1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

جرمن شہری غزہ جنگ کے ردعمل میں دہشت گردانہ حملوں سے خوف زدہ

13 نومبر 2023

اس عوامی سروے کے نصف سے زیادہ جواب دہندگان کے خیال میں غزہ میں جنگ کے ردعمل کے طور پر جرمنی میں سنگین حملوں کا امکان ہے۔ انتالیس فیصد شہریوں نے اسرائیل اور حماس جنگ کے بارے میں جرمن حکومت کے ردعمل کو متوازن قرار دیا۔

https://p.dw.com/p/4Ykm3
Deutschland | Symbolbild Polizeieinsatz Hessen
تصویر: Udo Herrmann/CHROMORANGE/picture alliance

جرمن شہریوں کی اکثریت کو خدشہ ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے ردعمل میں جرمنی میں بڑے پیمانے پر جان لیوا حملوں کا امکان ہے۔ ان خدشات کا اظہار جرمن شہریوں کی جانب سے اتوار کے روز جاری ہونے والے ایک عوامی سروے کے دوران کیا گیا۔ خیال رہے کے جرمنی کی حکومت نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے خلاف اسرائیل کو اپنی مکمل یکجہتی کا یقین دلایا ہے اور بعض دیگر یورپی ممالک کے برعکس جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔

سروے کے نتائج کیا رہے؟

یوگوو نامی برطانوی مارکیٹ ریسرچ اور ڈیٹا اینالسز فرم کی طرف سے کیے گئے سروے میں تقریباً 59 فیصد جواب دہندگان نے جرمنی میں بڑے پیمانے پر جان لیوا حملوں کے خدشات کا اظہار کیا۔ تاہم اس سروے کے 27 فیصد شرکاء کا خیال تھا کہ جرمنی میں اس طرح کے حملے بڑی یا کسی حد تک ممکن نہیں۔ جب جرمنی پر غزہ جنگ کے ممکنہ نتائج کی بات کی گئی، تو دہشت گردانہ حملوں کا امکان 25 فیصد لوگوں کی بنیادی تشویش تھی جبکہ تقریباً 26 فیصد نے مشرق وسطیٰ سے مزید پناہ گزینوں کی آمد کو اپنی بنیادی تشویش قرار دیا۔

Nahostkonflikt - Schifa-Krankenhaus
غزہ کی پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک گیارہ ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیںتصویر: Mohammed Talatene/dpa/picture alliance

ان خدشات کی فہرست میں تیسرا خدشہ یہ تھا کہ غزہ میں جنگ جرمنی میں سامیت دشمنی میں اضافے کا باعث بنے گی، جس پر 17 فیصد جواب دہندگان نے تشویش کا اظہار کیا۔ مزید 10 فیصد نے خدشہ ظاہر کیا کہ مسلم اکثریتی آبادی والے ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوں گے، آٹھ فیصد توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر سب سے زیادہ فکر مند تھے اور چھ فیصد نے مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی دشمنی کو اپنی بنیادی پریشانی قرار دیا۔

جرمن اپنی حکومت کے ردعمل کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟

جب جنگ کے بارے میں جرمن حکومت کے موقف کی بات کی گئی تو اس کو تقریباً 39 فیصد لوگوں نے اسے متوازن  قرار دیا۔ اس کے برعکس 32 فیصد کا خیال تھا کہ حکومت نے اسرائیل کا کچھ زیادہ ہی ساتھ دیا ہے جبکہ سات فیصد کے مطابق برلن حکومت فلسطینیوں کا بہت زیادہ ساتھ دے رہی ہے۔

جرمنی نے "انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ میں وقفوں'' کی حمایت کی ہے اور غزہ میں پھنسے فلسطینیوں کے لیے مزید امداد کا مطالبہ کیا ہے، لیکن مکمل جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے کرائی گئی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

 جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی کے لیے یوگوو کی طرف سے کیے گئے اس سروے کے نتائج تین اور سات نومبر 2023ء کے درمیان جرمنی بھر میں 2,123 جواب دہندگان سے آن لائن پوچھے گئے سوالات کے جوابات پر مبنی تھے۔ جرمن شہریوں کے رویوں میں واضح تبدیلی حماس کی طرف سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد آئی ہے۔ ان حملوں میں تقریباً 1،400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کی طرف سے جمعے کے روز جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق غزہ میں اسرائیل کے ردعمل میں 11,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ اگرچہ اس تعداد کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی لیکن بین الاقوامی امدادی تنظیمیں انہیں پچھلے تنازعات سے وسیع پیمانے پر درست اور تاریخی اعتبار سے قابل اعتماد مانتی ہیں۔

رچرڈ کونر(ش ر/ ر ب/ ع ا)

کیا غزہ جنگ تیل کے بحران کا سبب بن سکتی ہے؟