراملٹری یونٹ وہ قائم کرنا چاہتے تھے، اس کی یمن میں ممکنہ مسلح کارروائیوں کے نتیجے میں وہاں عام شہری ہلاک یا زخمی ہو سکتے تھے۔

اس کے علاوہ اس گروہ کے ارکان کے طور پر کرائے کے ان ممکنہ قاتلوں کو دیگر خطوں میں جاری مسلح تنازعات میں بھی استعمال کیا جانا تھا۔

سعودی عرب سے رقوم لینے کی خواہش

فیڈرل پراسیکیوٹرز آفس کے بیان کے مطابق یہ دونوں ملزمان اس دہشت گرد گروہ کے قیام کے بعد بنیادی طور پر سعودی عرب سے فنڈز لینے کی خواہش رکھتے تھے۔ اسی لیے ان میں سے آخِم نامی ملزم نے سعودی نمائندوں سے بات چیت شروع کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔ یہ کوشش تاہم اس لیے ناکام رہی کہ اس حوالے سے سعودی عرب کی طرف سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔

یمن:  فریقین میں زبردست لڑائی، درجنوں ہلاک

بیان کے مطابق یہ پیراملٹری یونٹ اب تک قائم نہیں ہو سکا تھا مگر اس کے لیے آرینڈ اڈولف نامی ملزم نے کم از کم سات مختلف افراد سے رابطے کر کے یہ جاننے کی کوشش کی تھی کہ آیا وہ اس نیم فوجی یونٹ میں شامل ہو سکتے تھے۔

متنازعہ سکیورٹی فرم

جرمن ہفت روزہ جریدے ڈئر اشپیگل کے مطابق، جن دونوں ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، وہ ماضی میں وفاقی جرمن فوج کے چھاتہ بردار فوجی رہے ہیں۔ فوج میں اپنی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد یہ دونوں ملزم 'آسگارڈ‘ (Asgaard) نامی ایک متنازعہ سکیورٹی فرم کے لیے کام کرتے رہے تھے۔

حوثی ملیشیا کا سعودی فضائی اڈے پر ڈرون حملے کا دعویٰ

سعودی عرب: تیل تنصیبات پر ڈرون حملہ

ڈئر اشپیگل نے لکھا ہے کہ زیر حراست ملزمان میں سے آرینڈ اڈولف نامی سابق فوجی ماضی میں کچھ عرصے کے لیے اس متنازعہ سکیورٹی فرم کا مینیجنگ ڈائریکٹر بھی رہا ہے۔

یمن کی طویل خانہ جنگی

یمن میں خانہ جنگی شروع ہوئے اب کئی سال ہو چکے ہیں۔ اس تنازعے میں ملک کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو ان حوثی باغیوں کی طرف سے عسکری مزاحمت کا سامنا ہے، جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے۔

اس تنازعے کے آغاز کے کچھ ہی عرصے بعد ایک فوجی فریق کے طور پر سعودی عرب بھی اس جنگ میں یوں شامل ہو گیا تھا کہ اس نے یمنی حکومت کی حمایت میں ایک بین الاقوامی فوجی اتحاد قائم کر لیا تھا، جس کی طرف سے ایران نواز حوثیوں باغیوں پر مسلسل فضائی حملے کیے جانے لگے تھے۔

م م / ا ا (ٹموتھی جونز)